23 جون 2025 - 14:02
ایران افزودگی جاری رکھے گا / ہماری فوج امریکی جارحیت کا جواب دینا جانتی ہے، نائب وزیر خارجہ

ایران کے نائب وزیر خارجہ نے ایک جرمن نیٹ ورک کو انٹرویو میں امریکی جارحیت کی مذمت کرتے ہوئے ہوئے زور دیا کہ ایران یورینئم کی افزودگی جاری رکھے گا۔

بین الاقوامی اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی ـ ابنا ـ کے مطابق، ایران کے نائب وزیر خارجہ مجید تخت روانچی نے جرمن نیٹ ورک ARD سے گفتگو کرتے ہوئے ایران کی پرامن ایٹمی تنصیبات پر حالیہ امریکی جارحیت کی سخت الفاظ میں مذمت کی اور اسے بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی اور جارحانہ اقدام قرار دیا۔

کسی کو یہ کہنے کا حق نہیں ہے کہ ایران افزودگی کرے یا نہ کرے

انھوں نے امریکہ اور جرمنی جیسے کچھ ممالک کے ایران کے جوہری پروگرام کو روکنے کے مطالبے کے جواب میں  کہا: ہم جوہری عدم پھیلاؤ معاہدے (NPT) کے پابند رکن ہیں اور اسی دائرے میں اپنے ملک کی ضروریات کے لئے افزودگی جاری رکھیں گے۔ جب تک ہم اپنی ذمہ داریوں کے دائرہ کار میں کام کر رہے ہیں، کوئی ہم سے یہ نہیں کہہ سکتا کہ ہمیں کیا کرنا چاہئے اور کیا نہیں کرنا چاہئے۔

امریکی حملہ، ایران کے پرامن پروگرام پر واضح جارحیت تھا

تخت روانچی نے امریکی صدر کے "ایران کے جوہری پروگرام کے مکمل خاتمے" کے دعوے کا جواب دیتے ہوئے کہا: یہ محض ان کا اپنا خیال ہے۔ میں اپنے جوہری پروگرام کی حالت پر تبصرہ نہیں کروں گا، لیکن جو بات واضح ہے وہ یہ کہ کل رات کا حملہ ہمارے پرامن پروگرام پر واضح جارحیت تھا؛ ایک ایسا پروگرام جو بین الاقوامی قوانین کی حمایت اور نگرانی میں ہے۔ ایسی تنصیبات پر حملہ ایک جرم ہے؛ ایک ایسا جرم جسے افسوس کے ساتھ کچھ ممالک آسانی سے نظر انداز کر دیتے ہیں۔

ایرانی فوج جانتی ہے کہ اسے کیا کرنا ہے

انھوں نے امریکی جارحیت پر ایران کے فوجی ردعمل کی تفصیلات دینے سے گریز کرتے ہوئے کہا: میں فوجی نہیں ہوں، لیکن ہماری فوج جانتی ہے کہ اسے کیا کرنا ہے اور بالکل وہی کرے گی جو انہیں کرنا چاہئے۔ لیکن ہم جارحیت کا نشانہ بنے ہیں اور اقوام متحدہ کے چارٹر کے دفعہ 51 کے تحت اپنے دفاع کا حق رکھتے ہیں، یہ بین الاقوامی قوانین کے تحت ایک جانا پہچانا حق ہے اور ہم اس حق سے استفادہ کریں گے۔

بمباری کے سائے میں بات چیت بے معنی ہے

جرمن نیٹ ورک ARD کے نامہ نگار نے تخت روانچی سے پوچھا کہ کیا ایران امریکہ یا یہاں تک کہ اسرائیل سے بات چیت کرنے کے لئے تیار ہے؟ تو انھوں نے جواب دیا: ہم 13 جون کو بات چیت کر رہے تھے جب ہم پر حملہ کیا گیا۔ جب اسرائیل امریکی حمایت سے ہم پر حملہ کرتا ہے تو پھر بات چیت کا کوئی مطلب نہیں رہتا۔ ہم محض بات چیت کرنے کے لئے بات چیت نہیں کرتے۔"

روسی وزیر خارجہ کے ماسکو کے دورے کے بارے میں

تخت روانچی نے کہا: روس ہمارا پڑوسی ملک ہے۔ ہمارے اقتصادی، تجارتی، سرمایہ کاری اور ثقافتی شعبوں میں ان کے ساتھ تعاون ہے اور موجودہ حالات میں روس کے ساتھ ہم آہنگی اور مشاورت اہم ہے۔ یہ ملک سلامتی کونسل کا مستقل رکن ہے اور ہمیں تبادلہ خیال کرنا ضروری ہے۔ یہی وہ کام ہے جو ہمارا وزیر خارجہ ماسکو میں کر رہے ہیں۔

روس - ایران کا فوجی تعاون کسی سے ڈھکا چھپا نہیں ہے

روس کی ممکنہ فوجی حمایت کے بارے میں انھوں نے کہا: روس ہمارا پڑوسی ملک ہے، ظاہر ہے کہ میں کیمرے کے سامنے اس موضوع پر بات نہیں کروں گا۔ لیکن روس کے ساتھ ہمارا فوجی تعاون کوئی راز نہیں ہے؛ یہ تعاون برسوں سے جاری ہے اور اس کا ایک طویل پس منظر ہے۔"

جرمن چانسلر کے بیان پر افسوس

آخر میں، تخت روانچی نے جرمن چانسلر کے اس متنازعہ بیان پر ـ کہ "اسرائیل ہمارے لئے گندا کام کر رہا ہے" ـ سخت ردعمل ظاہر کیا اور کہا: یہ انتہائی افسوسناک ہے کہ ایسے الفاظ جرمن چانسلر نے ادا کئے ہیں؛ ہم یہ نہیں جانتے کہ کیا وہ اپنے ان الفاظ پر پشیمان بھی ہوئے ہیں یا نہیں! لیکن اتنی حساس معاملات سے نمٹنے کا یہ مناسب طریقہ نہیں ہے۔ ہم توقع کرتے ہیں کہ جرمنی جارح کے بجائے مظلوم کا ساتھ دے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

110

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha