اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی ـ ابنا ـ کے مطابق حزب اللہ کے رکن پارلیمنٹ حسن فضل اللہ نے بدھ کے روز ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ ’’حکومت لبنان نے مقبوضہ علاقوں کو آزاد کرانے کے لیے کوئی عملی قدم نہیں اٹھایا لیکن مزاحمت کو غیر مسلح کرنے کی کوششیں جاری رکھے ہوئے ہے۔‘‘
انہوں نے کہا کہ حکومت مزاحمتی ہتھیاروں کے ساتھ وہی رویہ اپنا رہی ہے جو داخلی ملیشیا کے ہتھیاروں کے بارے میں طائف معاہدے میں ذکر کیا گیا تھا، لیکن یہ طرزِعمل مزاحمت کے قومی کردار سے متصادم ہے۔
لبنانی چینل المیادین کے مطابق، حسن فضل اللہ نے مزید کہا کہ ’’اب تک حکومت نے تباہ شدہ علاقوں کی بحالی کے لیے کوئی عملی اقدام نہیں کیا، اور اس میں بیرونی دباؤ اور ہدایات رکاوٹ بن رہی ہیں۔‘‘
انہوں نے زور دے کر کہا کہ ’’حکومت نے 2025 کے بجٹ میں اسرائیلی حملوں سے مسمار ہونے والے گھروں کی تعمیر نو کو نظرانداز کیا، جو شہریوں کے حقوق اور ذمہ داریوں سے پہلو تہی کے مترادف ہے۔‘‘
حسن فضل اللہ نے واضح کیا کہ حکومت کے پاس مالی وسائل اور بجٹ مختص کرنے کی گنجائش موجود ہے، لیکن سیاسی فیصلہ نہ ہونے کے باعث تعمیر نو کا عمل رکا ہوا ہے۔
آپ کا تبصرہ