بین الاقوامی اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی ـ ابنا || حالیہ برسوں میں اسلامی جمہوریہ ایران نے ڈرون ٹیکنالوجی کے میدان میں علاقائی اور عالمی سطح پر نمایاں مقام حاصل کیا ہے۔ مختلف قسم کے ڈرونز کے ڈیزائن، پروڈکشن اور استعمال میں نمایاں پیش رفت ایران کی دفاعی اور جارحانہ صلاحیتوں کو مضبوط کرنے کے لیے اسٹریٹجک نقطہ نظر کی عکاسی کرتی ہے۔ ترقی کا یہ عمل صرف فوجی میدان تک ہی محدود نہیں ہے بلکہ اس کے وسیع سیاسی اور جغرافیائی-سیاسی نتائج بھی برآمد ہوئے ہیں۔
ایران آج مختلف مختلف النوع ڈرون طیارے تیار کرتا ہے، جنہیں عام طور پر تین گروپوں میں تقسیم کیا جاتا ہے:
• جاسوسی اور نگرانی کرنے والے ڈرون جیسے کہ معلومات جمع کرنے کے لیے مہاجر اور ابابیل؛
• اہداف پر حملہ کرنے کے لیے جارحانہ اور خود کش ڈرون (یا کامیکازے ڈرون، یا لوئٹرنگ میونیشن Loitering munition)، جیسے شاہد-136 اور شاہد-129؛
• طویل فاصلے تک مار کرنے والے ڈرون جیسے فطرس اور کمان-22 جو 1,000 کلومیٹر سے زیادہ فاصلے پر مؤثر کاروائی کی صلاحیت رکھتے ہیں۔
ایرانی ساختہ ڈرونز کی مختلف اقسام میں "خود کش" ڈرون کو دوسری اقسام کے مقابلے میں زیادہ نمایاں مقام اور اہمیت حاصل ہے۔ یہ بغیر پائلٹ طیارے، جو ساخت اور فنکشن کے لحاظ سے کروز میزائلوں سے مماثلت رکھتے ہیں، مختلف ماڈلز اور مختلف استعمال کے لئے ڈیزائن اور تیار کئے گئے ہیں۔
کم لاگت، مطلوبہ آپریشنل اثرات اور استعمال میں آسانی نے، ان طیاروں کو میدان جنگ میں ایک اہم اور بعض اوقات فیصلہ کن ہتھیار بنا دیا ہے اور بہت سے معاملات میں یہ دشمن کو بڑا مالی اور بھاری جانی نقصان پہنچانے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔
مختلف النوع ایرانی ساختہ خودکش ڈرونز
علاوہ ازیں، خود کش ڈرون بہت سے دوسرے ڈرونز کے مقابلے میں، ان ڈرونز کا سائز کافی چھوٹا ہے جس کی وجہ سے دشمن کے ریڈاروں کے لئے ان کا سراغ لگانا زیادہ مشکل ہے۔ ان میں سے کچھ ڈرونز کو تو ایک شخص بھی اٹھا کر لے جا سکتا ہے اور فائر کر سکتا ہے؛ اسی وجہ سے ان کا استعمال انفنٹری یونٹس اور سپیشل فورسز میں بھی ہوتا ہے۔
حالیہ برسوں میں، اسلامی جمہوریہ ایران کی مسلح افواج اور دفاعی صنعتوں نے وسیع پیمانے پر مختلف قسم کے خودکش ڈرونز تیار کر لئے ہیں۔ ان ڈرونز میں، طوفان، صاعقہ، صاعقہ - 2، سینا، ابابیل - 2، شاہد - 136، شاہد - 131، شاہد - 238، معراج، کرار، سنجر، آرَش، کیان - 2، محرم، امید، رعد - 2، رعد - 3، سیمرغ وغیرہ قابل ذکر ہیں۔
ان کامیابیوں کی رو سے، آج ہمارا ملک خطے اور دنیا میں خودکش ڈرونز کی ڈیزائننگ اور تیاری کے میدان میں سرفہرست اور بااثر ممالک کی صف میں شامل ہو چکا ہے۔
ایران کا تازہ ترین خودکش ڈرون "حدید - 110"
حال ہی میں ایران نے اپنے تازہ ترین خودکش ڈرون "حدید - 110" کی نقاب کشائی کی۔ یہ اسٹیلتھ ڈرون، جسے سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کی زمینی افواج میں "دالاہو" کے نام سے جانا جاتا ہے، جیٹ انجن سے چلتا ہے اور ایک جدید، زاوِيَہ دار (Angular) ڈیزائن کے مطابق بنا ہے اور دشمن کے دفاعی نظام کے لئے اس کا سراغ لگانا انتہائی مشکل ہے۔
"حدید - 110" کی رفتار تقریباً 500 کلومیٹر فی گھنٹہ ہے، اس کی جنگی رینج 350 کلومیٹر ہے، اور یہ 30 کلوگرام وزنی وار ہیڈ لے جانے کے لئے ڈیزائن کیا گیا ہے۔ اس خودکش ڈرون کو لانچ کرنے کے لئے رن وے کی ضرورت نہیں ہے اور اسے راکٹ بوسٹر کے ذریعے داغا جاتا ہے۔
نیز "حدید - 110" کو سوخوئی-24 (SU-24) بمبار طیارے سے بھی لانچ ہونے کی صلاحیت رکھتا ہے، یعنی یہ کسی بھی مقام، اونچائی اور فاصلے سے میدان جنگ میں داخل سکتا ہے۔ جیٹ پروپیلر کے استعمال کی وجہ سے، اس ڈرون کی رفتار ایئر سکرو (Airscrew) سے چلنے والے خودکش ڈرونز کے مقابلے میں کہیں زیادہ ہے اور یہ کم وقت میں اپنے اہداف تک پہنچ سکتا ہے۔
"حدید - 110" کو صرف غیر متحرک اہداف کے لئے ڈیزائن نہیں کیا گیا ہے، بلکہ یہ الیکٹرو آپٹیکل سینسرز کے ذریعے حرکت پذیر اہداف کو ٹریک کرنے کی صلاحیت سے بھی لیس ہے۔ مصنوعی ذہانت سے رہنمائی حاصل کرنے والا یہ ڈرونز بیک وقت بڑی تعداد میں، ـ بطور خاص خلیج فارس میں ـ فوجی بحری جہازوں اور سپیڈ بوٹس پر ثارگیٹڈ حملے کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔
ایرانی خودکش ڈرون اسرائیل کی مسلط کردہ 12 روزہ جنگ میں اسلامی جمہوریہ کے سب سے موثر جارحانہ ہتھیاروں میں سے ایک کے طور پر ابھرے ہیں۔ ڈرونز جو کہ انتہائی درستگی اور ـ اور دشمن کی حدود میں ـ متاثر کن داخلے کے ساتھ ، دشمن کی حساس اور اسٹریٹجک پوزیشنوں کو تباہ کرنے میں کامیاب ہوئے۔
دوسری طرف، کچھ آپریشنز ـ بشمول وعدہ صادق کے عنوان سے ہونے والی کاروائیوں ـ میں ایرانی ساختہ ڈرونز نے بہترین کارکردگی اور اعلیٰ صلاحیت و معیار کا عملی ثبوت دیا ہے؛ چنانچہ اس مسئلے نے کئی ممالک اب ان ڈرونز کی خریداری میں دلچسپی رکھتے ہیں یا پھر روس، چین، امریکہ اور مصر جیسے ممالک نے حتیٰ کہ ایرانی ماڈلز کی تقلید کرتے ہوئے اسی قسم کے ڈرونز تیار کرنے کی کوشش کی ہے؛ جن میں شاہد - 136 ڈرون خصوصی طور پر شامل ہے جو عالمی سطح پر "گيم چینجر ہتھیار" کے طور پر مشہور ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
حال ہی میں امریکہ نے مغربی ایشیا میں لوکاس نامی ڈرون طیارے تعینات کئے، جو کہ شاہد-136 کی بنیاد پر بنے ہیں تو اسلامی جمہوریہ ایران کی مسلح افواج کے سینئر ترجمان بریگیڈیئر ابو الفضل شکارچی نے کہا:
امریکہ میں ایرانی ڈرون کی شبیہ بنایا جانا ہماری برتری کا اعتراف ہے
بین الاقوامی اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی ـ ابنا || مسلح افواج کی ہائی کمان کے ڈپٹی برائے ثقافتی امور و نرم جنگ اور مسلح افواج کے سینئر ترجمان، بریگیڈیئر جنرل ابوالفضل شکارچی نے دنیا کی سپر پاورز کے ہاتھوں ایرانی ساختہ شاہد-136 ڈرون کی نقل تیاری کے بارے میں کہا: "اسلامی جمہوریہ کے جدید شاہد-136 ڈرونز کی نقل کی تیاری کے معاملے میں اس سے بڑھ کر اور کیا اعزاز ہو سکتا ہے کہ فوجی ٹیکنالوجی کے میدان میں سپر پاور ہونے کے دعویدار امریکہ نے اسلامی جمہوریہ کے بنائے ہوئے شاہد-136 ڈرون کے سامنے گھٹنے ٹیک دیئے اور اپنا خلا پر کرنے کے لئے اس ڈرون کی نقل تیار کی۔
انہوں نے مزید کہا: "یہ واقعی ایرانی قوم کے لیے بہت بڑا اعزاز ہے اور انہیں فخر کرنا چاہئے کہ ایک سپر پاور ہونے کا دعویدار ملک، ـ جس نے سالہا سال دنیا کی برتر طاقت کے عنوان سے مختلف قوموں کا خون چوسا ہے، ـ آج اسلامی جمہوریہ کی طاقت کے ایک حصے کے سامنے گھٹنے ٹیک چکا ہے اور اسلامی انقلاب کی سپاہ پاسداران کی ایرو اسپیس انڈسٹری کے بنائے ہوئے ڈرونز کی نقل تیاری کی طرف جا رہا ہے تاکہ اپنی فوجی کمزوریوں کو دور کر سکے۔
مسلح افواج کے سینئر ترجمان نے زور دے کر کہا: "یہ واقعی بہادر ایرانی قوم، سپاہ پاسداران کی ایرو اسپیس فورس اور مسلح افواج کے دیگر شعبوں کے لئے بہت بڑا اعزاز ہے؛ چنانچہ ایرانی قوم کو فخر اور کا احساس ہونا چاہئے۔"
بریگیڈیئر جنرل شکارچی نے مزید کہا: "آج دنیا کی قومیں اسلامی جمہوریہ کی ترقی کی طرف دیکھ رہی ہیں؛ وہ بھی فخر محسوس کرتی ہیں، کیونکہ وہ خود بھی عالمی استبدادیت اور استکبار کے مظالم کا شکار ہیں۔ جب اسلامی جمہوریہ جیسا ملک دنیا کے مظلوموں اور محروموں کا مدافع ہو تو فطری امر ہے کہ دنیا کی قومیں ایسے ملک پر فخر کریں۔"
انھوں نے نشاندہی کی: "آج سپاہ پاسداران کی ایرو اسپیس فورس تسلط پسند عالمی نظام کے گلے کی ہڈی اور جرائم پیشہ امریکہ کے گلے کا کانٹا بنی ہوئی ہے اور [اس نے] صہیونی ریاست کی فوج کی آنکھوں سے نیندیں چھین لی ہے؛ اور ہاں! دشمن جو دعوے کر رہے ہیں وہ بھی وہم پر مبنی ہیں۔"
مسلح افواج کے سربراہ ترجمان نے کہا: "کبھی کبھار جو ڈینگیں وہ مارتے ہیں، اولاً وہ وہم کی بنا پر ہوتی ہیں اور ثانیاً اگر کبھی یہ وہم عملی میدان میں اتر آئے تو یقیناً انہیں پہلے سے زیادہ زوردار طمانچہ رسید ہوگا، لہٰذا ہم نے یہ بات 12 روزہ جاری جنگ میں ثابت کر دی ہے اور خداوند متعال ہر حال میں ہمارے ساتھ ہے۔"
ایرانی ڈرون طیارے؛ دشمن کے تزویراتی ہتھیاروں کے خاموش شکاری
ایرانی خودکش ڈرون ساختی لحاظ سے بھی اور کارکردگی کے لحاظ سے بھی کروز میزائلوں مماثلت رکھتے ہیں چنانچہ یہ ایک خاص مقام رکھتے ہیں اور مختلف نمونوں میں اور مختلف کارکردگیوں کے لئے ڈیزائن کیے گئے ہیں۔
بین الاقوامی اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی ـ ابنا || حالیہ برسوں میں اسلامی جمہوریہ ایران نے ڈرون ٹیکنالوجی کے میدان میں علاقائی اور عالمی سطح پر نمایاں مقام حاصل کیا ہے۔ مختلف قسم کے ڈرونز کے ڈیزائن، پروڈکشن اور استعمال میں نمایاں پیش رفت ایران کی دفاعی اور جارحانہ صلاحیتوں کو مضبوط کرنے کے لیے اسٹریٹجک نقطہ نظر کی عکاسی کرتی ہے۔ ترقی کا یہ عمل صرف فوجی میدان تک ہی محدود نہیں ہے بلکہ اس کے وسیع سیاسی اور جغرافیائی-سیاسی نتائج بھی برآمد ہوئے ہیں۔
ایران آج مختلف مختلف النوع ڈرون طیارے تیار کرتا ہے، جنہیں عام طور پر تین گروپوں میں تقسیم کیا جاتا ہے:
• جاسوسی اور نگرانی کرنے والے ڈرون جیسے کہ معلومات جمع کرنے کے لیے مہاجر اور ابابیل؛
• اہداف پر حملہ کرنے کے لیے جارحانہ اور خود کش ڈرون (یا کامیکازے ڈرون، یا لوئٹرنگ میونیشن Loitering munition)، جیسے شاہد-136 اور شاہد-129؛
• طویل فاصلے تک مار کرنے والے ڈرون جیسے فطرس اور کمان-22 جو 1,000 کلومیٹر سے زیادہ فاصلے پر مؤثر کاروائی کی صلاحیت رکھتے ہیں۔
ایرانی ساختہ ڈرونز کی مختلف اقسام میں "خود کش" ڈرون کو دوسری اقسام کے مقابلے میں زیادہ نمایاں مقام اور اہمیت حاصل ہے۔ یہ بغیر پائلٹ طیارے، جو ساخت اور فنکشن کے لحاظ سے کروز میزائلوں سے مماثلت رکھتے ہیں، مختلف ماڈلز اور مختلف استعمال کے لئے ڈیزائن اور تیار کئے گئے ہیں۔
کم لاگت، مطلوبہ آپریشنل اثرات اور استعمال میں آسانی نے، ان طیاروں کو میدان جنگ میں ایک اہم اور بعض اوقات فیصلہ کن ہتھیار بنا دیا ہے اور بہت سے معاملات میں یہ دشمن کو بڑا مالی اور بھاری جانی نقصان پہنچانے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔
مختلف النوع ایرانی ساختہ خودکش ڈرونز
علاوہ ازیں، خود کش ڈرون بہت سے دوسرے ڈرونز کے مقابلے میں، ان ڈرونز کا سائز کافی چھوٹا ہے جس کی وجہ سے دشمن کے ریڈاروں کے لئے ان کا سراغ لگانا زیادہ مشکل ہے۔ ان میں سے کچھ ڈرونز کو تو ایک شخص بھی اٹھا کر لے جا سکتا ہے اور فائر کر سکتا ہے؛ اسی وجہ سے ان کا استعمال انفنٹری یونٹس اور سپیشل فورسز میں بھی ہوتا ہے۔
حالیہ برسوں میں، اسلامی جمہوریہ ایران کی مسلح افواج اور دفاعی صنعتوں نے وسیع پیمانے پر مختلف قسم کے خودکش ڈرونز تیار کر لئے ہیں۔ ان ڈرونز میں، طوفان، صاعقہ، صاعقہ - 2، سینا، ابابیل - 2، شاہد - 136، شاہد - 131، شاہد - 238، معراج، کرار، سنجر، آرَش، کیان - 2، محرم، امید، رعد - 2، رعد - 3، سیمرغ وغیرہ قابل ذکر ہیں۔
ان کامیابیوں کی رو سے، آج ہمارا ملک خطے اور دنیا میں خودکش ڈرونز کی ڈیزائننگ اور تیاری کے میدان میں سرفہرست اور بااثر ممالک کی صف میں شامل ہو چکا ہے۔
ایران کا تازہ ترین خودکش ڈرون "حدید - 110"
حال ہی میں ایران نے اپنے تازہ ترین خودکش ڈرون "حدید - 110" کی نقاب کشائی کی۔ یہ اسٹیلتھ ڈرون، جسے سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کی زمینی افواج میں "دالاہو" کے نام سے جانا جاتا ہے، جیٹ انجن سے چلتا ہے اور ایک جدید، زاوِيَہ دار (Angular) ڈیزائن کے مطابق بنا ہے اور دشمن کے دفاعی نظام کے لئے اس کا سراغ لگانا انتہائی مشکل ہے۔
"حدید - 110" کی رفتار تقریباً 500 کلومیٹر فی گھنٹہ ہے، اس کی جنگی رینج 350 کلومیٹر ہے، اور یہ 30 کلوگرام وزنی وار ہیڈ لے جانے کے لئے ڈیزائن کیا گیا ہے۔ اس خودکش ڈرون کو لانچ کرنے کے لئے رن وے کی ضرورت نہیں ہے اور اسے راکٹ بوسٹر کے ذریعے داغا جاتا ہے۔
نیز "حدید - 110" کو سوخوئی-24 (SU-24) بمبار طیارے سے بھی لانچ ہونے کی صلاحیت رکھتا ہے، یعنی یہ کسی بھی مقام، اونچائی اور فاصلے سے میدان جنگ میں داخل سکتا ہے۔ جیٹ پروپیلر کے استعمال کی وجہ سے، اس ڈرون کی رفتار ایئر سکرو (Airscrew) سے چلنے والے خودکش ڈرونز کے مقابلے میں کہیں زیادہ ہے اور یہ کم وقت میں اپنے اہداف تک پہنچ سکتا ہے۔
"حدید - 110" کو صرف غیر متحرک اہداف کے لئے ڈیزائن نہیں کیا گیا ہے، بلکہ یہ الیکٹرو آپٹیکل سینسرز کے ذریعے حرکت پذیر اہداف کو ٹریک کرنے کی صلاحیت سے بھی لیس ہے۔ مصنوعی ذہانت سے رہنمائی حاصل کرنے والا یہ ڈرونز بیک وقت بڑی تعداد میں، ـ بطور خاص خلیج فارس میں ـ فوجی بحری جہازوں اور سپیڈ بوٹس پر ثارگیٹڈ حملے کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔
ایرانی خودکش ڈرون اسرائیل کی مسلط کردہ 12 روزہ جنگ میں اسلامی جمہوریہ کے سب سے موثر جارحانہ ہتھیاروں میں سے ایک کے طور پر ابھرے ہیں۔ ڈرونز جو کہ انتہائی درستگی اور ـ اور دشمن کی حدود میں ـ متاثر کن داخلے کے ساتھ ، دشمن کی حساس اور اسٹریٹجک پوزیشنوں کو تباہ کرنے میں کامیاب ہوئے۔
دوسری طرف، کچھ آپریشنز ـ بشمول وعدہ صادق کے عنوان سے ہونے والی کاروائیوں ـ میں ایرانی ساختہ ڈرونز نے بہترین کارکردگی اور اعلیٰ صلاحیت و معیار کا عملی ثبوت دیا ہے؛ چنانچہ اس مسئلے نے کئی ممالک اب ان ڈرونز کی خریداری میں دلچسپی رکھتے ہیں یا پھر روس، چین، امریکہ اور مصر جیسے ممالک نے حتیٰ کہ ایرانی ماڈلز کی تقلید کرتے ہوئے اسی قسم کے ڈرونز تیار کرنے کی کوشش کی ہے؛ جن میں شاہد - 136 ڈرون خصوصی طور پر شامل ہے جو عالمی سطح پر "گيم چینجر ہتھیار" کے طور پر مشہور ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ترجمہ: ابو فروہ
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
110
آپ کا تبصرہ