26 اگست 2025 - 09:27
اسرائیلی قتل مشینری کے ہر پرزے کے اخراجات کتنے ہیں؟

ہر ریزر اسرائیلی فوجی پر مبینہ طور پر ہر ماہ 13,000 ڈالر سے زیادہ کا خرچہ آتا ہے۔ یہ مالی تناؤ غزہ میں نیتن یاہو کی حکمت عملی کے لئے ایک سنگین چیلنج ہے؛ گوکہ فی الحال عرب اور مغربی ممالک کے خزانوں کے دروازے کھلے ہیں! / خون پھر خون ہے، ٹپکے گا تو جم جائے گا

بین الاقوامی اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی ـ ابنا || اسرائیلی فوج کے ہر ریزرو سپاہی پر ماہانہ 13 ہزار ڈالر سے زیادہ کا خرچ آ رہا ہے، جس نے غزہ پر نتانیاہو کی جنگی حکمت عملی کو سنگین مالی بحران سے دوچار کر دیا ہے۔ غزہ کے مکمل قبضے کے فیصلے نے تل ابیب میں شدید تشویش پیدا کی ہے، جس کی وجہ نہ صرف سیکیورٹی خطرات اور غیر شفاف ہدف ہیں بلکہ اس کے اسرائیل پر گہرے معاشی اثرات بھی ہوں گے۔

غزہ میں 22 ماہ سے جاری جنگ میں "جیڈیون چیئریٹس 1" آپریشن کے اهداف اب تک حاصل نہیں ہو سکے، جبکہ اس پر 7.2 ارب ڈالر خرچ ہو چکے ہیں۔ اب "جیڈیون چیئریٹس 2" نامی نیا آپریشن مزید 3.3 ارب ڈالر کا متقاضی ہے، جو 2025 میں سرکاری خسارے کو 5.2 فیصد تک بڑھا سکتا ہے۔

جنگ شروع ہونے سے اب تک 3 لاکھ 70 ہزار ریزرو فوجیوں کی تعیناتی پر روزانہ 110 ملین ڈالر خرچ ہو رہا ہے۔ ایک ریزرو سپاہی پر اوسطاً ماہانہ 13,300 ڈالر کا خرچ آتا ہے، جو باقاعدہ فوجی کے خرچ سے دگنا ہے۔ عمر کے لحاظ سے یہ خرچ 40-45 سالہ ریزرو فوجیوں کے لئے 17 ہزار ڈالر، 31-39 سالہ فوجیوں کے لئے 15 ہزار ڈالر، جبکہ 22-30 سالہ نوجوانوں کے لئے 9 ہزار ڈالر ماہانہ ہے۔

اسرائیلی کنیسٹ (صہیونی پارلیمان) نے "آرڈر 8" کی توسیع منظور کر لی ہے، جو فوج کو ریزرو فوجی بلانے کے لئے فوری پارلیمانی منظوری سے مستثنیٰ کرتا ہے۔

غزہ پر مکمل قبضے کی منصوبہ بندی، جسے آرمی چیف ایال زامیر کی توثیق کے بعد صہیونی کابینہ نے 8 اگست کو منظور کیا، 10 لاکھ فلسطینیوں کو جبری بے گھر کرنے پر مشتمل ہے۔ اس منصوبے کو بین الاقوامی سطح پر تنقید کا سامنا ہے اور یہ اسرائیل کی معیشت پر ایک اضافی بوجھ ہے۔

اس طرح بھاری فوجی اخراجات، مالی عدم استحکام اور انسانی تباہی کے اثرات مل کر اسرائیل کے مستقبل کے لئے ایک مشکل تصویر پیش کر رہے ہیں۔

البتہ قرآن کریم کا بھی ایک وعدہ ہے جسے بھولنا نہیں چاہئے:

"وَسَيَعْلَمُ الَّذِينَ ظَلَمُوا أَيَّ مُنْقَلَبٍ يَنْقَلِبُونَ؛

اور جنہوں نے ظلم کیا وہ عنقریب جان لیں گے کہ وہ کونسی پلٹنے کی جگہ پلٹ کر جاتے ہیں"

(سورہ شعراء، آیت 227)۔

ساحر لدھیانوی نے بھی کیا خوب کہا ہے:

ظلم پھر ظلم ہے، بڑھتا ہے تو مٹ جاتا ہے

خون پھر خون ہے، ٹپکے گا تو جم جائے گا

خاک صحرا پہ جمے یا کف قاتل پہ جمے

فرقِ انصاف پہ یا پائے سلاسل پہ جمے

تیغ بیداد پہ، یا لاشۂ بسمل پہ جمے

خون پھر خون ہے، ٹپکے گا تو جم جائے گا

لاکھ بیٹھے کوئی چھپ چھپ کے کمیں گاہوں میں

خون خود دیتا ہے جلادوں‌کے مسکن کا سراغ

سازشیں لاکھ اوڑھاتی رہیں ظلمت کا نقاب

لے کے ہر بوند نکلتی ہے ہتھیلی پہ چراغ

ظلم کی قسمتِ ناکارہ و رسواسے کہو

جبر کی حکمتِ پرکارکے ایماسے کہو

محملِ مجلسِ اقوام کی لیلیٰ سے کہو

خون دیوانہ ہے ‘ دامن پہ لپک سکتا ہے

شعلہء تند ہے ‘خرمن پہ لپک سکتا ہے

تم نے جس خون کو مقتل میں دبانا چاہا

آج وہ کوچہ و بازار میں آنکلا ہے

کہیں شعلہ، کہیں نعرہ، کہیں پتھر بن کر

خون چلتا ہے تو رکتا نہیں سنگینوں‌سے

سر اٹھاتا ہے تو دبتا نہیں آئینوں‌ سے

ظلم کی بات ہی کیا، ظلم کی اوقات ہی کیا

ظلم بس ظلم ہے آغاز سے انجام تلک

خون پھر خون ہے، سو شکل بدل سکتا ہے

ایسی شکلیں کہ مٹاؤ تو مٹائے نہ بنے

ایسے شعلے کہ بجھاؤ تو بجھائے نہ بنے

ایسے نعرے کہ دباؤ تو دبائے نہ بنے​

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

110

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha