بین الاقوامی اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی ـ ابنا ـ کے مطابق، مناشے امیر نے اس ویڈیو میں ایران کی طرف سے طاقت کے نئے مظاہرے، نیز محور مقاومت ـ یعنی یمن کی انصار اللہ، لبنان کی حزب اللہ، شام کی نئی مقاومتی تنظیم اور عراق کی الحشد الشعبی ـ کی طرف سے غاصب ریاست کے خلاف ممکنہ حملوں کے سلسلے میں خوف و تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ممکن ہے ایسی صورت حال پیش آئے جس کی ہمیں امید نہیں ہے!:
ایرانی ریاست حوثیوں کی بدستور حمایت کر رہی ہے۔ تم نے سنا ہے کہ انہوں نے 'سمندری راہزنی' کا دوبارہ آغاز کیا اور [اسرائیل کے لئے آنے والے] جہازوں کی راہ میں رکاوٹ ڈالنے کو شدت بخشی۔
دوسری طرف سے حزب اللہ لبنان دوبارہ ابھر آئی ہے۔ کہتی ہے کہ ہم غیر مسلح نہیں ہونگے، کیونکہ ہمیں شیعیان لبنان کی حفاظت کے لئے ہتھیاروں کی ضرورت ہے، اور پہلی فرصت میں جنوبی لبنان میں پلٹ آنے کے لئے تیار ہیں۔ اور یہ یقینا ایران کی فوجی اور مالی امداد کا نتیجہ ہے۔
شام کو دیکھ لیجئے، تو ایک نیا گروہ، جس کا نام ان ناموں کے مشابہ ہے، جو ایرانی حکومت نے 'پراکسی گروپوں!' پر رکھے ہیں، سرگرم عمل ہو گیا ہے، شام میں، اور آشکارا کہتا ہے کہ 'ہمارا مقصد اسرائیل کی نابودی اور خطے میں امریکی اثر و رسوخ کو ناکام بنانا ہے'۔ یہ گروپ ایران کا بنایا ہؤا ہے۔
ایران کے طاقت کا مظاہرے کا چوتھا نکتہ عراق ہے؛ جہاں الحشد الشعبی دوبارہ ابھر آئی ہے؛ وہ ایک بار پھر اپنی عسکری قوت حاصل کرکے اسرائیل کے لئے 'جنگی خطرہ' بننے کا سلسلہ جاری رکھنے کے لئے کوشاں ہے۔
خلاصہ یہ ہے کہ ایران خود کو اسرائیل پر ایک ناگہانی حملے کے لئے تیار کر رہا ہے۔
یہ امکانات کا ایک خلاصہ ہے۔ یہ بھی ممکن ہے کہ حالات بدل جائیں، یہ امکانات ادھر ادھر ہوجائیں، اور کوئی واقعہ پیش آئے، ایسا کوئی واقعہ جو ہمیں امید تھی کہ رونما نہ ہو۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
110
آپ کا تبصرہ