اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی ـ ابنا ـ کے مطابق، ایلون
مسک نے وائٹ ہاؤس کی ترجمان کیرولین لیویٹ کے کورونا سے متعلق بیان پر ردعمل کا
ظہار کرتے ہوئے ملکی ادارے پر تنقید کی۔
وائٹ ہاؤس کی ترجمان کے نے کہا تھا کہ ملک کے سکیورٹی
اداروں نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اس دعوے کی تصدیق کی ہے کہ "کورونا وائرس کی اصل
وجہ چین ہے"۔
اس بیان پر ایلون مسک نے کہا کہ "امریکی
ادارہ برائے بین الاقوامی ترقی (United States Agency for International
Development [USAID])" نے کورونا جیسے حیاتیاتی ہتھیاروں کی تحقیق کو فنڈ فراہم کیا
جس سے لاکھوں افراد ہلاک ہوئے۔
انہوں نے اس بارے میں لکھا: کیا آپ جانتے ہیں کہ
یو ایس ایڈ نے آپ کے ٹیکسوں کا استعمال کرتے ہوئے کوویڈ 19 (کورونا) جیسے حیاتیاتی
ہتھیاروں کی تحقیق کے لیے فنڈ فراہم کیا، جس سے لاکھوں افراد ہلاک ہوئے۔
ایکس پلیٹ فارم پر پیغامات کی ایک سیریز میں، ایلون
مسک نے بین الاقوامی ترقیاتی ایجنسی کو ایک "جرائم پیشہ تنظیم" ("criminal organization") قرار دیا
جسے بند کر دینا چاہئے۔
ایلون مسک نے یہ بھی کہا تھا کہ یو ایس ایڈ کی
تحلیل کے حوالے سے اس کی تجویز کو صدر ٹرمپ نے بھی منظور کر لیا ہے۔
یو ایس ایڈ
(USAID) ایک فوجی ایجنسی ہے جسے
امریکہ اپنی خارجہ پالیسی کے مفادات کے حصول میں دوسرے ممالک کی مدد کے عنوان سے
استعمال کرتا ہے اور اس کی آڑ میں اپنے عزائم کی تکمیل کرتا ہے۔ شام میں حالیہ تبدیلیوں
ميں بھی یو ایس ایڈ کا خوفناک کردار سامنے آیا ہے۔
کورونا ایک عالمی وبائی بیماری ہے جس سے 70 لاکھ
سے زائد افراد ہلاک ہوئے، یہ موضوع ہمیشہ امریکی سیاسی مباحثوں کا مرکز رہا ہے۔ ایک
اہم نظریہ یہ ہے کہ CoVID-19 کی ابتدا قدرتی تھی اور یہ
جانوروں کے ذریعے انسانوں میں منتقل ہوئی تھی۔ تاہم ایک مخالف نظریہ بھی ہے جس کا
دعویٰ ہے کہ یہ وائرس حادثاتی طور پر چین کے شہر ووہان کی ایک لیبارٹری سے باہر
نکلا جہاں سے وبائی بیماری شروع ہوئی۔ البتہ چینی حکومت نے ہمیشہ لیبارٹری لیک تھیوری
کو مسترد کیا ہے۔
امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے پیر کو اعلان کیا کہ وہ امریکی ایجنسی برائے بین
الاقوامی ترقی کے قائم مقام منتظم ہیں، اور یوں انھوں نے محکمہ خارجہ کی طرف سے
انسانی ہمدردی کی ایجنسی پرقبضے کی تصدیق کی ہے۔
روبیو نے پیر کو قانون سازوں کو لکھے گئے ایک خط
میں کہا کہ اس نے قائم مقام منتظم کا اختیار پیٹ ماروکو (Pete Marocco) کو
سونپا تھا، جو ٹرمپ کے مقرر کردہ ہیں جنہوں نے صدر کے پہلے دور میں USAID میں
خدمات انجام دیں اور ان پر امدادی گروپوں اور حکام نے تنظیم کو جان بوجھ کر ختم
کرنے کا الزام لگایا ہے۔
مراکو، جو محکمہ خارجہ کے غیر ملکی امداد کے
سربراہ کے طور پر بھی خدمات انجام دے رہا ہے، نے تقریباً تمام غیر ملکی امداد کو
منجمد کرنے کے ہدایت نامے کا مسودہ تیار کیا۔ ایک
ایک امدادی اہلکاررنے کہا کہ مراکو "جانتا
ہے کہ یہ سسٹم کیسے کام کرتا ہے اور ہر موڑ پر اسے ختم کر رہا ہے۔"
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
110