14 دسمبر 2025 - 01:25
ٹرمپ کے حامی یورپ سے نفرت کیوں کرتے ہیں، فائننشل ٹائمز کا جائزہ + تصاویر

ٹرمپ انتظامیہ کے دوسرے دور میں ان کے حامیوں کی یورپ کے خلاف مہم پہلے سے کہیں زیادہ شدید ہو گئی ہے اور ان کا خیال ہے کہ یورپ "تہذیب محویت" کا شکار ہے۔

بین الاقوامی اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی ـ ابنا || فنانشل ٹائمز نے اپنی ایک رپورٹ میں یورپ کے خلاف امریکہ کی حالیہ کارروائیوں کا جائزہ لیا ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے: "ڈونلڈ ٹرمپ کے بیان کے مطابق، لندن "صادق خان" نامی ایک "خوفناک، خبیث اور قابل نفرت" میئر کے زیر انتظام ہے۔ یورپی رہنما "کمزور" ہیں، ان کے ممالک 'زوال پذیر' ہیں اور یورپی یونین امریکہ کو "لوٹنے" کے لیے بنائی گئی ہے۔"

ٹرمپ کے حامی یورپ سے نفرت کیوں کرتے ہیں، فائننشل ٹائمز کا جائزہ + تصاویر

یورپ سے ٹرمپ کی دشمنی میں اضافہ

ٹرمپ نے اپنی سخت ترین تنقید کا زیادہ تر حصہ یورپ میں امریکہ کے اتحادیوں پر مرکوز کر دیا ہے۔ دفاعی اخراجات کے اہداف پورے نہ کرنے پر نیٹو کے اراکین سے ان کی ناخوشی سالوں سے واضح ہے، لیکن ان کی دشمنی کی شدت نئی [بات] ہے۔

یورپی کونسل آن فارن رلیشنز کے ریسرچ ڈائریکٹر جیریمی شاپیرو (Jeremy Shapiro) کہتے ہیں: "یہ [دشمنی] تقریباً اچانک (No-where سے) ابھر کر سامنے آئی۔ ٹرمپ کی دوسری مدت سے پہلے، ایسی کوئی بات ٹرمپ کے حامیوں کے بنیادی گروہ MAGA کی بحث کا حصہ نہیں تھی۔

تجزیہ کاروں اور ٹرمپ کے کچھ سابق معاونین کے مطابق، اس رویے کی ایک وجہ تجارت، ٹیکنالوجی، ماحولیاتی قواعد اور دفاعی اخراجات پر پرانے اختلافات ہیں۔

یورپی یونین ٹرمپ کو غصہ دلاتی ہے

ٹرمپ انتظامیہ کے ایک سابق اعلیٰ عہدے دار کا کہنا ہے: "یورپی یونین کسی بھی دوسرے تجارتی شرکاء کے مقابلے میں انہیں زیادہ غضبناک کرتی ہے۔ وہ یورپیوں کے ساتھ کام کو بہت مشکل سمجھتے ہیں۔"

ٹرمپ نے معیشت کو قومی دفاع اور سلامتی کے ساتھ جوڑ دیا ہے اور یورپی یونین اور نیٹو کے درمیانی حدود کو دھندلا دیا ہے، گو کہ ان دو اداروں کے اراکین ایک جیسے نہیں ہیں۔

ٹرمپ کے حامی یورپ سے نفرت کیوں کرتے ہیں، فائننشل ٹائمز کا جائزہ + تصاویر

امریکہ کے نائب وزیر خارجہ کرسٹوفر لینڈو (Christopher Landau) نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر لکھا: "جب یہ ممالک نیٹو کی ٹوپی پہنتے ہیں، تو کہتے ہیں کہ ٹرانس اٹلانٹک تعاون ہماری مشترکہ سلامتی کی بنیاد ہے؛ لیکن جب وہ یورپی یونین کی ٹوپی پہنتے ہیں، تو وہ اپنے ایجنڈے پر عمل کرتے ہیں جو اکثر و بیشتر امریکی مفادات اور سلامتی سے بالکل متصادم ہیں۔"

تاہم، ٹرمپ کا یورپی ممالک کی اندرونی سیاست پر توجہ، 'محض پالیسی اختلافات' سے کہیں بڑھ کر لگتی ہے۔ امریکہ کی نئی قومی سلامتی کی حکمت عملی یورپی یونین کے اندر "مزاحمت کو پروان چڑھانے" کا مطالبہ کرتی ہے اور وسطی اور مشرقی یورپ کے "صحت مند" ممالک کے ساتھ تعلقات کو گہرا کرنے پر زور دیتی ہے جو قدامت پسندانہ رجحانات رکھتے ہیں۔

کیٹو انسٹی ٹیوٹ کے دفاع اور خارجہ پالیسی کے مطالعے کے ڈائریکٹر جسٹن لوگن (Justin Logan) کہتے ہیں: "یورپ میں جن چیزوں کو ٹرمپ ناپسند کرتے ہیں، ان ہی چیزوں کو امریکہ میں بھی ناپسند کرتے ہیں۔ وہ ہجرت، نقل مکانی اور پناہ گزینی کو پسند نہیں کرتے؛ وہ سوچتے ہیں کہ اس کی وجہ سے ملک کی شناخت بدل جاتی ہے اور ہاں! وہ ضرورت سے زیادہ ضوابط سے بھی بیزار ہیں۔"

ٹرمپ کے حامی یورپ سے نفرت کیوں کرتے ہیں، فائننشل ٹائمز کا جائزہ + تصاویر

ٹرمپ کے حامیوں کو یقین ہے کہ یورپ 'تہذیبی زوال' کا شکار ہے

یہ دستاویز جو گذشتہ ہفتے خاموشی سے جاری کی گئی، خبردار کرتی ہے کہ "یورپ ـ وسیع پیمانے پر نقل مکانی (immigration نقل مکانی، ترک وطن یا)  ہجرت اور کم شرح پیدائش کی وجہ سے ـ  'تہذیبی زوال' کا سامنا کر رہا ہے۔ اور آنے والی دہائیوں میں نیٹو کے کچھ اراکین کی اکثریت غیر یورپی ہو سکتی ہے، جس کے نتیجے میں ان کی عالمی پوزیشن بد ل سکتی ہے اور اس کے ساتھ امریکی اتحاد پر منتج ہونے والا [امریکی] نظریہ تبدیل ہو سکتا ہے۔"

Trump's latest policy 180 on the war in Ukraine could strike deep into  Russian territory | CNN

یہ رویہ امریکہ کی دہائیوں کی خارجہ پالیسی اور یہاں تک کہ ٹرمپ کی پہلے دور صدارت سے بھی واضح طور پر مختلف ہے۔ ان کی سنہ 2017 کی قومی سلامتی کی حکمت عملی کا لب و لہجہ بہت زیادہ روایتی تھا اور یورپ کے ساتھ مشترکہ مفادات اور اقدار پر زور دیتا تھا۔

یہ تبدیلی 'جو بائیڈن' کی صدارت کے دوران MAGA تحریک کی ـ اپنے فکری اور ادارہ جاتی بنیادوں کو مضبوط بنانے کی چار سالہ کوششوں ـ کی عکاسی ہے۔

MAGA goes global: Trump's plan for Europe | ECFR

شاپیرو کے مطابق، اس [بائیڈن کے دور میں] ٹرمپ دھارے کے فکری رہنما اس نتیجے پر پہنچے کہ اگر وہ اپنے ایجنڈے کو مکمل طور پر آگے بڑھانا چاہتے ہیں تو اس کے لئے محض سیاسی اقتدار اور متعلقہ اداروں پر دوبارہ قبضہ، کافی نہیں ہے۔

شاپیرم کہتے ہیں: "وہ اس نظریے پر پہنچے کہ ٹرمپ کی پہلی مدت کی ناکامی اس وجہ سے تھی کہ وہ اس حقیقت کو نہیں سمجھ سکے تھے کہ لبرل طاقت صرف صدارت اور کانگریس سے نہیں آتی، بلکہ وسیع ثقافتی اور سماجی اداروں سے جنم لیتی ہے۔"

ٹرمپ کی دوسری مدت 'لبرل اشرافیہ' کے نام سے موسوم محاذوں پر جارحانہ حملوں سے بھرپور رہی ہے؛ قانونی فرموں اور یونیورسٹیوں سے لے کر میڈیا اور حکومت کے بیوروکریٹک شعبوں تک۔

شاپیرو کہتے ہیں: "وہ [ٹرمپ کے جیالے] یورپ کو بھی انہی لبرل محاذوں میں سے ایک، سمجھتے ہیں۔ درحقیقت، انہوں نے ثقافتی جنگ کو یورپ تک پھیلا دیا ہے۔"

ٹرمپ کے سابق اسٹریٹجسٹ اسٹیو بینن (Stephen Kevin Bannon) کے مطابق، یورپی حکومتیں اپنے ملکوں میں انتہائی دائیں بازو کو اقتدار تک پہنچنے سے روکنے کے لئے کوشاں ہیں اور ٹرمپ کے حامی امریکی ان یورپی کوششوں کو اپنی MAGA تحریک ایک توہین سمجھے ہیں۔

وہ کہتے ہیں: "وہ یورپ کو اپنا سب سے بڑا دشمن سمجھتے ہیں۔ وہ یورپ میں عوامی اور قوم پرست اٹھان کو ٹڈی دل کی طرح دیکھتے ہیں اور اس کو اوپر سے دیکھتے اور حقیر سمجھتے ہیں، اور MAGA نے امریکہ میں بھی یہی نظریہ اپنایا ہے۔"

ٹرمپ انتظامیہ کا ماننا ہے کہ یورپ اندر سے، خطرے سے دوچار ہے

نائب صدر جے ڈی وینس ان اولین شخصیات میں سے تھے جنہوں نے یورپ سے ٹرمپ انتظامیہ کی ناراضگی کو عام کیا۔ میونخ سیکیورٹی کانفرنس میں اپنے تند و تیز خطاب میں انھوں نے یورپ پر سینسرشپ کا الزام لگایا اور خبردار کیا کہ اس براعظم کو درپیش "اندرونی خطرہ" چین یا روس کے خطرے سے زیادہ شدید ہے۔

وینس اور سیکریٹری خارجہ مارکو روبیو سمیت اعلیٰ امریکی عہدیداروں، نے دائیں بازو کی انتہا پسند جماعت "الٹرنیٹو فار جرمنی" کا کھلے عام دفاع کیا ہے۔

تاہم، ٹرمپ نے برطانیہ کے وزیر اعظم اور فن لینڈ کے صدر سمیت کچھ یورپی رہنماؤں کے ساتھ ذاتی تعلقات قائم کیے ہیں، اگرچہ وہ من حیث المجموع، یورپی منصوبوں کی تحقیر و تذلیل کیا کرتے ہیں۔

جریدے "امریکن کنزرویٹو" کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر کرٹ ملز (Curt Mills) کہتے ہیں: "یہ اسٹراٹیجک دستاویز ٹرمپ ازم کا مقدس عہد نامہ نہیں ہے۔"

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

تحریر: مہدی النک

ترجمہ: ابو فروہ

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

110

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha