بین الاقوامی اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی ـ ابنا ـ کے مطابق، امریکی حکومت کے ایک اندرونی جائزے کے نتائج سے پتہ چلتا ہے کہ امریکہ کی فراہم کردہ انسانی امداد کو غزہ میں حماس گروپ کے ذریعے لوٹے جانے کا کوئی ثبوت موجود نہیں ہے۔
یہ نتائج اسرائیل اور امریکہ کے اس بنیادی بہانے کو چیلنج کرتے ہیں جو امداد کی خصوصی اور "مسلحانہ تقسیم" کی حمایت کے لئے پیش کیا جا رہا ہے۔ یہ وہ امداد ہے جو امریکی اور اسرائیلی عناصر کے ذریعے انسانی امداد کی تقسیم کے مراکز سے فراہم کی جاتی ہے اور جسے غزہ میں "موت کے جال" کے نام سے جانا جاتا ہے۔ اب تک سینکڑوں فلسطینی ان موت کے جالوں میں کھڑے ہونے کی وجہ سے اسرائیلی اور امریکی فوجیوں کی فائرنگ سے شہید ہو چکے ہیں۔
امریکہ اور صہیونی ریاست نے بار بار حماس پر غزہ بھیجی جانے والی انسانی امداد کی چوری کا الزام لگایا ہے اور اسے غزہ کے اندر انسانی امداد کی ترسیل کو روکنے کے لئے ایک بڑے بہانے کے طور پر استعمال کیا ہے۔اور اب انہوں نے اسی بہانے "بھوکوں کے قتل عام" کا ذریعہ بنایا ہے۔
یہ تجزیہ، جس کے حوالے سے اب تک کوئی رپورٹ شائع نہیں ہوئی تھی، امریکہ کی بین الاقوامی ترقیاتی ایجنسی (USAID) کے ایک دفتر کے ذریعے جون کے آخر میں مکمل ہؤا تھا۔
اس رپورٹ کے مطابق، واشنگٹن سے وابستہ تنظیموں نے اکتوبر 2023 سے لے کر موجودہ سال مئی تک رپورٹ کی گئی امریکی مالی امداد کی چوری یا گمشدگی کے 156 واقعات پر تحقیق کی ہے۔ ان رپورٹوں میں اس حقیقت کی طرف کوئی اشارہ نہیں پایا جاتا کہ جب سے امریکہ نے غزہ میں امداد کی تقسیم کی ذمہ داری قبول کی ہے، تب سے اب تک ایک ہزار بھوکے فلسطینی کھانے کی قطاروں میں اسرائیلیوں اور امریکیوں کی گولیوں کا نشانہ بن کر شہید ہوئے ہیں۔
اس تحقیق کے نتائج کے مطابق جو رائٹرز نیوز ایجنسی کی نظر سے گذرے ہیں، اس ایجنسی کو "حماس کے امریکی مالی امداد سے فائدہ اٹھانے کی کوئی رپورٹ" نہیں ملی ہے۔
دو باخبر ذرائع نے رائٹرز کو بتایا کہ یہ نتائج USAID کے انسپکٹریٹ جنرل اور خارجہ محکمے کے ان اہلکاروں کو فراہم کئے گئے ہیں جو مشرق وسطیٰ کی پالیسیوں میں سرگرم ہیں۔ یہ رپورٹ اس وقت سامنے آئی ہے جب تباہ حال غزہ پٹی میں خوراک کی شدید قلت مزید سنگین ہو چکی ہے اور صہیو-امریکی محاذ نے غزہ کے اندر یاسر ابو شباب گروپ نامی ایک ٹولے کی خدمات حاصل کی ہیں جو داعش سے منسلک ہے اور صہیونیوں کی خدمت کر رہا ہے اور غزہ میں فلسطینیوں کے قتل عام، امدادی سامان لوٹنے اور حماس کے خلاف شیطانی اقدامات میں صہیونیوں کا ہاتھ بٹا رہا ہے۔
اس سے قبل عالمی ادارہ خوراک اور ادویات کے سربراہ نے اسرائیلی ریاست کے ان دعوؤں کو مسترد کر دیا تھا کہ حماس انسانی امداد لوٹ رہی ہے۔
ڈبلیو ایف پی (WFP) کی سربراہ، "سنڈی مک کین" (Cindy McCain)، نے اس سوال کے جواب میں ـ کہ "کم از کم آپ کے 15 ٹرک غزہ کے جنوب میں داخل ہوتے وقت نانبائیوں کے راستے میں لوٹ لئے گئے تھے اور اسرائیل مسلسل کہتا رہا ہے کہ یہ لوٹ مار حماس کر رہی ہے، کیا آپ کو اس حوالے سے کوئی ثبوت ملا ہے جس سے ثابت ہو کہ یہ حماس ہے جو خوراک چرا رہی ہے؟"؛ ـ کہا: سنیے، یہ لوگ مایوس ہیں اور جب وہ ورلڈ فوڈ پروگرام کا ایک ٹرک داخل ہوتے دیکھتے ہیں تو اس کی طرف دوڑ پڑتے ہیں۔ اس کا حماس یا کسی بھی دوسرے گروپ سے کوئی تعلق نہیں ہے۔
انہوں نے مزید کہا: یہ صرف اس لئے ہو رہا ہے کہ یہ لوگ بھوک سے مر رہے ہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
110
آپ کا تبصرہ