اہل بیت نیوز ایجنسی ابنا کی رپورٹ کے مطابق، امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنی جماعت ریپبلکن پارٹی کی حالیہ انتخابی شکست پر ردِعمل دیتے ہوئے اس ناکامی کی ذمہ داری سے خود کو بری قرار دیا ہے۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ اگر ان کا نام بیلٹ پیپر پر ہوتا تو نتائج مختلف ہوتے۔
ٹرمپ نے یہ بیان اپنی سوشل میڈیا ایپ ٹروتھ سوشل پر دیا، جہاں انہوں نے لکھا:تجزیوں کے مطابق، ریپبلکن پارٹی کی شکست کی دو بڑی وجوہات ہیں ایک یہ کہ میرا نام ووٹنگ پیپر پر نہیں تھا، اور دوسری، حکومت کا حالیہ شٹ ڈاؤن (بندش)۔
یہ ردِعمل اس وقت سامنے آیا جب ڈیموکریٹک پارٹی نے تین اہم انتخابی میدانوں ورجینیا، نیوجرسی اور نیویارک سٹی میں نمایاں کامیابیاں حاصل کیں۔ڈیموکریٹک امیدوار ابیگیل اسپینبرگر نے ورجینیا میں اور میکی شیریل نے نیوجرسی میں کامیابی حاصل کی، یوں دونوں ایالتوں کی پہلی خاتون گورنر بن گئیں۔
دوسری جانب، زُہران ممدانی جو افریقی نژاد بھارتی مسلمان ہیں نے نیویارک سٹی کے میئر کے انتخابات میں ایک تاریخی فتح حاصل کر کے امریکا کے سب سے بڑے شہر کے پہلے مسلمان (شیعہ) میئر بننے کا اعزاز حاصل کیا۔
سیاسی ماہرین کے مطابق، یہ نتائج ٹرمپ کی قیادت میں ریپبلکن پارٹی کی مقبولیت میں کمی کی نشاندہی کرتے ہیں۔نیوز ویک کے تجزیے کے مطابق، معاشی جمود اور ٹرمپ کی وعدہ خلافیاں جن میں 2024 کے صدارتی انتخابات کے دوران معاشی ترقی کے وعدے بھی شامل تھے عوامی ناراضی کی بڑی وجوہات ہیں۔
ٹرمپ کے قریبی اتحادیوں نے امید ظاہر کی تھی کہ ان کی واپسی پارٹی کے امیدواروں کو مضبوط کرے گی، لیکن انتخابات کے نتائج نے اس مفروضے کو غلط ثابت کر دیا۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ دموکراتوں کی یہ کامیابی آئندہ سال کے کانگریس کے وسط مدتی انتخابات پر گہرا اثر ڈال سکتی ہے۔ڈیموکریٹک پارٹی کے اندر بھی مختلف رجحانات سامنے آ رہے ہیں — میانہ روؤں سے لے کر ترقی پسندوں تک — جو عوامی فلاح اور سرکاری اخراجات میں اضافے کی پالیسیوں پر زور دے رہے ہیں۔
زُہران ممدانی کی جیت کو امریکی مسلم کمیونٹی کے لیے ایک علامتی فتح قرار دیا جا رہا ہے۔ وہ نیویارک کے سب سے کم عمر میئر بھی ہیں، جنہوں نے سابق گورنر اینڈریو کوئومو اور ریپبلکن امیدوار کرتیس سلیوا کو سخت مقابلے میں شکست دی۔
آپ کا تبصرہ