بین الاقوامی اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی ـ ابنا || اسرائیلی میڈیا کے مطابق صہیونی ریاست نے مشرقی رفح میں ایک نیا شہر بنانے کے لئے وسیع میدانی کارروائیاں شروع کر دی ہیں۔ ایک ایسی کارروائی جو ٹرمپ پلان کے اگلے مرحلے کو نافذ کرنے کے فریم ورک کے اندر ہو رہی ہے۔ اس آپریشن میں بھاری آلات کا استعمال، ملبہ ہٹانا اور سرنگوں میں سیمنٹ انجیکٹ کرکے انہیں بند کرنا شامل ہے۔ رپورٹس بتاتی ہیں کہ یہ سرگرمیاں اگلے ہفتے تک پھیل جائیں گی۔
عرب 48 ویب سائٹ نے بھی اس خبر کو دوبارہ شائع کیا اور لکھا: اسرائیلی فوج نے مشرقی رفح میں فیلڈ ورک شروع کر دیا ہے جس کو تل ابیب "گرین سٹی" کہہ رہا ہے، ابتدائی تیاریوں میں ملبہ صاف کرنے اور زمین کی تیاری کے لئے بھاری انجینئرنگ آلات کی آمد شامل ہے۔
یہ اقدام غزہ میں جنگ بندی کے صدر ٹرمپ کے منصوبے کے اگلے مرحلے کی تیاری کے لئے، امریکی دباؤ کے تناظر میں، سامنے آیا ہے؛ ایک منصوبہ جس میں مشرقی رفح میں غاصب ریاست کے زیر کنٹرول علاقوں میں ایک نئے انسانی اور شہری علاقے کی تشکیل شامل ہے۔
اسرائیلی "کان 11" نیٹ ورک کے مطابق، اسرائیلی ریاست اگلے ہفتے رفح میں بھاری سازوسامان داخل کرنے کے لئے تیار ہے تاکہ وسیع پیمانے پر کلیئرنگ آپریشن شروع کیا جا سکے جس کا مقصد "حماس کے عناصر سے پاک" ایک نئے انسانی علاقے کے قیام کے لئے زمین تیار کرنا ہے!
رپورٹ کے مطابق قابض فوج نے "اسرائیل سے منسلک مسلح گروپوں" کو اگلے اقدامات سے آگاہ کر دیا ہے۔ امریکی منصوبے کے مطابق اگلے مرحلے میں ان علاقوں میں غیر ملکی فوجی فورس کی سرگرمیاں شروع کرنا، شامل ہوگا جن پر 'اسرائیل کا' جزوی 'کنٹرول' ہے۔
جن ممالک نے ابتدائی طور پر بین الاقوامی فورس کے حصے کے طور پر فوج بھیجنے پر اتفاق کیا تھا وہ حماس کے زیر کنٹرول علاقوں میں کام کرنے سے انکار کر رہے ہیں؛ چنانچہ اسرائیل ایک نئی تقسیم پیدا کرنے کی کوشش کر رہا ہے: "نیا غزہ" بمقابلہ "پرانا غزہ۔"
i24NEWS نیٹ ورک نے بھی رپورٹ دی کہ قابض فوج نے رفح کے مشرق میں فلسطینیوں کے لئے ایک نیا شہر تعمیر کرنے کے لئے ترقیاتی کام شروع کر دیا ہے، جسے "گرین رفح" کہا جاتا ہے اور یہ سرگرمیاں اگلے ہفتے تک وسیع پیمانے پر شروع ہونے والی ہیں، جن میں ملبہ اور دھماکہ خیز مواد کی باقیات صاف کرنا شامل ہے۔
نیٹ ورک نے مزید کہا: "ایک بڑی انجینئرنگ فورس اگلے ہفتے کے آغاز سے اپنا کام شروع کر دے گی۔"
قابض فوج نے اعلان کیا کہ کل رفح میں سرگرمیوں کے دوران قابض فوج اور ایک سرنگ سے نکلنے والے فلسطینی مزاحمت کاروں کے درمیان جھڑپ ہوئی۔ اسرائیل کے مطابق زیادہ تر سرگرمیاں "ایک سرنگ کے قریب ہو رہی ہیں جہاں حماس کے درجنوں دستے پناہ لے چکے ہیں۔" [اس بات سے کیا تعمیر و ترقی کا اظہار ہوتا ہے یا یہ کہ صہیونی-امریکی جارحیت جاری ہے؟]۔
رپورٹس اس منصوبے پر "کچھ اسرائیلی کابینہ کے وزراء کے غم و غصے" کی طرف بھی اشارہ کرتی ہیں، جن کا خیال ہے کہ اسرائیل کو "یلو لائن" کے اندر تعمیر و ترقی کا کام نہیں کرنا چاہئے، کیونکہ اس سے قریبی یہودی بستیوں کی سلامتی خطرے میں پڑ جائے گی۔ [شاید غصے میں آنے والے صہیونی ارکان کابینہ کو معلوم نہیں ہے کہ تخریبکار ریاست کبھی تعمیر کا کام نہیں کرتی؛ وہ تو اپنے مقاصد کے لئے مقاومت کے خلاف اپنے جاری کام میں مصروف ہے]۔
کان 11 کے مطابق، تیاریوں میں "سرنگوں میں سیمنٹ کی بڑی مقدار ڈالنا اور بڑے علاقوں کو گھیرے میں لینا" شامل ہے، لیکن اس میں رفح کا "الجنینہ" محلہ شامل نہیں ہے، جہاں اسرائیل کا دعویٰ ہے کہ درجنوں مزاحمتی جنگجو زیر زمین چھپے ہوئے ہیں۔
اسرائیلی میڈیا رپورٹ میں اس بات پر زور دیا گیا ہے کہ یہ اقدامات جاری رہیں گے یہاں تک کہ اگر ٹرمپ کا منصوبہ آگے نہیں بھی بڑھے، کیونکہ یہ "مقاومت اسلامی کے فوجی انفراسٹرکچر کو تباہ کرنے کے لئے اسرائیل کے مفادات کو پورا کرتا ہے۔" [تو مطلب واضح ہوگیا]۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
110
آپ کا تبصرہ