اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی ـ ابنا ـ کے مطابق، دینی طالبات کا بین الاقوامی اجتماع سیدہ فاطمہ معصومہ (سلام اللہ علیہا) کے حرم مطہر میں منعقد ہؤا اور طالبات نے آخر میں ایک اعلامیہ جاری کیا جس کا متن درج ذیل ہے:
بسم اللہ الرحمن الرحیم
اسلام نے آسمانی قوانین کے دائرے میں خاتون کی حیثیت اور مقام کو خاص اہمیت دی ہے۔ مسلمانوں کی مقدس کتاب میں تقریباً ۳۰۰ آیات خواتین اور ان سے متعلق امور پر موجود ہیں۔ اسلام نے ایک انسان دوست نقطہ نظر کے ساتھ ہمیشہ بیدار، زیرک، باکردار اور آزاد منش خواتین کی پرورش کی ہے اور انہیں بطور نمونہ متعارف کروایا ہے؛ جیسے فرعون کی زوجہ جناب آسیہ (سلام اللہ علیہا)، جو اپنے دور کے ظلم و ستم کے خلاف ڈٹ کر کھڑی ہوئیں اور اپنی جان کی قربانی دی، خاتم النبیین (صلی اللہ علیہ و آلہ) کی دختر گرامی، حضرت فاطمہ زہرا (سلام اللہ علیہا)، اور سیدہ فاطمہ معصومہ (سلام اللہ علیہا)، ـ جو معصوم امام کی بیٹی، بہن اور پھوپھی ہیں، ـ اورمکمل طور پر ولایت مداری کا نمونه ہیں۔
حضرت فاطمہ معصومہ (سلام اللہ علیہا) کا مقام اور اثر، اسلامی تاریخ کی مؤثر اور تمدن ساز خواتین میں نمایاں ہے، اور ان کا حرم مطہر ہمیشہ مظلوموں کی پناہ گاہ رہا ہے۔ اسی بنیاد پر، اسلام میں خواتین کو ظلم، جبر اور ناانصافی کے خلاف علمبردار اور اخلاقی صفات سے مزین تصور کیا گیا ہے۔ ایسی خواتین جو اپنے گرد و پیش کے مسائل سے بے نیاز نہیں بلکہ انسانی فرائض کو مدنظر رکھتی ہیں۔
اسی مناسبت سے، حضرت فاطمہ معصومہ (سلام اللہ علیہا) ـ جو ایک مؤثر اور تمدن ساز خاتون تھیں، ـ کے یوم ولادت پر، ان کی حیات طیبہ سے الہام لیتے ہوئے اور دنیا کی مظلوم اقوام خصوصاً خواتین کی مشکلات و مسائل کے پیش نظر، ہم، بین الاقوامی طالبات، اسلامی تعلیمات کی حقانیت پر یقین رکھتے ہوئے خواتین، بچیوں اور خاندان کے قیمتی کردار پر زور دیتے ہوئے قارئین و صارفین کی توجہ ذیل کے نکات کی طرف مبذول کراتے ہیں:
۱. اسلام نے خاتون کو بلند مقام عطا کیا ہے، اس کے حقوق اور کرامت کو محترم جانا ہے اور اسے خاندان کا بنیادی ستون قرار دیا ہے۔ ماؤں اور بیٹیوں کا کردار نسلوں کی تربیت، اقدار کی حفاظت اور اسلامی معاشرے کی پائیداری اور استحکام میں ناقابلِ انکار ہے۔
۲. حضرت فاطمہ معصومہ (سلام اللہ علیہا) علم، معرفت اور دین داری کی روشن مثال ہیں۔ ان کا ایمان، شجاعت اور بصیرت، مسلم خواتین کے لیے ایک الہام بخش اور درس آموز نمونہ ہے۔ ان کی زندگی سے ہمیں سیکھنے کو ملتا ہے کہ ایک خاتون علم، سیاست اور سماج میں مؤثر کردار ادا کر سکتی ہے۔
۳. غزہ کی خواتین اور بچیاں ظلم و ستم اور ناجائز قبضے کے خلاف مزاحمت کی زندہ مثال ہیں۔ وہ ایمان، صبر اور اپنے خاندان کی حفاظت کے ساتھ جدوجہد عدل و انصاف اور آزادی کی صفِ اول میں کھڑی ہیں۔ ان مظلوموں کی حمایت اور غزہ کی خواتین کے ساتھ ہمدردی، ایک اخلاقی اور انسانی فریضہ ہے۔ ہم بین الاقوامی طالبات کو یقین ہے کہ دنیا کی مسلم خواتین، تاریخ اسلام کی عظیم شخصیات سے رہنمائی لے کر، معاشرے میں مؤثر کردار ادا کر سکتی ہیں اور عدل و ترقی کے لیے کوششیں کر سکتی ہیں۔
آج ہم، مختلف ممالک سے تعلق رکھنے والی طالبات، متحد ہو کر اقوام متحدہ کو یاد دہانی کراتی ہیں کہ غزہ کی ماؤں اور بچوں کی حمایت کی جائے ۔ ہم امید رکھتے ہیں ، کہ اقوام متحدہ کے وہ قوانین جو خواتین اور بچوں کے حقوق کے تحفظ کے لئے وضع کئے گئے ہیں، کو سرے سے نظرانداز کیا جا چکا ہے، انہیں عملی طور پر نافذ کیا جائے۔ ہم یہ بھی امید رکھتے ہیں کہ وہ تمام ادارے ـ جو انسانی حقوق کے دعویدار ہیں، اپنے خوف کے خول سے باہر نکلیں اور عالمی استکبار اور صہیونیت کے خلاف جرات مندانہ موقف اپنائیں؛ بلا شبہ یہ پوری دنیا کے امن اور انسانیت کی بقا کے لیے درست اور بجا توقع ہے۔
آخر میں، ہم دنیا کی تمام آزاد منش اور حریت پسند خواتین سے، ـ جو انسانیت اور ہمدردی کے جذبے سے سرشار ہیں، ـ دعوت دیتے ہیں کہ آنے والی نسلوں کے لیے اس جذبے کی حفاظت اور ترویج کی غرض سے، باہم متحد ہوں۔
ہم تمام مسلمانوں کے لیے کامیابی، عزت اور سربلندی کی دعا کے ساتھ اختتام کرتی ہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
110








آپ کا تبصرہ