21 جولائی 2025 - 01:07
اسرائیلی حملات نے شامی دروزیوں کے بہانے سے خطے میں مزاحمت کو جنم دیا

اسرائیل کے شام پر حملے، جو دروزی برادری کی حمایت کے بہانے کیے گئے، نے خطے میں صہیونی ریاست کے خلاف مزاحمت کی نئی لہر پیدا کر دی ہے۔

بین الاقوامی اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی ـ کے مطابق، 14 جولائی 2025ع‍ کو جولانی گروپ کے شہر سویداء پر حملے اور سینکڑوں افراد کے قتل کے بعد، اسرائیل نے دروزیوں کے نام پر شام کے فوجی مراکز بشمول وزارت دفاع پر بھاری حملے کیے۔ اگرچہ صہیونی ریاست برسوں سے شام کو تقسیم کرنے کی کوشاں ہے، لیکن دروزیوں کی حمایت کے بہانے یہ حملے خود دروزی رہنماؤں کی جانب سے بھی مسترد کیے گئے ہیں۔

انسانی نقصان اور بیداری کی لہر

شامی ہیومن رائٹس واچ کے مطابق، حالیہ تصادمات میں کم از کم 940 افراد ہلاک ہوئے ہیں، جن میں زیادہ تر عام شہری شامل ہیں۔ ان میں سے 182 افراد کو جولانی حکومت کے عناصر نے موقع پر ہی سزائے موت دی، جن میں 26 خواتین، 6 بچے اور ایک بزرگ شامل ہیں۔

 شام کے حالات نے مسلمانوں میں ایک نئی بیداری پیدا کی ہے۔ اب یہ واضح ہو گیا ہے کہ ایران کا شام کی حمایت صرف ایک مذہبی یا سیاسی موقف نہیں تھا، بلکہ اس کا مقصد خطے کا استحکام تھا۔ آج جب بشارالاسد کی حکومت نہیں ہے اور ایران شام کی فوری مدد نہیں کر پا رہا، تو شام اسرائیل کے سامنے نہتا اور بے بس نظر آ رہا ہے۔

مزاحمت کی نئی راہ

مسلمانوں نے اب یہ سمجھ لیا ہے کہ ایران کا "محور مقاومت" کا نظریہ درست تھا، جس نے اسرائیل کو حدود کے اندر رکھا۔ اسرائیل کے حالیہ حملے نہ صرف شام بلکہ پورے خطے میں مزاحمت کی نئی تحریک کو جنم دیں گے۔

اسرائیل شام میں کسی مستحکم حکومت کو برداشت نہیں کرے گا اور اس کا مقصد شام کو کمزور کرکے اپنی سرحدوں پر ایک کٹھ پتلی حکومت قائم کرنا ہے۔ تاہم، عوامی بیداری کی وجہ سے اسرائیل کا یہ خواب شرمندہ تعبیر نہیں ہو گا۔

نتیجہ:

اسرائیل کے اقدامات نے نہ صرف شامی عوام بلکہ پورے خطے کے مسلمانوں کو ایک نئی مقاومت کی طرف مائل کیا ہے۔ اب یہ واضح ہو چکا ہے کہ صہیونی ریاست کا اصل ہدف شام کو تباہ کرنا ہے، نہ کہ دروزیوں کی مدد کرنا، جیسا کہ اس سے پہلے امریکہ، یورپ، ترکیہ، قطر، سعودی عرب وغیرہ کا مقصد بشار الاسد کا تختہ الٹنا نہیں تھا بلکہ شام کو حصوں بخروں میں تقسیم کرنا تھا۔ بہرحال مستقبل میں، یہ صورتحال اسرائیل کے خلاف مزید ردعمل کو جنم دے سکتی ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

بقلم: ڈاکٹر سعد اللہ زارعی

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

110

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha