بین الاقوامی اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی ـ ابنا ـ کے مطابق انصار اللہ یمن کے قائد اور انقلاب یمن کے مرکزی راہنما سید عبدالملک بدرالدین الحوثی نے واضح کیا کہ حتیٰ امریکہ کے جرائم پیشہ صدر نے بھی، جو اسرائیلی مظالم کا حامی ہے، غزہ کے حالات کو افسوسناک اور المناک قرار دیا ہے۔
سید عبدالملک بدرالدین الحوثی نے کہا کہ صہیونی دشمن غزہ میں انسانی ہمدردی پر مبنی امداد کی ترسیل روک رہا ہے اور وہاں کے لوگوں کو بھوکا رکھا گیا ہے، جو ایک خوفناک جرم ہے۔
انھوں نے بتایا کہ غزہ کے داخلی راستوں پر 22 ہزار سے زائد ٹرک انسانی ہمدردی پر مبنی امداد لے کر کھڑے ہیں، جن میں سے زیادہ تر اقوام متحدہ سے وابستہ اداروں سے تعلق رکھتے ہیں۔
انصاراللہ رہبر نے نشاندہی کی کہ ایک ہی دن میں 3,969 صہیونی آبادکار اور بڑے صہیونی مجرم [ایتمار بن گویر] مسجد الاقصیٰ میں داخل ہوئے۔
انھوں نے کہا کہ مسجد الاقصیٰ کی بے حرمتی پر خاموشی مسلمانوں کے لئے شرمناک ہے اور یہ ان کی مقدس اور عظیم ذمہ داری سے انحراف کی علامت ہے۔
انھوں نے واضح کیا کہ مسجد الاقصیٰ سے غفلت و انحراف مسلمانوں کے لئے سب سے بڑا خطرہ ہے۔ صہیونی دشمن بیت المقدس کو یہودیانے کی کوششوں میں مصروف ہے، جس کے لئے وہ مزید نوآبادیوں کی تعمیر اور فلسطینی گھروں کی تباہی کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہے۔
سید الحوثی نے صہیونی ریاست کے غزہ پر قبضہ کرنے کے فیصلے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اگر صہیونی دشمن غزہ پر مکمل قبضہ کرنے کی کوشش کرے گا تو اسے بھاری قیمت ادا کرنا پڑے گی اور اسے سنگین نقصانات اٹھانا پڑیں گے۔
انصاراللہ رہبر نے زور دے کر کہا کہ صہیونی دشمن اللہ تعالیٰ کی مدد سے غزہ پر مکمل تسلط جمانے میں ناکام ہوجائے گا۔
انھوں نے کہا کہ صہیونی دشمن کا کہنا ہے کہ اسے امریکہ سے غزہ میں تناؤ بڑھانے کی اجازت مل گئی ہے، جو اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ امریکہ ہر سطح پر اس ریاست کی حمایت جاری رکھے ہوئے ہے۔
انصاراللہ کے رہبر نے مزید کہا کہ اسرائیلی دشمن غزہ پٹی پر اپنے قبضے اور مکمل کنٹرول کو مستحکم کرنے میں ناکام ہوگا اور خدا کے فضل سے اس جنگ میں کامیاب نہیں ہو سکے گا۔
انھوں نے وضاحت کی کہ صہیونی دشمن نے اعتراف کیا ہے کہ اسرائیلی فوج غزہ پر قبضہ کرنے کے لیے تیار نہیں ہے۔ اسرائیلی قیدی غزہ میں مزاحمت کے مجاہدین کے پاس اس سرزمین کے دیگر باشندوں کی طرح بھوک کا سامنا کر رہے ہیں۔
سید عبدالمالک الحوثی نے نشاندہی کی کہ ان عوامل میں سے ایک ـ جس کی بنا پر صہیونی دشمن فلسطین پر قبضہ کرنے میں کامیاب ہؤا ـ یہ تھا کہ فلسطینیوں کے پاس ہتھیاروں کی کمی تھی اور وہ فوجی لحاظ سے کمزور تھے۔ لبنان میں مزاحمت اور اس کے ہتھیار صہیونی دشمن کے لیے سب سے اہم تسدیدی عنصر ہیں۔
انھوں نے مزید کہا: مزاحمت کو غیر مسلح کرنے کا خیال امریکہ اور صہیونی حکومت کی خواہش ہے اور بدقسمتی سے، بعض [سعودیہ حکمرانوں سمیت] عرب حکمران بھی اس کے نفاذ کے خواہاں ہیں۔
یمن کے انصاراللہ رہبر نے امریکہ کی صہیونی ریاست کی مکمل حمایت کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ امریکہ اسرائیلی مظالم اور زیادتیوں کی حمایت کرتا ہے اور اس حمایت کو اپنے لئے باعث فخر سمجھتا ہے۔
انصاراللہ کے قائد نے نشاندہی کی کہ اسلووینیا حکومت کا وہ منصوبہ جس میں وہ پہلی یورپی حکومت بن گئی ہے جس نے صہیونی ریاست کو ہتھیاروں کی درآمد، برآمد اور منتقلی پر پابندی عائد کی ہے، جو ایک اچھا اقدام ہے۔
انھوں نے زور دے کر کہا کہ صہیونی جہازوں کی آمدورفت پر پابندی کامیاب رہی ہے اور ام الرشراش (ایلات) بندرگاہ بند ہو چکی ہے۔
سید عبدالمالک الحوثی نے اعلان کیا کہ اس ہفتے اللد ہوائی اڈے اور یافا، حیفا اور عسقلان میں صہیونی اہداف کو نشانہ بنایا گیا، جبکہ بحیرہ احمر کے شمال میں بحری کاروائی بھی کی گئی۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ترجمہ: فرحت حسین مہدوی
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
110
آپ کا تبصرہ