بین الاقوامی اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی ـ ابنا | مقبوضہ فلسطین میں کرائے گئے تازہ ترین سروے کے حوالے سے بتایا کہ صہیونی وزیراعظم نیتن یاہو مقبوضہ فلسطین میں رہائش پذیر غاصب آبادکاروں کا اعتماد کھو رہا ہے، اس کی مقبولیت تیزی سے کم ہو رہی ہے۔
قبل ازوقت انتخابات کرا کر ایک بار پھر اقتدار سنبھالنے کے منصوبے بنانے والے نیتن یاہو کو ایران کے خلاف جنگ سے وہ مقبولیت نہیں مل پائی جس کی وہ اس کو توقع تھی۔
سروے میں یہ بات سامنے آئی کہ 59 فیصد یہودی آبادکار چاہتے ہیں کہ حماس کے پاس صہیونی قیدیوں کی واپسی کے بدلے غزہ میں جاری لڑائی ختم کردی جائے جبکہ نیتن یاہو پر الزام ہے کہ وہ سیاسی فائدے کے لئے صہیونی قیدیوں کو قربان کر رہا ہے۔
49 فیصد آبادکاروں کا ماننا ہے کہ غزہ کی جنگ اب بھی جاری رہنے کی وجہ صرف نیتن یاہو کی سیاسی خواہشات ہیں۔ آبادکاروں کی اکثریت اب نیتن یاہو پر اعتماد نہیں کرتی۔
واضح رہے کہ ایران کے ساتھ 12 روزہ جنگ کے بعد غیریقینی جنگ بندی نے نیتن یاہو کو مقبوضہ فلسطین میں سیاسی سانس لینے کا ایک مختصر موقع تو فراہم کر دیا تاہم اس پر 50 سے زائد صہیونی قیدیوں کو بازیاب کرانے اور غزہ جنگ ختم کرنے لئے دباؤ بڑھ رہا ہے۔
علاوہ ازیں نیتن یاہو پر مختلف مقدمات میں 3 بار فرد جرم عائد ہو چکی ہے، اس وقت بھی نیتن یاہو کو ایک بڑے کرپشن کیس کا سامنا ہے۔
اس کے علاوہ جنگی جرائم کے ارتکاب پر انٹرنیشنل کریمنل کورٹ سے نیتن یاہو کے وارنٹ گرفتاری بھی جاری ہو چکے ہیں۔
عالمی تجزیہ کاروں کے مطابق حتمی فرد جرم عائد ہونے سے نیتن یاہو پر استعفے کے لئے دباؤ بڑھ سکتا ہے۔
نکتہ:
واضح رہے کہ ایران کے خلاف 12 روزہ ناکام جارحیت میں، ایرانیوں نے صہیونی ریاست کو کچل کر رکھ دیا اور تل ابیب ایک ایک تہائی حصہ آج غزہ کی یاد تازہ کر رہا ہے اور کھنڈر بن چکا ہے، اور صہیونی وزیر اعظم کو جنگ بندی کی بھیک مانگنا پڑی ہے، چنانچہ ابھی اس جنگ کے بارے میں اس کو نئے کیسز کا بھی سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
110
آپ کا تبصرہ