بین الاقوامی اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی ـ ابنا || ریاستہائے متحدہ کی مرکزی کمان (CENTCOM) نے حال ہی میں مغربی ایشیا میں ایک نئی ڈرون ٹاسک فورس کی تشکیل کا اعلان کیا ہے۔ ایک یونٹ جس میں، ایک سرکاری اعلان کے مطابق، LUCAS نامی کم لاگت والے امریکی کامیکازے (خودکش) ڈرون کے پہلے آپریشنل سیٹ کی تعیناتی شامل ہے۔
دریں اثناء، مختلف شواہد اور ثبوتوں کے ساتھ ساتھ، امریکی حکام نے بھی اعتراف کیا ہے کہ نیا امریکی ڈرون LUCAS دراصل ایران کے کامیکازے ڈرون شاہد-136 پر مبنی ہے؛ وہی ایرانی ڈرون جو حالیہ برسوں میں اتنا کارآمد ثابت ہوا ہے کہ دنیا بھر میں بہت سی فوجیں اور اسلحہ ساز صنعتیں، ـ امریکہ سے لے کر یورپ اور یہاں تک کہ چین سمیت کچھ ایشیائی ممالک بھی اسی طرح کے ورژن ـ بنانے کی طرف بڑھے ہیں۔ درحقیقت، "شاہد" دنیا میں کم قیمت والے خودکش ڈرونز کا بنیادی معیار بن چکا ہے، اور LUCAS ـ جو اسی کی نقل ہے ـ اس کی ایک مثال ہے۔
کیو پوسٹ نے جولائی میں لکھا تھا کہ امریکہ کی جانب سے اس ڈرون کی نقاب کشائی ایک ایسے وقت میں ہوئی ہے جب ایران کی جانب سے اپنے خفیہ شاہد ڈرون کی نقاب کشائی کے بعد سستے، ڈسپوزایبل ڈرونز پر عالمی توجہ میں اضافہ ہؤا ہے۔
حالیہ دورہ قطر کے موقع پر ٹرمپ نے بھی کہا تھا کہ انھوں نے امریکی کمپنیوں کو ڈرون بنانے میں ایرانی ماڈل کے مطابق عمل کرنے کا حکم دیا ہے۔
اس دورے کے دوران، امریکی صدر نے ایران کے ڈرونز کی تعریف کرتے ہوئے کہا: "میں ایک ایسی چیز کے بارے میں بات کر رہا ہوں جس کی قیمت 35،000 سے 40،000 ڈالر ہے اور ہم ان میں سے ہزاروں کو اڑا سکتے ہیں۔"
شاہد 136 کا امریکی نسخہ
امریکہ کی جانب سے ایران کے شاہد 136 ڈرون کی نقل بنانے پر ایران مخالف نیٹ ورکس کی حیرت
مغربی اور ایران مخالف نیٹ ورک کے ماہرین نے اس یونٹ کی نقاب کشائی اور تعیناتی کو "شاہد 136 ڈرون کی ریورس انجینئرنگ کی امریکی کوشش" قرار دیا ہے۔
بی بی سی فارسی کے تجزیہ کار ماہر خشایار جنیدی نے اس حوالے سے کہا: "مختلف محاذوں پر شاہد 136 کے وسیع پیمانے پر استعمال اور اس کی کم لاگت اور موثر کارکردگی نے امریکیوں کی توجہ اپنی جانب مبذول کرائی ہے۔ ٹرمپ انتظامیہ نے فوج کو اس ٹیکنالوجی کے پروٹوٹائپز تلاش کرنے کا بھی حکم دیا ہے۔"
ایران انٹرنیشنل نامی اسرائیلی چینل نے اس ڈرون کے کامیکازے ڈیزائن، خودمختار گائیڈنس، کم قیمت اور ظاہری شکل میں مماثلت کو بھی براہ راست نقل کی علامت قرار دیا ہے۔

شاہد 136 کا روسی نسخہ
وال اسٹریٹ جرنل نے اپنی ایک رپورٹ میں جس کا عنوان ہے "ہر ملک مہلک شاہد ڈرون کی نقل بنانا چاہتا ہے" میں اعلان کیا کہ یہ ڈرون اپنی کم قیمت اور بڑے پیمانے پر پیداواری صلاحیت کی وجہ سے "دنیا کی فوجوں کے لیے ایک نیا ماڈل" بن گیا ہے۔
شاہد 136 ایرانی ساختہ
روس سے مصر تک؛ تقلید (Emulation) کا عالمی رجحان
یہ کامیاب ماڈل اتنا مقبول ہو گیا ہے کہ امریکہ کے علاوہ روس، چین اور مصر جیسے ممالک نے بھی شاہد 136 کے مقامی ورژن تیار کیے ہیں۔
چین، اپنے لانگ -M9 ڈرون کے ساتھ، اور مصراپنے جبار- 150 ڈرون کے ساتھ، واضح طور پر شاہد ڈیزائن سے متاثر ہوئے ہیں۔ ان انکشافات سے ظاہر ہوتا ہے کہ ایرانی ماڈل کم لاگت والی جنگ میں ایک نیا معیار بن گیا ہے۔
![]()
شاہد 136 کا چینی نسخہ
خطے کے فارمولے بدلنے میں شاہد 136 کا کردار
شاہد - 136 ڈرون ایک کم قیمت، طویل فاصلے تک مار کرنے والا کامیکازے ڈرون ہے جس کی لمبائی 3.5 میٹر، پروں کا پھیلاؤ 2.5 میٹر اور وزن تقریباً 240 کلو گرام ہے۔
![]()
شاہد 136 کا مصری نسخہ
پسٹن انجن کے ساتھ اس ڈرون کی رفتار تقریباً 280 کلومیٹر فی گھنٹہ ہے اور اس کی رینج 1000 سے 2500 کلومیٹر کے درمیان ہے۔ یہ طیارہ 30 سے 50 کلو گرام دھماکہ خیز مواد لے جانے کی صلاحیت رکھتا ہے اور جی پی ایس اور آئی این ایس گائیڈنس سسٹم سے کام کرتا ہے۔
شاہد - 136 کو راکٹ بوسٹر سے لیس ریل سے لانچ کیا جاتا ہے اور اسے کامیکازے حملوں اور فوجی تنصیبات اور انفراسٹرکچر کو نشانہ بنانے کے لئے استعمال کیا جاتا ہے کیونکہ یہ کم قیمت (تقریباً $20,000 سے $50,000) ہے اور بڑی تعداد میں مل کر حملے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
ایرانی ساختہ شاہد 136
ایران نے اس ڈرون کو کئی بار دشمنوں کے خلاف مختلف کارروائیوں میں استعمال کیا ہے۔ آپریشن "وعدہ صادق 3" میں اس نے ایک بار پھر صہیونی ریاست کے جدید ترین دفاعی نظام سے گذر کر اپنی اثرگذاری کا مظاہرہ کیا۔ شاہد - 136 ڈرونز نے آپریشن صادق وعدہ - 3 کے دوران مقبوضہ علاقوں کے آسمانوں میں مسلسل مشن انجام دیے اور جدید ترین دفاعی نظام انہیں روکنے میں ناکام رہے جس کی وجہ سے صہیونیوں کو پناہ گاہوں کی طرف بھاگنا پڑا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
رپورٹ: محمد رضا دہقان، فارس نیوز
ترجمہ: ابو فروہ
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
110
آپ کا تبصرہ