اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی ـ ابنا ـ کے مطابق، عالم، مجاہد، خادمِ امام رضا علیہ السلام اور خادمِ امت اسلامی، عظیم انقلابی رہنما آیت اللہ ڈاکٹر سید ابراہیم رئیسی کی شہادت کو ایک برس بیت گیا۔پہلی برسی کے موقع پر شہید کی یاد میں ایران سمیت دنیا بھر میں خصوصی تقریبات کا انعقاد جاری ہے۔ پاکستان کے ادبی اور تاریخی شہر لاہور میں شہید کو خراج تحسین پیش کرنے کیلئے پروقا ر اور خصوصی تقریبات ہوئیں۔ تقریب میں شہید کی صاحبزادی ڈاکٹر ریحانہ سادات نے خصوصی شرکت کی۔ ایک روزہ دورہ پاکستان کے دوران انہوں نے مختلف تعلیمی اور ثقافتی مراکز میں منعقد ہ خصوصی سیمیناراور کانفرنسز سے خطاب کیا۔
ڈاکٹر ریحانہ کی لاہو ر ائیرپورٹ آمد پر خانہ فرہنگ اسلامی جمہوریہ کے وفد نے پرتپاک استقبال کیا۔
یہاں یہ امر قابل ِذکر ہے کہ آیت اللہ ابراہیم رئیسی نے شہادت سے ایک ماہ قبل پاکستان کا دورہ کیا تھا جس کے دوران انہوں نے پاکستانی قوم سے خطاب کی حسرت کا اظہار بھی کیا تھا۔
لاہور کی محمد ی مسجد میں قرآن و اہل بیتؑ اکیڈمی کی جانب سے خصوصی تقریب کا اہتما م کیا گیا جس میں اہلِ لاہور نے شہید آیت اللہ رئیسی کو خراج عقیدت پیش کیا۔
اس موقع پر خانم سکینہ مہدوی اور خانم سیدہ ہما تقوی نے دخترِ شہید ڈاکٹر ریحانہ سادات کا خیر مقد م کیا۔
تقریب میں ملک کی نامور سماجی، سیاسی اور مذہبی شخصیات کے ساتھ ساتھ قونصل جنرل اسلامی جمہوریہ ایران محترم ڈاکٹر اصغر مسعودی، مہران موحدی، سابق سفیر ایران ڈاکٹر شمشاد، محترم ڈاکٹر محسن کاظمی، محترمہ خانم زکیہ نقوی، محترمہ خانم عرشی زیدی، محترمہ خانم لبنیٰ زیدی، محترمہ ثروت شجاعت اور شہداء پاکستان و ملت جعفریہ کے خانوادوں نے خصوصی شرکت کی۔
شہید آیت اللہ ڈاکٹر سید ابراہیم رئیسی کی سوگوار بیٹی کا دورہ پاکستان
تکریم شہدا سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر ریحانہ سادات رئیسی کا کہنا تھا کہ اُان کے والد نے اپنی پوری زندگی کو عمل صالح، عوامی خدمت، اور دینی و اخلاقی اصولوں کے مطابق گزارا۔ وہ ہمیشہ دردمندانہ انداز میں عوام کی خدمت کرتے تھے اور کسی لمحے کو ضائع نہیں کرتے تھے۔ ان کا ذاتی کردار عبادت، تقویٰ اور توکل پر مبنی تھا، اور وہ رات کو عبادات میں مشغول رہتے تھے۔ شہید رئیسی کی شخصیت صرف ایک سیاستدان کی نہیں بلکہ ایک دیندار، مومن، اور دیانتدار قائد کی تھی، جنہوں نے حتیٰ روس کے صدر کو بھی یہ باور کرایا کہ وہ اپنی دینی شناخت کو سیاست پر قربان نہیں کریں گے۔ شہید رئیسی ہمارے درمیان نہیں لیکن انکا راستہ،فکر اور نظریہ ہزاروں ''رئیسی'' پیدا کر سکتے ہیں، اور یہی ان کی راہ کی اصل تکمیل ہے۔
جامعہ عروۃ الوثقیٰ کی جانب سے منعقد تقریب میں ڈاکٹر ریحانہ سادات بطور مہمان خصوصی شریک ہوئیں تقریب میں ڈی جی خانہ فرہنگ ایران ڈاکٹر مسعودی بھی خصوصی طور پر شریک ہوئے۔ڈاکٹر ریحانہ سادات رئیسی نے اپنے خطاب میں پاکستان سے محبت اور غزہ کے حوالے سے غیر معمولی جذبات کا اظہار کیا۔ان کا کہنا تھا کہ جنہوں نے اس ملک کا نام 'پاکستان' رکھا، انہوں نے نہایت بامعنی اور باعظمت نام چنا۔ یعنی پاکیزہ لوگوں کی سرزمین ہے اور ایسی سرزمین سے ہمیں توقع ہے کہ وہ غزہ جیسے مظلوم خطے کیلئے ضرور مضبوط اور باوقار کردار ادا کرے گی۔
انہوں نے مزید کہا کہ غزہ میں یہ جنگ زمین کی نہیں، شرافت اور انسانیت کی بقاء کی جنگ ہے۔ یہ ظلم اور ضمیر کے درمیان معرکہ ہے، ہمیں ہرگز غزہ کے شہید بچوں کو بھولنا نہیں چاہیے۔ ان کا کہنا تھا کہ میرے والدِ محترم، شہید آیت اللہ رئیسی، جہاں بھی گئے، غزہ کو فراموش نہیں کیا۔ انہوں نے کبھی ظالم کیساتھ سمجھوتہ نہ کیا، بلکہ ہر عالمی فورم پر مظلوم فلسطینیوں کی آواز بنے، پاکستان کی سرزمین پر بھی انہوں نے غزہ کے حق میں صدائے احتجاج بلند کی۔ ہم غزہ کیلئے آواز بلند کریں اور مظلوموں کے شانہ بشانہ کھڑے ہوں۔ استقامت، غیرت اور بیداری کے ساتھ، یہ کربلا کا درس ہے۔ ڈاکٹر ابراہیم رئیسی اپنے آخری دورہ پاکستان کے موقع پر مختلف تقریبات میں شامل ہونا چاہتے تھے، مگر ان کو یہاں نہیں آنے دیا گیا، مگر آج میں ان کی بیٹی اس عالی شان ادارے میں موجود ہوں، شہید زندہ ہوتے ہیں، یقیناً شہید بھی اس تقریب میں شریک ہوں گے۔ دورہ کے اختتام ڈاکٹر ریحانہ سادات نے لاہور کے تاریخی مقامات بادشاہی مسجد،شاہی قلعہ کا دورہ کیا اور علامہ محمد اقبا ل ؒ کے مزار پرحاضری دی اور فاتحہ خوانی کی۔ پاکستان کے عوام نے شہید آیت اللہ رئیسی کی پہلی برسی کے موقع پر انکی بیٹی آمد اور تکریم شہدا تقریبات میں شرکت کو خوش آئند قرار دیا ہے۔شہید کی پاکستان کے عوام سے خطاب کی آرزور اہلِ پاکستان سے پُرخلوص محبت کا اظہار اور انکے ارمانوں کی تکمیل پرشہید کے ورثا کاربند ہیں۔
شہید کو خراج تحسین پیش کرنے کیلئے ایران کے بعد پاکستان میں تقریبات سے ظاہر ہوتا ہے شہید کا تعلق کسی ایک خطے یا ملک سے نہیں تھا وہ ہر خطے کے عوام کے دِلو ں کے حکمران تھے۔ڈاکٹر ریحانہ سادات کا دورہ پاکستان شہید آیت اللہ رئیسی کی قربانیوں اور نظریات کو خراج عقیدت پیش کرنے کا ایک اہم موقع تھا۔ انہوں نے نہ صرف اپنے والد کی خدمات کو اجاگر کیا بلکہ پاکستان اور غزہ کے مظلوموں کے ساتھ یکجہتی کا پیغام بھی دیا۔ یہ دورہ پاک-ایران دوستی اور مشترکہ اقدار کی مضبوطی کا مظہر ہے، جو شہید رئیسی کے ویژن کی تکمیل کی طرف ایک اہم قدم ہے۔
رپورٹ: توقیر کھرل









آپ کا تبصرہ