بین الاقوامی اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی ـ ابنا || ایلون مسک نے ایک حالیہ گفتگو میں کہا ہے: ایک منٹ کی ویڈیوز انسان کی بدترین ایجاد تھیں، مختصر ویڈیوز دماغ کو بوسیدہ اور فرسودہ کر دیتی ہیں۔
انسٹاگرام، ٹک ٹاک اور یوٹیوب جیسے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر مختصر ویڈیوز کی مقبولیت کے ساتھ، ہمارے ڈیجیٹل فضا کے استعمال میں بہت تبدیلیاں آئی ہیں۔ یہ مختصر ویڈیوز جو ابتداء میں زیادہ تر تفریح کے لیے بنائی گئی تھیں، اب تعلیم، اشتہارات وغیرہ میں بھی استعمال ہو رہی ہیں۔ لیکن ان کی ڈیزائننگ، صحت پر منفی اثرات کے بارے میں تشویش پیدا کر رہی ہے۔
آسٹریلیا کی گریفتھ یونیورسٹی کے محققین کے ایک گروپ نے ایک وسیع تحقیق کے ذریعے یہ سمجھنے کی کوشش کی کہ لگاتار مختصر ویڈیوز کا ہمارے دماغ اور نفسیات پر کیا اثر پڑتا ہے۔ نتائج سے پتہ چلتا ہے کہ مختصر ویڈیوز کا استعمال جتنا زیادہ ہوتا ہے، ادراکی کارکردگی اتنی ہی کمزور ہوتی جاتی ہے۔ سب سے زیادہ منفی اثر توجہ اور یکسوئی اور اسی طرح ناگہانی رویوں پر قابو پانے کی صلاحیت پر پڑتا ہے۔ یعنی وہ افراد جو ان ویڈیوز کا زیادہ استعمال کرتے ہیں، ان کا ذہنی ارتکاز اتنا ہی کم ہو جاتا ہے، اور بھٹک جانے یا جلدبازی میں رد عمل دکھانے پر مبنی رویے، پر قابو پانے میں مشکل سے دوچار ہوجاتے ہیں۔
محققین نے یہ بھی محسوس کیا کہ مختصر ویڈیوز کا زیادہ استعمال، تناؤ اور بے چینی میں اضافے کے ساتھ ساتھ، ذہنی اور نفسیاتی صحت کو بھی تباہ کر دیتا ہے۔
یہ نتائج مختلف پلیٹ فارمز نوجوانوں اور بڑوں دونوں میں یکساں رہے ہیں۔
مجموعی طور پر، یہ مطالعہ بتاتا ہے کہ چونکہ مختصر ویڈیوز روزمرہ کی زندگی میں نمایاں کردار ادا کر رہی ہیں، چنانچہ ذہنی صحت، رویے اور مزاج پر ان کے اثرات کا ادراک کرنا بہت ضروری ہے اور ان کے زیادہ متوازن استعمال کی رہنمائی میں مدد کر سکتا ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
110
آپ کا تبصرہ