اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی ـ ابنا ـ کے مطابق، حالیہ دو ہفتوں کے دوران دو اہم مسائل نے صہیونی ریاست کو شدت سے متاثر کیا ہے؛ ایک ایران-امریکہ مذاکرات کا مسئلہ ہے اور دوسرا مسئلہ فوجی یونٹوں اور شعبوں کی طرف سے احتجاجی خطوط کی لہر ہے۔ دو ہفتے قبل صہیونی فضائیہ کے 1000 ہوابازوں نے فوجیوں کی طرف سے احتجاجی اقدامات کا آغاز کیا اور یہ سلسلہ بہت تیزی سے بری فوج اور انٹیلی جنس اداروں تک پہیل گیا۔
صہیونی ریاست کے وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو، نے مخالفین کے خلاف سخت موقف اپنایا اور احتجاج کرنے والے فوجیوں کو بغاوت اور نافرمانی کا ملزم ٹہرایا۔ اسے امید ہے کہ وہ اس طرح کا موقف اپنائے گا اور انہیں جنگ کی حالت میں اسرائیل کو ناقابل تلافی نقصان پہنچا رہے ہیں، تو اس کے اوپر پڑا ہؤا بوجھ ہلکا ہوجائے گا؛ لیکن مسئلہ یہ ہے کہ نیتن یاہو کو جنگ کے لئے فوج کی ضرورت ہے اور وہ ان کے مطالبات کو ہمیشہ کے لئے نظرانداز نہیں کرسکتا۔
نکتہ یہ ہے کہ اگر فوج نافرمانی پر اتر آئے اور جنگ میں حاضر نہ ہو تو نیتن یاہو کو جنگ بند کرنا پڑے گی، اور یہ وہی مسئلہ ہے جس سے نیتن یاہو بری طرح خوفزدہ ہے کیونکہ جنگ بند کرنے کی صورت وہ بحران فوری طور پر سیاسی اور سماجی سطح پر نمودار ہوجائے گا جس کو نیتن یاہو نے جنگ کی آڑ میں دبا رکھا ہے۔
خطوط لکھنے والے کون ہیں اور وہ کیا چاہتے ہیں؟
احتجاجیوں کا خیال ہے کہ صہیونی ریاست کو قیدیوں کے لئے کچھ کرنا چاہئے، جبکہ وہ جنگ کا سہارا لی ہوئی ہے اور قیدیوں کی رہائی کا ذریعہ جنگ نہیں ہے۔ ان افراد کا کہنا ہے کہ قیدیوں کی رہائی کے لئے جنگ جاری رکھنے کی پالیسی کے ذریعے صہیونی معاشرے کو برا پیغام بھیجا جا رہا ہے۔ دوسری طرف سے ان ہی اصرار ہے کہ جنگ ایک خاص مقصد کا تعین کرکے جاری رکھی جائے، اور اس کا مقصد نیتن یاہو اور دائیں بازو کی انتہاپسند ـ حکمران ـ جماعتوں کے ذاتی یا جماعتی مفادات کا حصول نہیں ہونا چاہئے۔
1۔ اکثریت ریزرو اور سبکدوش فوجیوں کی ہے
خطوط لکھنے والوں کی غالب اکثریت صہیونی فوج کے ریزرو یا ریٹائرڈ فوجیوں کی ہے، یہ اس لئے ہے کہ انہیں اس سلسلے میں حاضر سروس فوجیوں کی طرح ممانعتوں اور رکاوٹوں کا سامنا نہیں ہے۔
2۔ ایلیٹ یونٹیں
فضائیہ اپنے اوزاروں اور آلات کے حوالے سے بھی، بھرتی میں سختگیریوں کے حوالے سے بھی اور دوسرے فوجیوں کے مقابلے میں زیادہ عرصے تک سخت تربیتی مراحل گذارنے کے حوالے سے، ایلیٹ فورس سمجھی جاتی ہے۔ اس وقت جن لوگوں نے احتجاجی تحریک کا آغاز کیا اور اس حوالے سے نمایاں رہے وہ فضائیہ کے پائلٹ تھے؛ وہ یوں کہ دو ہفتے قبل 1000 پائلٹوں نے احتجاجی خط تحریر کیا اور فوج کے دوسرے حصوں میں بھی اس سلسلے کا آغاز ہؤا۔
3۔ انٹیلی جنس اور سیکورٹی فورسز
فوجیوں کے علاوہ، اس دفعہ صہیونی فوج کے انٹیلی جنس شعبے "آمان" اور موساد کے عناصر بھی احتجاجی لہر میں شامل ہوئے
19 اپریل 2025 - 16:06
News ID: 1550452

اس رپورٹ میں ـ بالخصوص ریزرو ـ صہیونی فوجیوں کی طرف سے لیٹرز ڈومینو کی لہر کی بنیاد پر، صہیونی ریاست کی اندرونی صورت حال پر روشنی ڈالی گئی ہے۔
آپ کا تبصرہ