5 جولائی 2025 - 22:04
حماس کمانڈر کا دوٹوک پیغام؛ عزتمندانہ سمجھوتہ، یا جنگ شہادت تک 

ایک امریکی اخبار نے دعویٰ کیا ہے کہ فی الوقت حماس کے عسکری شعبے کی کمان عزالدین الحداد کے پاس ہے، جنہوں نے حماس کی قیادت پر واضح کر دیا ہے کہ میز پر صرف دو ہی آپشن ہیں: یا تو ایک شرافتمندانہ سمجھوتہ منعقد ہو جائے یا پھر اسرائیل کے خلاف جنگ، شہادت تک جاری رکھی جائے۔

بین الاقوامی اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی - ابنا ـ کے مطابق، امریکی اخبار نیویورک ٹائمز نے ایک رپورٹ میں دعویٰ کیا کہ غزہ میں ثالثوں کی جانب سے پیش کردہ جنگ بندی کے تازہ ترین تجویز کو حماس کی جانب سے قبول کرنے کا فیصلہ کافی حد تک عزالدین الحداد کے موقف پر منحصر ہے، جو کتائب عزالدین القسام (حماس کے عسکری ونگ) میں غزہ بریگیڈ کے کمانڈر ہیں۔

اخبار نے دعویٰ کیا ہے کہ مئی کے مہینے میں، خان یونس میں "محمد السنوار" کے قتل کے بعد، الحداد نے حماس کے عسکری ونگ کی کمان سنبھال لی ہے، اور لکھا ہے کہ اسرائیلی فوج کے ترجمان بریگیڈیئر جنرل اوی ڈیورین نے جمعرات کو تصدیق کی کہ حداد غزہ میں حماس کے نئے رہنما ہے۔ یہ بات اس بیان سے مطابقت رکھتی ہے جو مشرق وسطیٰ کے سینئر انٹیلی جنس اہلکار اور تین دیگر اسرائیلی سیکورٹی اہلکاروں نے نیویورک ٹائمز سے بات چیت کرتے ہوئے کہی ہے۔

اس رپورٹ کے مطابق، اسرائیلی اہلکاروں کا دعویٰ ہے کہ الحداد (جو اپنی زندگی کے پانچویں عشرے میں ہیں) نے، حماس کی قیادت میں ہونے والے 7 اکتوبر 2023 کے آپریشن (طوفان الاقصیٰ) کی منصوبہ بندی میں حصہ لیا تھا اور وہ ان کوششوں کے سخت خلاف ہیں جو اسرائیل حماس کو اقتدار سے دور کرنے کے لئے کر رہا ہے۔ یہ بات ظاہر کرتی ہے کہ وہ جنگ کے مکمل خاتمے اور غزہ سے قابض فوجوں کے انخلا سے پہلے تمام اسرائیلی قیدیوں کی رہائی کی کسی بھی کوشش میں رکاوٹ بن سکتے ہیں۔
اخبار نے اسرائیلی ملٹری انٹیلی جنس کے سابق افسر اور فلسطینی امور کے ماہر مائیکل ملسٹین کے حوالے سے لکھا کہ الحداد "اپنے پیشروؤں کے مشن پر گامزن ہیں۔"
نیویورک ٹائمز نے مغربی ایشیا کے ایک انٹیلی جنس اہلکار کے حوالے سے لکھا کہ الحداد نے حال ہی میں حماس کے رہنماؤں کو بتایا ہے کہ "یا تو اسرائیل کے ساتھ جنگ ختم کرنے کے لئے ایک شرافتمندانہ معاہدہ حاصل کیا جائے گا، یا پھر یہ جنگ آزادی اور شہادت کی جنگ میں بدل جائے گی۔

یہ جنگ آزادی پر منتج ہونے والی استشہادی (شہادت پسندانہ) جنگ بن جائے گی۔
اس اہلکار نے مزید کہا کہ الحداد 1990 کی دہائی میں روسی حکومت کے خلاف چیچنوں کی جدوجہد کو غزہ میں حماس کے لئے ایک نمونۂ عمل سمجھتے ہیں۔
جنگ کے خاتمے اور جنگ بندی کے تسلسل کا معاملہ ہمیشہ حماس اور اسرائیل کے درمیان باہمی سمجھوتے کی راہ میں رکاوٹ رہا ہے، کیونکہ حماس غزہ میں جنگ کے مستقل خاتمے پر اصرار کرتی ہے۔ لیکن اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو نے زور دے کر کہا ہے کہ وہ سب سے پہلے حماس کی عسکری اور حکومتی طاقت کو تباہ کرنا چاہتا ہے۔ تاہم، گذشتہ ہفتے ٹرمپ انتظامیہ نے [بظاہر] نیتن یاہو کو جنگ بندی کے لئے قائل کرنے کی مسلسل کوششیں دکھائی ہیں۔

الحداد نے جنوری 2024 کے آخر میں الجزیرہ سے نشر ہونے والی ایک دستاویزی فلم میں، زور دے کر کہا: امریکہ اور مغرب کی حمایت یافتہ قابض ریاست کی قیادت کو ہمارے جائز اور منصفانہ عادلانہ مطالبات کے سامنے سر خم کرنا پڑے گا۔

اور انھوں نے مزید کہا: یہ مطالبات فوجی دستوں کے غزہ سے انخلا، جنگ بندی، فلسطینی اسیروں کی رہائی، غزہ کی تعمیرِ نو، اور معاشی محاصرے (اشیائے ضرورت کی ترسیل) پر پابندی کے خاتمے پر مشتمل ہیں۔ 

انھوں نے اکتوبر 2023 میں حماس کے آپریشن طوفان الاقصیٰ حملے سے پہلے حماس کی جانب سے اسرائیل کو چکما دینے کا بھی حوالہ دیا اور کہا: حماس نے اپنے اتحادیوں کو آپریشن کے عمومی منصوبے سے آگاہ کر دیا تھا، لیکن کسی کو بھی آپریشن کا صحیح وقت نہیں بتایا تھا۔ 

اس امریکی اخبار کے مطابق، عزالدین الحداد (مشہور بہ ابو صہیب) حماس کی فوجی کونسل کے ان معدودے چند زندہ بچ جانے والے رہنماؤں میں سے ایک ہے جنہوں نے طوفان الاقصیٰ آپریشن کی نگرانی کی تھی۔ وہ اس وقت کتائب القسام میں غزہ برانچ کے کمانڈر تھے۔ کہا جاتا ہے کہ حماس کے با اثر رکن اور الحداد کے قریبی اتحادی اور ساتھی رائد سعد بھی بقید حیات ہیں۔ اس بات کی تصدیق مشرق وسطیٰ کے ایک انٹیلی جنس اہلکار اور صہیونی ریاست کے ایک سیکورٹی افسر نے کی ہے۔

اخبار کی رپورٹ کے مطابق، اسرائیلی فوج آج تک الحداد کو نشانہ بنانے میں ناکام رہی ہے، لیکن اُن کے بڑے بیٹے صہیب کو شہید کر چکی ہے۔ گذشتہ اپریل میں، اسرائیل کی داخلی سیکورٹی ایجنسی (شاباک) نے اعلان کیا تھا کہ اس کے گماشتوں نے الحداد کے دائیں ہاتھ محمود ابوحصیرہ کو شہید کر دیا ہے۔ اسرائیلی وزیرِ جنگ اسرائیل کاتز نے بھی چند ہفتے قبل تسلیم کیا تھا کہ اس ریاست نے الحداد اور خلیل الحیہ (قطر میں مقیم، حماس کے سینئر مذاکرات کار) کو نشانہ بنانے کا منصوبہ بنایا تھا۔ 

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
110

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha