بین الاقوامی اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی کے مطابق، انصاراللہ نے 64 جہاز مالکان کو انتباہ جاری کیا ہے کہ وہ اسرائیل کے سمندری محاصرے کی خلاف ورزی کر رہے ہیں اور دھمکی دی ہے کہ وہ صنعا کے زیر کنٹرول سمندری علاقے کی حدود میں ان کمپنیوں کے جہازوں کو نشانہ بنائیں گے۔
عام طور پر، باب المندب کے راستے سے گذرنے کے حوالے سے چین اور یونان سے تعلق رکھنے والے جہازوں کا حصہ سب سے زیادہ ہے۔
Lloyd’s List Intelligence کے اعداد و شمار کے مطابق، گذشتہ مہینے بحرِ احمر کے اس اہم راستے سے گذرنے والے 27٪ جہاز چینی اور 18٪ یونانی تھے۔
مارچ میں یونانی جہازوں کی آمدورفت میں اضافہ ہؤا تھا، کیونکہ کچھ مالکان اور آپریٹرز بحرِ احمر میں نسبتاً پرسکون حالات دیکھ کر "حالات کو آزمانے" لگے تھے۔ مارچ میں 161 جہازوں گذرے، جو فروری کے 112 کے مقابلے میں زیادہ تھے۔ جولائی 2025 میں کل 165 جہاز گذرے۔
لیکن کئی مہینوں کی بڑھوتری کے بعد، یونان سے تعلق رکھنے والے دو بڑے جہازوں Magic Seas اور Eternity C پر انصاراللہ کے حملوں کے بعد یونانی جہازوں کی تعداد میں 40 فیصد کمی دیکھی گئی۔
ان حملوں کے بعد سمندری ٹریفک میں بھی کمی آئی۔ 14 سے 27 جولائی تک صرف 392 جہاز گذرے، اور یہ مسئلہ پچھلے دو ہفتوں کے 479 کے مقابلے میں 18٪ کمی کو ظاہر کرتا ہے۔
جولائی میں باب المندب سے گذرنے والے بیڑوں میں 106 بڑی کمپنیاں شامل تھیں، جبکہ دسمبر میں یہ تعداد 91 تھی۔ البتہ، یہ جاننے کے لئے کہ جولائی کے شروع میں انصاراللہ کے حملوں اور دھمکیوں کا بحرِ احمر کے راستے پر کیا اثر پڑا، مزید ڈیٹا درکار ہے۔
کچھ رات پہلے، انصاراللہ نے "ہیومینٹیرین آپریشنز کوآرڈینیشن سینٹر (HOCC)" کے ذریعے 64 جہاز مالکان کو ای میلز بھیج کر انہیں خبردار کیا کہ وہ "صہیونی دشمن کے سمندری محاصرے کی خلاف ورزی" کر رہے ہیں۔
انصاراللہ نے کہا کہ نہ صرف اسرائیلی بندرگاہوں پر جانے والے جہاز خطرے میں ہیں، بلکہ یمن کی پابندیوں کا شکار ہونے والے مالکان کے تمام جہاز بھی نشانے پر ہوں گے۔
واضح رہے کہ ان 64 کمپنیوں کے ناموں کا اعلان نہیں کیا گیا، اور نہ ہی انصاراللہ کی آن لائن پابندیوں کی فہرست کو اپ ڈیٹ کیا گیا ہے۔
مشترکہ میری ٹائم انفارمیشن سینٹر نے اپنی تازہ ترین ہدایات میں کہا ہے کہ جو کمپنیاں اور آپریٹرز باب المندب سے گذرنا چاہتے ہیں، وہ اپنے کاروباری ڈھانچے اور سابقہ راستوں کا مکمل جائزہ لیں تاکہ کسی بھی ایسے ممکنہ تعلق کو پہچان سکیں جو ان کے جہازوں کو خطرے میں ڈال سکتا ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
آپ کا تبصرہ