26 دسمبر 2025 - 11:05
ترکیہ اور اسرائیل کے درمیان جنگ کے بادل، صہیونی ماہر کا جائزہ

ترکیہ، سہ فریقی اسرائیل-یونان-قبرص اجلاس کو اپنے اوپر حملہ سمجھتا ہے۔ اردوان کے قریبی ترک اخبار "ینی شفق" - اردگان کے قریبی - نے اپنے صفحہ اول کی سرخی میں لکھا: "آج سے اسرائیل ہمارے لئے پہلے نمبر کا خطرہ ہے۔"

بین الاقوامی اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی ـ ابنا || صہیونی اخبار 'یدیعوت احارونوت' کے سیاسی نامہ نگار "ایتامار ایخنر" نے کل جمعرات [25 دسمبر 2025] کو مندرجہ بالا تمہید کے ساتھ، ترکیہ اور اسرائیل کے درمیان اختلافات کو موضوع بنایا اور لکھا کہ مقبوضہ بیت المقدس میں سہ فریقی اجلاس اور حلب میں "ابو محمد الجولانی ملیشیا" اور سیرین ڈیموکریٹک فورسز کے نام سے جانی جانے والی کرد ملیشیاؤں کے درمیان حالیہ جھڑپوں کے درمیان قریبی تعلق ہے۔

اس صہیونی تجزیہ کار کے مطابق، ترکیہ کا خیال ہے کہ اسرائیل نے "اس ملاقات کے دوران شام میں ترک موجودگی پر دباؤ ڈالنے کے لئے کرد فورسز کو فعال کر دیا ہے۔"

ترکیہ نے سرکاری طور پر اعلان کیا ہے کہ ملک کے تمام سیکورٹی ادارے اسرائیل کو ایک اہم خطرہ سمجھتے ہیں۔

اردوغان سالروز تأسیس رژیم جعلی صهیونیستی را به هرتزوگ تبریک ...

ترکیہ اور اسرائیل کے درمیان جنگ کے بادل، صہیونی ماہر کا جائزہ

ترکیہ اور اسرائیل کے درمیان جنگ کے بادل، صہیونی ماہر کا جائزہ

رپورٹ کے مطابق ترکیہ زور دیتا ہے کہ اب سے وزارت دفاع، وزارت خارجہ اور ملکی انٹیلی جنس ایجنسی اسرائیل کو پہلے نمبر کا خطرہ دیکھیں گے؛ اور یہ بیانات اسرائیل، قبرص اور یونان کے درمیان مشترکہ فوجی فورس بنانے کے منصوبے کے جواب میں جاری ہوئے ہیں۔ ترکیہ کے صدر رجب طیب اردوان نے بھی دھمکی آمیز لہجے میں کہا: "ہم اپنے حقوق کو پامال نہیں ہونے دیں گے۔" اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو نے بھی واضح طور پر اردوان کو ضمنی طور مخاطَب کرکے کہا: "میں 'سلطنت' بنانے اور ہمارے ممالک پر غلبہ حاصل کرنے کے وہم میں مبتلا افراد سے کہتا ہوں: اس مسئلے کو بھول جاؤ، ایسا نہیں ہوگا، اس کے بارے میں سوچنا بھی مت۔ ہم اپنے دفاع کے لئے پرعزم اور مستعد ہیں اور تعاون ہماری دفاعی طاقت کو مضبوط کرتا ہے۔"

ترکیہ اور اسرائیل کے درمیان جنگ کے بادل، صہیونی ماہر کا جائزہ

اسرائیلی وزیر اعظم نے پیر کے روز مقبوضہ قدس شریف میں یونانی وزیر اعظم (Kyriakos Mitsotakis) سے ملاقات کی۔ یہ ملاقات نیتن یاہو کی میزبانی میں اسرائیل، یونان اور قبرص کے درمیان سہ فریقی سیاسی سربراہی اجلاس کے حصے کے طور پر ہوئی تھی۔

یہ ملاقات مشرقی بحیرہ روم میں بڑھتی ہوئی علاقائی کشیدگی کے موقع پر ہو رہی ہے۔ بشمول ترکیہ کے ساتھ تعلقات کےحوالے سے ـ ہو رہی ہے۔ 'اسرائیل ہیوم' اخبار نے اطلاع دی ہے کہ ترکیہ کے ساتھ کشیدگی کے تناظر میں ریاست ایک نیا علاقائی اتحاد تشکیل دے رہی ہے اور نیتن یاہو اس سلسلے میں یونان اور قبرص کے رہنماؤں سے ملاقاتیں کر رہا ہے۔

نیتن یاہو نے ایک بیان میں کہا کہ اسرائیل-یونان-قبرص اتحاد، ایک بے چین خطے میں ذمہ داری لینے، استحکام کے قیام اور مشترکہ مفادات کے تحفظ کے لیے ایک اہم ستون ہے۔

اس نے دعویٰ کیا کہ "ہم سلامتی کو مضبوط بنانے، اقتصادی ترقی کو آگے بڑھانے اور باہمی تعلقات کو گہرا کرنے کے لئے مسلسل اور متحرک طور پر مل کر کام کرتے رہیں گے" اور یہ کہ "ریاست نے یونان اور قبرص کے ساتھ اپنے دفاعی تعاون کو مضبوط کرنے پر اتفاق کیا ہے۔"

اسرائیل-قبرص-یونان اتحاد سے ترکیہ کا خوف

ایخنر نے لکھا کہ امریکہ پس پردہ اسرائیل پر دباؤ ڈال رہا ہے کہ وہ غزہ کی تعمیر نو میں ترکیہ کی شرکت اور غزہ میں تعینات ہونے والے مجوزہ بین الاقوامی گروپ میں اس کی موجودگی پر رضامند ہو۔ ایک ایسا مسئلہ جس کی اسرائیل سخت مخالفت کرتا ہے۔

ترک وزارت خارجہ نے یہ بھی اعلان کیا کہ 'ہاکان فیدان' نے انقرہ میں حماس کے رہنماؤں سے ملاقات میں جنگ بندی کے دوسرے مرحلے پر بات چیت کی۔ حماس کا کہنا ہے کہ اس نے تمام شرائط کی پابندی کی ہے لیکن اسرائیلی حملے جاری ہیں جو معاہدے پر عمل درآمد میں رکاوٹ ڈال رہے ہیں۔

صہیونی وزارت خارجہ کے سابق ڈائریکٹر جنرل اور ترکیہ میں سابق صہیونی ناظم الامور ایلون لیل (Alon Liel) نے خبردار کیا ہے کہ ترکیہ اسرائیل-یونان-قبرص فوجی اتحاد سے خوف و ہراس میں مبتلا ہے اور اسرائیل کے ساتھ ممکنہ جنگ کی تیاری کر رہا ہے۔

لیل نے کہا: "میں جانتا ہوں کہ ترکیہ جنگ کی تیاری کر رہا ہے اور میں دیکھ رہا ہوں کہ وہ اس کے لئے ماحول بنا رہا ہے۔ انھوں نے فضائی دفاع کو مضبوط بنانے اور فضائیہ کو جدید بنانے کے لئے بہت بڑا بجٹ مختص کیا ہے۔ وہ واقعی ہمارے ممکنہ حملے سے خوفزدہ ہیں اور انھوں نے اس معاملے کو سنجیدہ سے لیا ہے۔"

لیل کا کہنا تھا: "ترکیہ خود کو F-35 لڑاکا طیاروں سے لیس کر رہا ہے، اپنی فضائیہ کو تبدیل کر رہا ہے۔ درحقیقت، اس ملک کے پاس "طاقتور بحریہ اور پیادہ فوج ہے اور اس نے ڈرون کی پیداوار میں کئی گنا اضافہ کر دیا ہے۔"

اس سابق صہیونی اہلکار کا کہنا ہے: "اگر ہم شام کے ساتھ معاہدہ نہیں کرتے تو پہلی فوجی جھڑپ شام کی سرزمین پر ہوگی، اردوان اسرائیلی سرزمین پر حملہ کرنے کی ہمت نہیں رکھتے، ہم بھی ترک سرزمین پر حملہ کرنے کی جرات نہیں کریں گے، لیکن شام میں دونوں فریقو کی فوج موجود ہے، اگر ہم شامیوں اور امریکیوں کے ساتھ سہ فریقی یا چار فریقی معاہدے پر نہیں پہنچے تو ترکیہ کے ساتھ جلد ہی کوئی حادثہ ضرور رونما ہو گا۔"

لیل نے کہا: "امریکہ اب اسرائیل اور ترکیہ کے درمیان کشیدگی کے بارے میں ماضی کی طرح فکر مند نہیں ہے۔۔

لیل نے مزید کہا: "شام میں ترکیہ کا اب ایک مشترکہ دشمن ہے: صہیونی اسرائیل اور اس کے کرائے کے فوجی، یعنی شامی جمہوری فورسز (SDF) اور کرد۔"

دریں اثناء خبر ملی ہے کہ ترکیہ نے شام کی سرزمین پر جدید ترین ریڈار سسٹمز تعینات کئے ہیں جن کے ذریعے وہ شام کی فضاؤں میں اسرائیلی جنگی طیاروں کی نگرانی کا تجربہ بھی کر چکا ہے اور دوسری طرف سے صہیونی ریاست نے بھی اس تعیناتی پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

110

 

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha