24 جون 2025 - 00:32
ایرانی مسلح افواج کی جانب سے قطر میں امریکی اڈے العدید پروسیع پیمانے پر میزائل حملہ

ایران کے جوہری مقامات پر ریاستہائے متحدہ کی فوجی جارحیت کے جواب میں ہمارے مسلح افواج نے خطے کے سب سے بڑے امریکی اڈے العدید کو میزائل حملے کا نشانہ بنایا۔ جاری کی گئی تصاویر میں اڈے پر میزائلوں کے درست نشانے اور قابل ذکر نقصانات کی تصدیق ہوتی ہے۔

بین الاقوامی اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی ـ ابنا ـ کے مطابق، کچھ دیر پہلے اور ریاستہائے متحدہ کی جانب سے ایران کے جوہری مقامات پر فوجی جارحیت کے جواب میں، اسلامی جمہوریہ ایران کی مسلح افواج نے "بشارت فتح" آپریشن کے تحت قطر کی سرزمین پر امریکی اہم فوجی اڈے "العدید" کو شدید میزائل حملے کا نشانہ بنایا۔ یہ اڈہ، جو مغربی ایشیا میں امریکہ کا سب سے بڑا فوجی مرکز سمجھا جاتا ہے، ایران کے مسلح افواج کی جانب سے ایک درست، غیرمتوقع اور مہنگے حملے کا نشانہ بنا۔

العدید: مغربی ایشیا میں امریکی فوجی آپریشنز کا دل

قطر کا العدید ایئر بیس، جو دوحہ سے 30 کلومیٹر جنوب مغرب میں، ایران کی جنوبی بحری سرحدوں سے صرف 300 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہے، 1990 کی دہائی سے ہی خطے میں امریکی فضائی کاروائیوں کوآرڈینیشن اور آپریشنز کا مرکز رہا ہے۔ اس اڈے پر 100 سے زائد جنگی اور لاجیسٹک طیارے، پیٹریاٹ اور THAAD جیسے دفاعی نظامات، نیز عراق، شام، افغانستان اور دیگر علاقائی مقامات پر فضائی آپریشنز کا مشترکہ کمانڈ سنٹر موجود ہے۔

ایرانی حملے کے فوجی پہلو

معلومات کے مطابق، ایرانی میزائلوں نے بطور خاص، العدید اڈے کے کچھ حصوں کو نشانہ بنایا، جس سے وہاں کے سازوسامان اور بنیادی ڈھانچے کو کافی نقصان پہنچا ہے۔ غیرسرکاری ذرائع کے مطابق، کئی ہوائی جہاز گیراجوں اور اڈے کے اہم بنیادی ڈھانچے کو نقصان پہنچا ہے۔ اڈے کے کچھ حصوں سے دھوئیں اور آگ کی تصاویر بھی اس حملے کی کامیابی کی نشاندہی کرتی ہیں۔

ایرانی حملے پر آنے والا ردعمل

اس حملے کے بعد، قطر کے دفتر خارجہ نے ایک بیان جاری کرتے ہوئے فوری فوجی کارروائیاں ترک کرنے اور مذاکرات کی میز پر واپس آنے کی اپیل کی۔ اسی دوران، وائٹ ہاؤس نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی اعلیٰ فوجی اہلکاروں کے ساتھ فوری ہنگامی میٹنگ کی خبر دی۔ تاہم، ابھی تک کسی بھی امریکی عہدیدار نے ممکنہ جانی یا مالی نقصان کی تفصیلات جاری نہیں کی ہیں۔

ایران میں عوامی ردعمل

ایران کے مختلف شہروں سے موصولہ رپورٹس کے مطابق، عوام نے اپنے گھروں کی چھتوں پر جمع ہو کر "اللہ اکبر" کے نعرے لگاتے ہوئے ایران کے مسلح افواج کے بااثر جوابی اقدام کی حمایت کی۔ ملک کا عمومی ماحول بیرونی خطرات کے خلاف اتحاد اور یکجہتی کی عکاسی کر رہا ہے، جو ہمیشہ سے حساس مواقع پر نظر آتا رہا ہے۔

علاقائی تسدید کے نئے دور کا آغاز؟

العدید پر حملے کے فوجی پہلوؤں کے علاوہ ایک واضح سیاسی اور اسٹریٹجک پیغام بھی ہے: خطے میں یکطرفہ امریکی فوجی اقدامات کا دور ختم ہو چکا ہے۔ ایسے اڈے پر براہ راست حملہ نہ صرف امریکہ کی حالیہ جارحیتوں کا جواب ہے، بلکہ یہ ایران کے اس نئے عزم کی نشاندہی کرتا ہے کہ وہ پہلے سے طے شدہ غیرتحریری سرخ لکیروں کو عبور کرتے ہوئے فعال تسدیدی (Deterrenc) کے نئے دور میں داخل ہو رہا ہے۔

اگرچہ خطہ بحرانی اور انتہائی کشیدہ صورتحال کا شکار ہے، لیکن شواہد سے ظاہر ہوتا ہے کہ اسلامی جمہوریہ ایران ایک سوچے سمجھے منصوبے کے تحت امریکہ کے فوجی اقدامات کی لاگت کو بڑھانا چاہتا ہے اور انہیں مہنگا اور مشکل بنانا چاہتا ہے۔ یہی وہ پیغام ہے جو آج قطر کے العدید میں پڑھ کر سنایا گیا۔

سی این این: ٹرمپ پیچھے ہٹ گئے

ایران کے قطر کے العدید اڈے پر میزائل حملے کے بعد، امریکی نیوز نیٹ ورک "سی این این" نے وائٹ ہاؤس کے ایک عہدیدار کے حوالے سے کہا کہ ٹرمپ مشرق وسطی میں مزید فوجی مداخلت کو روکنے کے لیے کوشاں ہیں۔

عبرانی اور انگریزی ذرائع:

ایران نے قطر میں امریکی اڈے العدید کو میزائلوں سے نشانہ بنایا ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

110

حمله

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha