بین الاقوامی اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی ـ ابنا
پاکستان ایک بار پھر تاریخ کے ایک اہم موڑ پر کھڑا ہے۔ صدر مسعود پزشکیان کا دورہ پاکستان، چین کے ساتھ بڑھتے ہوئے تعلقات، اور ایران کے ساتھ نئی گرمجوشی ایک بڑے جغرافیائی اتحاد کی بنیاد پڑنے میں مدد دے رہی ہے۔ یہ اتحاد کسی کے خلاف نہیں ہوگا، بلکہ خطے کی سلامتی، خوشحالی اور خودمختاری کے لئے ہے۔ گر پاکستان قومی مفاد کو مقدم رکھتے ہوئے اس موقع کو غنیمت جانے تو اسے بیش بہا فوائد حاصل ہو سکتے ہیں۔
توانائی کے بحران کا مستقل حل
پاکستان کو سب سے بڑا فائدہ توانائی کے شعبے میں ملے گا:
• ایران-پاکستان گیس پائپ لائن (IPI) کے ذریعے سستی گیس کی فراہمی سے سالانہ ایک ارب ڈالر کی بچت
• چین کی سرمایہ کاری سے گوادر-چابہار انرجی کوریڈور کا قیام، جو پاکستان کو علاقائی انرجی ہب بنا دے گا۔
• شمسی اور ہائیڈرو پاور کے منصوبوں میں چینی ٹیکنالوجی کی منتقلی سے بجلی کے بحران کا مستقل خاتمہ
معاشی خودمختاری کا راستہ
• سی پیک کے دوسرے مرحلے میں ایران کی شمولیت سے نہ صرف ایران کو خاطرخواہ فائدہ ہوگا بلکہ پاکستان مشرقی ایشیا، وسطی ایشیا، مشرق وسطیٰ اور یورپ کے درمیان تجارتی پل بن جائے گا
• گوادر اور چابہار بندرگاہوں کے درمیان ریل لنک سے چین کی 40% تجارت پاکستان سے گذرے گی، جس سے ٹرانزٹ فیس کے طور پر سالانہ 2-3 ارب ڈالر پاکستان کو حاصل ہوگی۔
• ڈی ڈالرائزیشن کے عمل میں شامل ہو کر پاکستان چین اور ایران کے ساتھ یوآن یا کرپٹو کرنسی میں تجارت کر سکے گا، جو ڈالر پر انحصار کم کرے گی۔
سلامتی کے چیلنجز کا حل
• پاکستان ایران اور چین کے ساتھ ڈرون ٹیکنالوجی اور سائبر سکیورٹی کے اشتراک سے بلوچستان سمیت پورے ملک میں دہشت گردی پر قابو پا سکے گا۔
• مشترکہ بحری مشقوں کے ذریعے بحیرہ عرب میں پاکستان کی بحری سلامتی مضبوط ہوگی۔
• خطے میں غیرمتزلزل امن کی ضمانت ملے گی، جس سے بیرونی مداخلت کا خطرہ کم ہوگا اور بیرونی جارحیتوں کا سلسلہ بند ہوگا۔
نئے اتحاد کا حصہ بن کر پاکستان کیا کچھ کر سکتا ہے؟
• سعودی عرب اور دیگر عرب ریاستوں کے ساتھ جذباتی اور ثقافتی تعلقات برقرار رکھتے ہوئے بھی معاشی خودمختاری حاصل کر سکتا ہے۔
• امریکہ کے ساتھ متوازن تعلقات قائم رکھتے ہوئے بھی چین اور ایران کے ساتھ شراکت داری کر سکتا ہے۔
• خاندانی مفادات کو قومی مفاد پر ترجیح دینے کے بجائے اپنے عوام کی بہتری کو اولین ترجیح دے سکتا ہے۔
آخری بات: تاریخ کبھی کبھی موقع دیتی ہے، بار بار نہیں!
یہ ایک سنہری موقع ہے کہ پاکستان:
• اپنی جغرافیائی اہمیت کو استعمال کرتے ہوئے علاقائی طاقت بن جائے
• غربت اور بیرونی قرضوں کے چکر سے نکل کر خود انحصاری کی راہ پر گامزن ہو
• اپنی آنے والی نسلوں کے لئے ایک مستحکم اور خوشحال مستقبل کی بنیاد رکھے
مختصر یہ کہ:
فیصلہ پاکستانی حکمرانوں کے ہاتھ میں ہے اور اب دیکھنا یہ ہے کہ کیا وہ ماضی کے "احسانوں" کے بوجھ تلے دبے رہتے ہیں، بڑی طاقتوں کی دھمکیوں میں آکر قومی منصوبوں کو منسوخ کرتے ہیں، اور کچھ دوستوں کی خالی خولی مسکراہٹوں پر خوش ہؤا کرتے ہیں یا نہیں بلکہ ماضی سے سبق سیکھ کر اپنے ملک اور اپنی قوم کے مفاد کو اولین ترجیح دیں گے؟ یقینا اس طرح کے اتحاد کی تشکیل کی صورت میں کچھ روایتی دوستوں کا رد عمل آئے گا اور کچھ قلیل مدتی نقصان بھی برداشت کرنا پڑے گا لیکن یقینی امر ہے کہ یہ ایک طویل مدتی اتحاد اور تعاون ہوگا جس سے قلیل مدتی نقصانات کا ازالہ ہوگا، اور پاکستان بیرونی قرضوں کا سہارا لینے کے بجائے ایک خوشحال ملک بن جائے گا جبکہ اس مستقل خوشحالی کا بنیادی فکری ڈھانچہ پہلے سے موجود ہے، چنانچہ عظیم مشترکہ منصوبوں کے لئے بنیادی ڈھانچے کا قیام بھی ممکن ہے، صرف قومی ارادہ چاہئے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
تحریر: ابو فروہ
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
110
آپ کا تبصرہ