16 ستمبر 2025 - 01:02
صدر ڈاکٹر مسعود پزشکیان کے دورہ قطر کی روداد

صدر اسلامی جمہوریہ ایران، ڈاکٹر مسعود پزشکیان نے قطر کے دارالحکومت دوحہ کے دورے کے دوران اسلامی ممالک اور عرب لیگ کے سربراہان کے ہنگامی اجلاس میں شرکت کی اور صہیونی ریاست کی جارحیت کا مقابلہ کرنے کے لئے عالم اسلام میں اتحاد کی ضرورت پر زور دیا اور علاقائی رہنماؤں کے ساتھ ملاقات میں باہمی تعاون کو مضبوط بنانے کی ضرورت پر زور دیا۔

بین الاقوامی اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی ـ ابنا ـ کے مطابق، صدر مسعود پزشکیان نے پیر (15 ستمبر 2025) کو اسلامی ممالک اور عرب لیگ کے سربراہان کے ہنگامی اجلاس میں شرکت، اسلامی جمہوریہ ایران کی طرف سے مسلمانوں کے اتحاد کی حمایت اور قطر کے خلاف صہیونی ریاست کی جارحیت کا مقابلہ کرنے کے بارے میں اپنے ملک کے موقف کا اعادہ کرنے کے لئے قطر کا دورہ کیا۔

صدر ڈاکٹر مسعود پزشکیان کے دورہ قطر کی روداد

صدر ڈاکٹر مسعود پزشکیان کے دورہ قطر کی روداد

دورے سے سے پہلے، پزشکیان نے اس بات پر زور دیا کہ اسرائیلی جارحیت کا مقابلہ کرنے کا واحد راستہ اسلامی ممالک کا اتحاد ہے، گر مسلمان متحد ہو جائیں تو دشمن جارحیت کی جرأت نہیں کریں گے۔

قطر پہنچنے پر اسلامی ممالک کے سربراہان سے ملاقات

دوحہ پہنچنے پر صدر نے قطر کے امیر تمیم بن حمد بن خلیفہ آل ثانی سے ملاقات اور بات چیت کی۔

بعدازاں انھوں نے عراقی وزیر اعظم محمد الشیاع السودانی سے ملاقات کی اور دونوں فریقوں نے اسلامی ممالک کے متحدہ موقف اور صہیونی ریاست کے جرائم روکنے کے لئے عملی اقدامات کی ضرورت پر زور دیا۔

صدر ڈاکٹر مسعود پزشکیان کے دورہ قطر کی روداد

اس ملاقات میں صدر پزشکیان نے نے کہا: ایک ہی عقیدے اور مشترکہ تاریخ اور ثقافت کے حامل بھائیوں کی حیثیت سے آپ سے مل کر ہمیشہ خوشی محسوس ہوتی ہے۔' انھوں نے کہا: اسلامی جمہوریہ ایران عراق کے ساتھ تمام شعبوں میں تعاون کو فروغ دینے، تعلقات کی سطح بڑھانے اور دونوں ملکوں اور خطے کی اقوام کے مفاد کے لئے باہمی صلاحیتوں کو بروئے کار لانے کے لئے تیار ہے۔

صدر پزشکیان نے کہا: جس طرح صہیونی ریاست نے امریکہ کے ساتھ مذاکرات کے دوران ایران کو نشانہ بنایا اسی طرح فلسطینی اسلامی مقاومت کے رہنماؤں کے اجلاس کے مقام پر بھی بمباری کی جبکہ وہ امریکی امن تجویز پر غور کر رہے تھے۔ یہ طرز عمل اس بات کا ثبوت ہے کہ سفارتکاری اور انسانی حقوق کے بارے میں امریکیوں اور مغرب کے دعوے جھوٹے ہیں۔

صدر ڈاکٹر مسعود پزشکیان کے دورہ قطر کی روداد

محمد شیاع السودانی نے قطر کے خلاف صہیونی ریاست کی جارحیت کا ذکر کرتے ہوئے کہا: اس واقعے سے ظاہر ہوتا ہے کہ اسرائیل نے تمام بین الاقوامی قوانین اور ضوابط و قوانین کو بازیچہ بنایا ہؤا ہے اور ان کی خلاف ورزی کی ہے چنانچہ اس صورت حال میں اسلامی ممالک سے مطالبہ کیا جاتا ہے کہ وہ اس ریاست کے جرائم کو روکنے کے لئے سنجیدہ عملی اقدامات کرنے کی غرض سے زیادہ سے زیادہ ہم آہنگی کے ساتھ اپنے تمام وسائل اور امکانات کو بروئے کار لائیں۔

جارحوں کو سزا دینے اور انہیں جواب دہ بنانے کا عمل شروع ہونا چاہئے

اسلامی ممالک کے سربراہان کے غیر معمولی سربراہی اجلاس میں انھوں نے جارحیت پسندوں سے مخاطب ہوکر کہا کہ دوحہ پر حملہ دشمن کی کمزوری اور مایوسی کی علامت ہے۔ صہیونی ریاست نے ان اقدامات سے ملت اسلامیہ کی اجتماعی قوت ارادی کو بیدار کر دیا ہے۔

پزشکیان نے زور دے کر کہا کہ انصاف غزہ کی راکھ سے اٹھے گا، اور جارحین کو سزا دینے اور انہیں جوابدہ بنانے کا عمل جلد از جلد شروع ہونا چاہئے۔

صدر پزشکیان نے کہا: "انتخاب واضح ہے: ہمیں متحد ہونا چاہئے"

انھوں نے صہیونی دشمنوں سے مخاطب ہو کر کہا: دوحہ پر حملہ طاقت کی علامت نہیں بلکہ مایوسی اور ناامیدی کی علامت تھی۔ جو حکومت اپنے موقف پر پُراعتماد ہے اسے مذاکرات کاروں پر بمباری کرنے کی ضرورت نہیں پڑتی۔ تم نے ہر سرخ لکیر کو عبور کر لیا ہے۔ تم نے ہر منطق اور قانون کو نظر انداز کرکے پامال کر دیا ہے۔ تم نے مہذبابہ سلوک کے ہر اصول کو توڑ کر رکھ دیا ہے۔ لیکن تم نے غیر ارادی طور پر ایک اور اہم کام بھی کیا ہے: "تم نے ملت اسلامیہ کی اجتماعی عزم کو بیدار کر لیا ہے۔ تمہاری مظلومیت کی اداکاریاں مہمل، بے معنی اور بے اثر ہو گئی ہیں۔ دنیا دیکھتی ہے، ریکارڈ کرتی ہے اور یاد رکھتی ہے۔"

صدر نے دورہ قطر کے موقع پر سعودی ولی عہد محمد بن سلمان، عراقی وزیر اعظم السودانی، تاجک صدر امام علی رحمان، پاکستانی وزیر اعظم شہباز شریف اور لبنان کے صدر جوزف عون سے ملاقاتیں کیں۔ ان ملاقاتوں میں دوطرفہ تعلقات کو فروغ دینے، علاقائی تعاون اور معاہدوں پر عملدرآمد کی رفتار کو تیز کرنے پر زور دیا گیا۔

صدر ڈاکٹر مسعود پزشکیان کے دورہ قطر کی روداد

ایران تاجکستان تعلقات کا فروغ اطمینان بخش ہے

امام علی رحمان کے ساتھ ملاقات میں صدر مملکت نے کہا: ایران اور تاجکستان کے تعلقات میں تسلی بخش طور پر بہتری آرہی ہے۔

انھوں نے لسانی، تاریخی، ثقافتی اور تہذیبی اشتراکات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا: دونوں ممالک ایک دوسرے کے ساتھ تعاون کے لئے اچھی صلاحیتیں رکھتے ہیں جس کی فعالی سے دونوں قوموں کے مفادات کو یقینی بنایا جائے گا۔

پزشکیان نے بھی اس موقع پر دوحہ میں اسلامی اور عرب ممالک کے رہنماؤں کے اجتماع کے اسباب کا حوالہ دیتے ہوئے کہا: صہیونی ریاست ـ جسے امریکہ اور یورپی ممالک کی حمایت حاصل ہے، ـ اپنے جرائم کے کسی حد کی قائل نہیں ہے اور صرف اسلامی ممالک کا اتحاد و اتفاق ہی اس خونخوار اور وحشی ریاست کے جرائم اور قتل و غارت گری کی مشین کو روک سکتا ہے۔

تاجکستان کے صدر نے بھی اپنی زبان (فارسی) بولنے والے ملک کے صدر سے ملاقات کا موقع ملنے پر خوشی کا اظہار کیا اور کہا: ایران اور تاجکستان کے درمیان ایک دوسرے کے ساتھ تعاون کے متعدد مواقع اور صلاحیتیں موجود ہیں اور میں ذاتی طور پر ان صلاحیتوں کو عملی جامہ پہنانے اور ان کے درمیان تعاون کو وسعت دینے کی کوشش کر رہا ہوں۔

ایران اور لبنان حق اور عدل کی بنیاد پر اپنے تعلقات کو بہتر بنائیں گے

پزشکیان نے لبنانی صدر کے ساتھ ملاقات میں کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران لبنان اور خطے کے دیگر ممالک کے ساتھ تعاون کو فروغ دینے اور باہمی مفادات کی بنیاد پر تعلقات مضبوط بنانے کا خواہاں ہے۔

انھوں نے مزید کہا: ہمسایہ اور علاقائی ممالک کے ساتھ احترام اور باہمی فائدے کی بنیاد پر ہم آہنگی اور تعاون کو مضبوط بنانے کے بارے میں ہمارا نقطہ نظر ہماری دینی تعلیمات سے ماخوذ ہے۔ ہمارا عقیدہ ہے کہ "جو ہم اپنے لئے پسند کرتے ہیں وہی دوسروں کے لئے بھی پسند کریں"۔ اگر یہ عقیدہ ہمارے اعمال کی بنیاد ہو تو ہمارے تعلقات اور تعاملات میں کبھی بھی مسائل پیدا نہیں ہوں گے اور مجھے امید ہے کہ ایران اور لبنان بھی حق اور عدل کی بنیاد پر اپنے تعلقات کو بہتر بنا سکتے ہیں۔

انھوں نے مزید کہا: صہیونی ریاست کی کارکردگی اس بات کا ثبوت منہ بولتا ثبوت ہے کہ وہ کسی حد اور حدود کی پاسداری نہیں کرتی؛ ہم ان دنوں صہیونی ریاست کی طرف سے جو کچھ دیکھ رہے ہیں وہ اس ریاست کی جارحانہ اور وحشیانہ نوعیت کا ثبوت ہے۔ مزید افسوسناک بات یہ ہے کہ آزادی اور انسانی حقوق کے دفاع کا دعویٰ کرنے والے مغربی ممالک غزہ پر بمباریوں اور حتیٰ کہ جبری فاقہ کشی، مصنوعی قحط اور ارادی بھکمری کی وجہ سے لوگوں کے مر جانے پر نہ صرف خاموش ہیں بلکہ اس ریاست کو اسلحہ اور قانونی مدد بھی فراہم کرتے ہیں۔

لبنانی صدر نے ڈاکٹر پزشکیان سے ملاقات کے موقع پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ان کا ملک اسلامی جمہوریہ ایران کے ساتھ احترام اور باہمی مفادات پر مبنی دوستانہ تعلقات کا خواہاں ہے۔

انھوں نے کہا: میں آپ کی باتوں سے مکمل اتفاق کرتا ہوں، اور مجھے امید ہے کہ ہم دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کے فروغ کی راہ میں حائل رکاوٹوں کو دور کریں گے اور ایران اور لبنان کے درمیان تعاون اور تبادلوں کو پہلے سے زیادہ وسعت دیں گے۔

ایران-پاکستان کے باہمی معاہدوں پر عمل درآمد میں تیزی لانے کی کوششوں کی ضرورت پر زور دیا گیا

انھوں نے پاکستانی وزیر اعظم شہباز شریف سے ملاقات میں، اس ملاقات پر خوشی کا اظہار کیا اور دو طرفہ معاہدوں کو آگے بڑھانے اور ان پر عمل درآمد کو تیز کرنے اور آسان بنانے کی باہمی کوششوں کی ضرورت پر زور دیا۔

صدر پزشکیان نے مزید کہا: ایران اور پاکستان مختلف شعبوں بالخصوص سرحدی تعاون کے حوالے سے بے شمار اور متنوع صلاحیتوں کے حامل ہیں جن کا عملی نفاذ دونوں ممالک اور خطے کی اقوام کے مفادات کو یقینی بنائے گا۔

اس ملاقات میں پزشکیان نے کہا کہ پاکستان ہمیشہ اپنے مسلمان بھائیوں کی مدد میں پیش پیش رہا ہے۔

انھوں نے کہا: صہیونی ریاست کے وحشیانہ جرائم کا مقابلہ کرنے کا راستہ صرف اسلامی ممالک کا باہمی اتحاد، مشترکہ موقف اختیار کرنا اور اس سلسلے میں عملی اقدامات عمل میں لانا ہے۔

صدر ڈاکٹر مسعود پزشکیان کے دورہ قطر کی روداد

اس ملاقات میں پاکستان کے وزیر اعظم نے بھی ڈاکٹر پزشکیان سے ملاقات پر خوشی کا اظہار کیا اور کہا: میں ذاتی طور پر دونوں ممالک کے درمیان تمام معاہدوں پر عمل درآمد کی پیروی کر رہا ہوں اور میں نے حکومت کے متعلقہ اراکین کو باہمی تعاون آگے بڑھانے میں سہولت فراہم کرنے اور تیز کرنے کی ذمہ داری سونپی ہے۔

شہباز شریف نے صہیونی ریاست کے جرائم کے تسلسل اور اس میں اضافے کا ذکر کرتے ہوئے کہا: اسلامی ممالک کو اسرائیل کے جرائم کے خلاف ایک مربوط اور متفقہ موقف اختیار کرنا چاہئے اور اس ریاست کی جارحیت کے اعادے اور تسلسل کو روکنے کے لئے متحد اور متفق ہو کر کام کرنا چاہئے۔

دوحہ سربراہی اجلاس میں اسرائیلی جارحیت کے خلاف مشترکہ بیان

دوحہ میں عرب اور اسلامی سربراہی اجلاس ایک مشترکہ بیان اختتام پذیر ہؤا۔ اس بیان میں ایک عرب اسلامی اور اقوام متحدہ ملک پر اسرائیل کے بزدلانہ حملے اور صریح جارحیت کی شدید مذمت کی گئی۔

بیان میں صہیونی ریاست کی جانب سے قطر پر دوبارہ حملے کی دھمکیوں کی بھی سختی سے مخالفت کی گئی ہے۔

بیان میں اس بات کا تذکرہ کرتے ہوئے کہ اسرائیلی جارحیت خطے میں امن کے کسی بھی موقع کو تباہ کر دیتی ہے، اس غیر قانونی حملے کی مذمت کی گئی اور تاکید کی گئی کہ اسرائیل کا بزدلانہ حملہ ایک ایسے عرب اسلامی ملک کے خلاف کھلی جارحیت ہے جو اقوام متحدہ کا رکن ہے۔

دوحہ سربراہی اجلاس نے اپنے بیان میں کہا: غیر جانبدار علاقے پر حملہ امن کے عمل کو تباہ کر دیتا ہے؛ یہ حملہ فلسطینی عوام کے مصائب کو ختم کرنے کے مقصد سے سیاسی حل کی کسی بھی کوشش کو ناکام بنانے کی غرض سے کیا گیا ہے۔

صدر پزشکیان تہران کے وقت کے مطابق، کل رات 10 بجے دوحہ سے تہران کے لئے روانہ ہوئے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

110

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha