22 جون 2025 - 20:32
امریکہ اسرائیل ہی ہے

امریکہ اور اسرائیل اپنے الفاظ میں "طاقت کے ذریعے امن" کی حکمت عملی پر کاربند ہیں۔ لیکن اس کا صحیح مطلب وہی جبری امن ہے جو رہبر انقلاب نے بیان فرمایا۔

بین الاقوامی اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی ـ ابنا |

اس سلسلے میں بھی اور ایران کی سرزمین اور خودمختاری پر براہ راست امریکی حملے کے بعد کچھ اہم نکات پر توجہ دینا ضروری ہے:

1- امریکہ اور اسرائیل ایک ہیں

امریکہ اور اسرائیل اپنے بزعم "طاقت کے ذریعے امن" کی حکمت عملی پر عمل پیرا ہیں۔ لیکن اس کا صحیح مطلب وہی ہے جو رہبر انقلاب نے فرمایا: "مسلط کردہ امن"۔

ایران کی سرزمین پر امریکی جارحیت کے بعد درج ذیل نکات پر توجہ ضروری ہے:

امریکہ اور اسرائیل ایک ہی ہیں: آج تک دیر سے یقین کرنے والوں کے لئے بھی یہ بات واضح ہو چکی ہے کہ امریکہ اور صہیونی ریاست دو الگ الگ وجود نہیں، بلکہ وہ ایک ہی جڑا ہؤا وجود ہیں۔

جو کچھ ہوا، وہ محض ایرانی عوام کے دشمنوں کے درمیان ذمہ داریوں کی تقسیم تھی: پہلے اسرائیل نے ایرانی فضائی دفاعی نظام پر حملہ کیا؛ پھر امریکی فوج نے ہمارے جوہری مراکز کو نشانہ بنایا۔

مسلط کردہ امن کا فارمولا:

یہ دونوں ریاستیں ور زبردستی سے اپنی شرائط مسلط کرنا چاہتی ہیں؛ جیسا کہ امام خامنہ ای (مد ظلہ العالی) نے فرمایا، یہ "مسلط کردہ امنِ" ہے نہ کہ حقیقی امن۔

متحدہ محاذ:

اسرائیل اور امریکہ کا یہ مشترکہ اتحاد کوئی نیا نہیں، بس اب کچھ زیادہ عیاں ہو چکا ہے۔ ان کا ہدف ایران کی خودمختاری اور سلامتی کو نقصان پہنچانا ہے۔

وہ اس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ جس طرح کہ اسرائیل فلسطین پر ظلم کرتا آیا ہے، امریکہ بھی اب براہ راست ایران کے خلاف اسی طرح کے اقدامات کر ڈالے۔ چنانچہ دونوں کے درمیان کوئی فرق نہیں، دونوں ایک ہی سکے کے دو رخ ہیں۔

2۔ دشمن اس کے اسٹیج پر اپنی مرضی منوانے کی کوشش کر رہا ہے۔ امریکہ اور اسرائیل وہ کچھ حاصل کرنا چاہتے ہیں جو وہ گذشتہ بیس سالوں میں معاشی دباؤ، پابندیوں، دہشت گردی، تشہیری جنگ اور حالیہ فوجی جارحیت کے ذریعے حاصل نہیں کر سکے ہیں۔ اب وہ "جبری امن" کے منصوبے کے ذریعے یہ مقصد حاصل کرنا چاہتے ہیں۔ ان کا مقصد یہ ہے کہ اسلامی ایران اور اسلامی جمہوری نظام ان کی طرف سے زور زبردستی اور ان کے جارحانہ عزائم کے سامنے ہتھیار ڈال دے، ایرانی عوام کے حقوق اور قومی مفادات کو ترک کر دے، اور اپنی ترقی اور قومی طاقت کے اجزاء کو ختم کر دے۔

3۔ صرف اور صرف استقامت

دشمنوں کے عزائم کے برعکس، اسلامی ایران کا فائدہ اس میں ہے کہ وہ ڈٹ کر مقابلہ کرے، قومی مزاحمت کا راستہ اختیار کرے، جوابی کارروائی کرے، اپنی سرزمین کی حفاظت کرے، ایرانیوں کے حقوق کا دفاع کرے، اور قومی سلامتی پر ہونے والے حملوں کا جواب دے۔۔ ظالم صرف طاقت کی زبان سمجھتے ہیں۔ امریکہ کی جارحیت کے جواب میں اس سرکش اور مجرم ریاست پر کاری ضرب لگانا ضروری ہے۔

جیسا کہ رہبر معظم انقلاب نے 18 جون سنہ 2025ع‍ کو  فرمایا: "ایرانی قوم ہرگز ہتھیار نہیں ڈالے گی...اگر امریکہ فوجی مداخلت کرے گا تو اسے ناقابل تلافی نقصان اٹھانا پڑے گا۔"

4۔ اتحاد اور یکجہتی اور نائب امام کی پیروی

آج پورے ایران کے عوام اسلامی اقدار، قومی عزت اور وطن کی حفاظت کے لئے امریکہ اور عالمی صہیونیت کے خلاف متحد ہو چکا ہے، اور امام زمانہ (علیہ السلام) کے نائب حضرت آیت اللہ العظمی امام خامنہ ای (حفظہ اللہ) کی رہنمائی میں مقاومت اور جہاد کے سرخ راستے پر چلتے ہوئے ان شاء اللہ اسلام اور ایرانی قوم کے لئے عظیم فتوحات حاصل کرے گا۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

بقلم: مہران کریمی

ترجمہ: فرحت حسین مہدوی

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha