اہل بیت (ع) نیوز ایجنسی ابنا کے مطابق، یو این سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے مقبوضہ جموں و کشمیر میں حالیہ واقعے کے بعد پاکستان اور بھارت کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ دونوں ممالک کے درمیان تناؤ کم کرنے اور بات چیت کے دوبارہ آغاز کے لیے کسی بھی ایسی کوشش کی حمایت کے لیے تیار ہیں جو فریقین کے لیے قابل قبول ہو۔
اقوام متحدہ کے نائب ترجمان فرحان عزیز حق نے اے پی پی کے نمائندے کے سوالات کے جواب میں کہا کہ سیکریٹری جنرل کا ماننا ہے کہ پیچیدہ مسائل بھی بامعنی اور تعمیری مذاکرات کے ذریعے پرامن طور پر حل کیے جا سکتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ ہر اُس اقدام کی حمایت کے لیے تیار ہے جو دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی کم کرے اور بات چیت کو فروغ دے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق 22 اپریل کو پہلگام واقعے میں 26 افراد ہلاک ہوگئے تھے جس کے بعد بھارت نے پاکستان کے خلاف متعدد اقدامات کا اعلان کیا جن میں 1960 کے سندھ طاس معاہدے کی یکطرفہ معطلی، سرحد کراسنگ کی بندش، سفیروں کی ملک بدری، اور کچھ پاکستانی ویزہ ہولڈرز کو 48 گھنٹوں میں ملک چھوڑنے کا حکم شامل ہے۔
پاکستان نے بھی جوابی کارروائی کرتے ہوئے بھارت کے لیے ویزے کی رعایتی اسکیم کو فوری طور پر معطل کر دیا، کچھ بھارتی سفارتکاروں کو ملک بدر کیا اور اپنی فضائی حدود بھارتی پروازوں کے لیے بند کر دی۔
اقوام متحدہ کے فوجی مبصر مشن (UNMOGIP) کے کردار کے بارے میں سوال کے جواب میں فرحان حق نے واضح کیا کہ اس گروپ کی موجودگی اس مقام پر نہیں ہے جہاں حملہ ہوا۔ تاہم انہوں نے کہا کہ فوجی مبصر مشن اپنا مینڈیٹ جاری رکھے ہوئے ہے۔
واضح رہے کہ پاکستان اقوام متحدہ کے مبصرین کو لائن آف کنٹرول پر کام کی اجازت دیتا ہے جب کہ بھارت اس کی اجازت نہیں دیتا۔ راولپنڈی میں قائم یہ مبصر مشن 44 فوجی مبصرین اور 75 سویلین عملے (25 بین الاقوامی، 49 مقامی) پر مشتمل ہے۔
آپ کا تبصرہ