8 دسمبر 2025 - 03:33
لبنان-اسرائیل معاشی اجلاس کی خبر جعلی ہے/ صہیونی جتانا چاہتے ہیں کہ مصالحت ہوئی ہے، لبنانی تجزیہ نگار

لبنانی تجزیہ نگار نے ابنا کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ لبنان-اسرائیل معاشی اجلاس کی خبر جعلی اور جھوٹ کا پلند ہے؛ صہیونی ریاست اس طرح کی افواہیں اڑا کر یہ جتانا چاہتے ہیں کہ لبنان اور اس ریاست کے درمیان مصالحت ہوگئی ہے۔

بین الاقوامی اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی ـ ابنا ـ کے مطابق، لبنانی تجزیہ نگار "فادی بودیہ" نے ابنا خبر ایجنسی کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ "صہیونی ریاست نے فائربندی کی نگرانی کرنے والی لبنانی کمیٹی میں ایک سول [غیر فوجی] اہلکار کی تعینات کے بعد، اس صورتحال کو فریقین کے درمیان معاشی تعلقات کے آغاز کی علامت قرار دیا ہے۔"

انھوں نے اس صہیونی دعوے کو ایک ابلاغی کاروائی قرار دیا اور زور دے کر کہا: "لبنانی وفد کا مشن مکمل طور پر محدود اور تکنیکی ہے: معطل معاملات، قیدیوں کی صورت حال، جنگ بندی اور سمندری حدود کے تعین کے معاملے کا حل۔"

فادی بودیہ کے مطابق، اسرائیل ایک سول شخص کی موجودگی کا غلط استعمال کرتے ہوئے یہ تاثر قائم کرنے کی کوشش کر رہا ہے کہ لبنان دباؤ کے آگے جھک گیا ہے اور سازباز کی سمت ایک قدم اٹھایا ہے۔

اسرائیل ایک توسیع پسند اور ناقابل اعتماد پراجیکٹ ہے

فادی بودیہ نے کہا: "اسرائیل کو ایک توسیع پسند ریاست ہے، جو معاہدوں کی پابندی نہیں کرتی اور بحیرہ روم کے توانائی کے وسائل سے لے کر نقل و حمل کے راستوں اور تجارتی دروازوں تک، پورے  خطے پر قابض ہونے کے سپنے دیکھ رہی ہے۔"

بودیہ کا خیال ہے کہ "اسرائیل 'خطے میں ایک نئی حقیقت کے معرض وجود میں آنے' کا تاثر دے کر عالمی برادری، لبنانی رائے عامہ اور حتیٰ کہ اسرائیلیوں کے ایک حصے کو یہ قائل کرنا چاہتا ہے کہ فوجی دباؤ کارگر ثابت ہؤا ہے اور لبنان سازباز کی طرف کھنچا چلا جا رہا ہے۔"

ان کہنا تھا: "'معاشی ملاقات' کی پوری کہانی جعلی اور اسرائیل کے اندر اور باہر کی رائے عامہ پر ایک فاتحانہ تصویر مسلط کرنے کی ناکام کوشش ہے۔"

مقاومت؛ معمول سازی (Normalization) کی سرخ لکیر اور حکومتی اقدامات کی نگرانی

اس تجزیہ کار نے زور دے کر کہا: "معمول سازی (Normalization) کے راستے میں واحد حقیقی رکاوٹ مقاومت ہے؛ وہ طاقت جو بھاری انسانی قربانیوں اور لبنان کے دفاع میں اپنے تاریخی کردار پر بھروسہ کرتے ہوئے، بالواسطہ مذاکرات کے دائرہ کار سے باہر، کوئی قدم قبول نہیں کرتی۔"

انھوں نے کہا: "مقاومت حکومت، ثالثوں اور قاصدوں (ایلچیوں) کی حرکات و سکنات پر نظر رکھتی ہے اور کسی بھی ایسی کارروائی کو ـ جس سے معمول سازی کی بو تک آتی ہو ـ باطل اور غیر معتبر سمجھتی ہے۔"

بودیہ نے کہا: "اسرائیل ان ملاقاتوں کو اپنے آبادکاروں اور عرب اتحادیوں کے لئے ایک کامیابی کے طور پر پیش کرتا ہے، لیکن میدانی حقیقت بالکل واضح ہے: جب "تک اسرائیلی خطرہ برقرار رہے گا، مقاومت اپنا مؤقف تبدیل نہیں کرے گی اور کسی بھی مصالحتی عمل کی اجازت نہیں دے گی۔"

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

110

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha