اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی ـ ابنا ـ کے مطابق، پاکستانی ذرائع نے بتایا ہے کہ فلسطین اور امت مسلمہ کی ذمہ داری کے عنوان سے کانفرنس میں مختلف مکاتب فکر کے علما کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔
قومی فلسطین کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مفتی تقی عثمانی نے کہا: فلسطین میں حماس کے مجاہدین ہوں یا قائدین، اپنے موقف سے ایک انچ پیچھے ہٹنے کو تیار نہیں، زبانی جمع خرچ سے مسلمان حکمران اپنے فرض سے پہلو تہی نہیں کر سکتے، مسلم ممالک کی فوجیں کس کام کی ہیں اگر وہ جہاد نہیں کرتیں؟۔
انھوں نے کہا کہ پاکستان کا اسرائیل سے نہ کوئی تعلق ہے نہ ہوگا، پاکستان بننے سے پہلے قائد اعظم نے اسرائیل کو ناجائز بچہ قرار دیا تھا پاکستان کی ریاست آج بھی اسرائیل کو تسلیم نہ کرنے کے موقف پر قائم ہے ۔
مفتی تقی عثمانی کا کہنا تھا کہ امریکی وزیر خارجہ نے کہا ہے کہ اسرائیل چاہے جتنے مسلمانوں کو قتل کردے، ہم اس کا ساتھ نہیں چھوڑیں گے جب کہ اقوام متحدہ اسرائیل اور امریکہ کے ہاتھ کھلونا بن چکی ہے۔
انھوں نے مزید کہا کہ جہاد کے لئے آپ کے پاس بہت سارے راستے ہیں، جہاد کرنا آپ سب کا فریضہ ہے۔ آج کا اجتماع حکمرانوں کو پیغام دے رہا ہے کہ اپنی ذمہ داری پوری کریں ۔ کب تک ہم ایسی زندگی گذارتے رہیں گے؟ اسرائیل اور اس کے حامیوں کا مکمل بائیکاٹ کریں۔
کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے شرکا نے کہا کہ غزہ اور فلسطین پر قیامت بیت رہی ہے اور امریکہ-اسرائیل کی سفاکیت کا چہرہ بے نقاب ہو چکا ہے لیکن اہل اسلام کی قیادت مردہ پن کا شکار ہے۔
شرکا نے کہا کہ 60 سے 65 ہزار فلسطینی شہید ہو چکے ہیں، امریکی ایما پر اسرائیلی حملہ آور ہیں، جہاں صحافیوں اور ڈاکٹروں کا بھی قتل کیا جارہا ہے۔ مقامی آبادی کو بے دخل کیا جارہا ہے اور ٹرمپ کہتا ہے "میں جگہ خرید لوں گا"۔
مقررین نے کہا کہ عالم اسلام کے ادارے بے حسی کا شکار ہیں، اس موقع پر عالم اسلام اپنی حکمت عملی کو واضح کرے، اسرائیل کا انبیا کی زمین پر قبضہ ناجائز ہے۔
کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے جماعت اسلامی کے رہنماء سابق سینیٹر مشتاق احمد خان نے کہا کہ فلسطینیوں کی نسل کشی کی جا رہی ہے، ہزاروں افراد شہید ہو چکے ہیں، جن میں بچے اور خواتین بھی شامل ہیں، ظلم کی ایک داستان ہے جس کو بیان نہیں کیا جا سکتا۔
انھوں نے کہا: اہلیان غزہ اور حماس کی جرات کو سلام پیش کرتے ہیں، جو امریکہ اور اسرائیل کے سامنے ڈٹے ہوئے ہیں۔ یاد رکھیں فتح اور جیت غزہ اور حماس کی ہوگی۔ انھوں نے کہا کہ 57 اسلامی ممالک کہاں ہیں؟ یہ 57 اسلامی ممالک، ممالک ہیں یا امریکی اڈے ہیں؟ اب مذمت کرنے کا وقت اختتام پذیر ہوچکا ہے، غزہ میں عسکری مداخلت کریں، افواج بھیجیں،غزہ کی صورت حال پر جہاد فرض ہو چکا ہے۔
سابق گورنر خیبر پختونخوا حاجی غلام علی نے خطاب میں کہا کہ عزہ کے ظلم کے خلاف تمام سیاسی اور مذہبی قیادت خاموش ہے نوجوان علما مساجد میں اسرائیل کے ظلم پر بات کریں۔
اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے حماس رہنما ڈاکٹر زہیر ناجی نے کہا کہ فلسطین دراصل سرزمین بیت المقدس ہے، فلسطین دراصل سرزمین انبیا ہے، مظلوم غزہ کے عوام امت مسلمہ کی جانب دیکھ رہے ہیں مظلوم غزہ کے عوام حکومت پاکستان، علما پاکستان اور عوام پاکستان کی جانب دیکھ رہے ہیں۔
انھوں نے کہا کہ اس صورت حال میں فلسطینی عوام کو پاکستانی عوام کی بھرپور مدد و حمایت کی ضرورت ہے ۔ قرآن پاک نے امت کو امت خیر سے تعبیر کیا ہے، امت مسلمہ آج کہاں ہے؟
اس موقع پر مولانا قاری حنیف جالندھری نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ 60 ہزار سے زائد لوگوں کو اب تک غزہ میں شہید کیا جاچکا ہے۔ انسانی حقوق، خواتین اور بچوں کے حقوق کے علمبردار آج انسانیت کے قاتل بن چکے ہیں، مگر پوری دنیا تماشائی بنی ہے۔ دکھ کی بات ہے کہ او آئی سی اور مسلم ممالک خاموش نظر آرہے ہیں۔ جہاں اسرائیل ظالم و درندہ اور دہشتگرد ہے، وہیں مسلم ممالک کے حکمران بھی ان کے جرائم اور دہشت گردی میں برابر کے شریک ہیں۔
انھوں نے کہا کہ غزہ کے بعد لبنان، شام، یمن پر حملے اور سعودیہ، اردن اور مصر کو دھمکیاں گریٹر اسرائیل کا خواب ہے۔
صدر وفاق المدارس العربیہ پاکستان مفتی تقی عثمانی نے فلسطین قومی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آج گریٹر اسرائیل کے منصوبے پر عمل کی تیاریاں کی جارہی ہیں۔ آج صدیوں سے آباد فلسطینیوں کو ان کی سرزمین سے نکالنے کی تیاری کی جارہی ہے۔
انھوں نے سوال اٹھایا کہ کیا خواتین کے حقوق کے نام پر عالمی فحاشی پھیلانے والوں کو فلسطین میں خواتین کے حقوق نظر نہیں آرہے ہیں؟ اقوام متحدہ مسلمان کا خون بہانے والوں کو جواز فراہم کرتی ہے۔ اقوام متحدہ کے نزدیک گوری چمڑی والوں کے سوا کسی کے انسانی حقوق نہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
110
آپ کا تبصرہ