بین الاقوامی اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی ـ ابنا ـ کے مطابق، یمن کی تحریک انصار اللہ کے قائد سید عبدالملک بدرالدین الحوثی نے اپنے ہفتہ وار خطاب میں کہا: نسل کشی اور اجتماعی قتل کے مناظر اس قدر ہولناک ہیں کہ یہ ہر باضمیر اور حریت پسند انسان کو رد عمل ظاہر کرنے پر مجبور کر رہے ہیں۔
یمن کی انصار اللہ تحریک کے سربراہ سید عبدالملک بدر الدین الحوثی نے اپنے ہفتہ وار خطاب میں کہا:
• صہیونی ریاست کو مغربی طاقتوں کی براہ راست حمایت حاصل ہے۔ قابض دشمن امریکہ، برطانیہ اور جرمنی کے بنائے گئے ہر قسم کے تباہ کن ہتھیاروں اور بموں اور عرب ممالک کے ایندھن اور تیل پر انحصار کرکے فلسطین کے مظلوم عوام کے خلاف اپنے جرائم کا مجرمانہ سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہے۔
• اسلامی دنیا میں خاموشی، انفعالیت اور بے حسی صہیونی ریاست کے لئے سب سے بڑا موقع ہے، اور یہ ریاست اپنی جارحیت بڑھانے کے لئے اس بے حسی کا فائدہ اٹھا رہی ہے۔
• صہیونی ریاست کی دھمکیاں صرف فلسطین تک محدود نہیں ہیں بلکہ اس نے پوری ملت اسلامیہ کو نشانہ بنایا ہے۔
• صہیونی دشمن نے فلسطینی عوام کی زندگی کے تمام ستونوں کو نشانہ بنایا ہے، یہاں تک کہ مسلمانوں کی اہم ترین اور مقدس نشانیوں پر بھی حملہ کر رہا ہے، اور مسجد الاقصیٰ کی بے حرمتی اور شہر قدس کو یہودیانے کے منصوبے کی تکمیل کے لئے ڈھٹائی سے عمل پیرا ہے۔
• فلسطینی عوام کے مصائب کے حوالے سے امت مسلمہ کی بے حسی قابل مذمت ہے۔ مسلمانوں نے فلسطین کو ترک کر دیا ہے اور مسلمان صرف فلسطینیوں کے مصائب کے تماشائی بنے ہوئے ہیں جبکہ فلسطین خود ملت اسلامیہ کے وجود کا حصہ ہے اور وہ خود صہیونی سازشوں کی زد میں ہیں۔
• فلسطینی عوام پر ظلم و ستم کی شدت تمام مسلمانوں اور دنیا بھر کے بیدار ضمیروں کی ذمہ داری کی سنگینی کو ظاہر کرتی ہے اور میں خبردار کرتا ہوں: فلسطینی عوام کے مسئلے سے غفلت اور ذمہ داری سے پہلوتہی کرکے، یہ عظیم ذمہ داریاں مسلمانوں کے کندھوں سے نہیں ہٹیں گی اور اس غفلت کے سنگین نتائج انہیں دنیا اور آخرت میں بھگتنا ہوں گے۔
• صہیونی ریاست روزانہ کی بنیاد پر مسجد الاقصیٰ پر حملہ کرتی ہے، اور اس بار مجرم نیتن یاہو اور مجرم روبیو کی موجودگی میں اسلامی مقدسات کی بے حرمتی کی گئی۔
• صہیونی ریاست کی حمایت کرنے والے یورپی ممالک کے درمیان 'برطانیہ' فلسطینی عوام کے خلاف صہیونی منصوبوں کو عملی جامہ پہنانے میں دیگر یورپی حکومتوں کے مقابلے میں زیادہ کردار ادا کرتا ہے۔
• امریکی اور صہیونی حکام فلسطینی عوام اور غزہ کے خلاف مشترکہ کارروائیاں کر رہے ہیں، اور دونوں مجرموں - صہیونی ریاست کے وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو اور امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے مسجد اقصیٰ کے البراق صحن میں ایک مشترکہ "تلمودی" تقریب کا انعقاد کیا، اور روبیو کے ساتھ ایک کھلی تقریب میں بھی شرکت کی۔
• اس کارروائی کے بعد نیتن یاہو نے اس تقریب کے انعقاد کو امریکہ اور صہیونی ریاست کے درمیان تعلقات کی علامت سمجھا۔ ان کے مطابق تلمودی رسومات میں نیتن یاہو اور روبیو کی بیک وقت موجودگی غفلت زدہ ممالک کے لئے واضح پیغام تھا کہ امریکہ اور صہیونی ریاست کے منصوبے اور نقطہ نظر ایک ہی ہیں۔ [امریکہ اسرائیل ہی ہے]
• صہیونی دشمن نے بیک وقت مغربی کنارے پر اپنے حملے تیز کر دیئے ہیں اور صرف اسی ہفتے تقریباً ایک ہزار افراد کو اغوا کر لیا ہے۔
• نیتن یاہو نے مراعات حاصل کرنے اور بلیک میل کرنے کے لئے اردن کو پانی اور گیس منقطع کرنے کی دھمکی دی ہے۔
• میں لبنان پر امریکی دباؤ کے بارے میں انتباہ کرتا ہوں: امریکہ دباؤ جاری رکھے ہوئے ہے، اور مقاومت کو غیر مسلح کرنے کے صہیونی ریاست کے مطالبے کو مسلط کرنا چاہتا ہے۔ ایک ایسا عمل جو "صبرا اور شتیلا" کے منظر نامے کا اعادہ ہو گا، اور اسرائیلی دشمن لبنانیوں پر کوئی رحم نہیں کرے گا۔
• ہم صبرا اور شتیلا کے سانحات کو ہم کبھی نہیں بھولیں گے؛ ان صہیونی جرائم کو ہرگز نہیں بھولیں گے جو ستمبر 1982 میں لبنان میں مقیم فلسطینی مزاحمت کے ترک اسلحہ کے فوراً بعد رونما ہوئے۔
• یہ جرائم ہی کسی قوم کو غیر مسلح کرنے اور نہتا کرنے کے تباہ کن خطرات کی عکاسی کرتے ہیں۔
• میں سوال اٹھاتا ہوں کہ "کیا صبرا اور شتیلا کے قتل عام کے بعد، اس جرم کے مرتکب افراد کو انصاف کے کٹہرے میں لا کھڑا کیا گیا، اور کیا معصوم متاثرین کو ان کا حق دیا گیا؟"
• صبرا اور شتیلا کا سبق واضح ہے۔ قوموں کی سلامتی کا انحصار ہتھیاروں اور پرعزم اور ذمہ دار محافظوں پر ہے جو انسانی اور اخلاقی اقدار کے دائرہ کار میں ان [قوموں] کا دفاع کرتے ہیں۔
• صبرا اور شتیلا کے قتل عام نے شہریوں کی حفاظت کے لئے "دفاعی طاقت" کے فقدان کے خطرات کو آشیار کر دیا اور یہ بہترین ثبوت ہے کہ مقاومت کے ہتھیار مسئلہ نہیں ہیں بلکہ خطرناک وہ ہتھیار ہیں جو صہیونی مجرموں کے ہاتھ میں ہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ترجمہ: ابو فروہ
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
110
آپ کا تبصرہ