اہل بیت نیوز ایجنسی ابنا کی رپورٹ کے مطابق،ترکی کے وزیر خارجہ ہاکان فیدان نے کہا ہے کہ غزہ میں بین الاقوامی استحکام فورس کے حوالے سے مشاورت مسلسل جاری ہے، جس میں فورس کی اختیارات اور لڑائی کے قواعد بھی زیر بحث ہیں۔
فیدان نے قطر کے دوحہ فورم میں خطاب کرتے ہوئے کہی اور وضاحت کی کہ اس فورس کا بنیادی مقصد فلسطینیوں اور قابض اسرائیلیوں کو سرحدی علاقوں پر الگ رکھنا ہونا چاہیے۔
یہ اعلان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب ایسوسی ایٹڈ پریس نے گذشتہ جمعہ کو امریکی اہلکار کے حوالے سے بتایا کہ غزہ میں بین الاقوامی استحکام فورس آئندہ سال کے آغاز میں عملی شکل اختیار کر سکتی ہے۔
عرب اور مغربی ذرائع نے خبر رساں ادارے کو بتایا کہ غزہ میں ایک بین الاقوامی انتظامیہ کے قیام کا امکان ہے جو امریکی ثالثی سے طے شدہ جنگ بندی کے اگلے مرحلے کے تحت ہوگی اور اس کا اعلان سنہ 2025ء کے اختتام سے قبل متوقع ہے۔ ان ذرائع کے مطابق یہ انتظامیہ تقریباً 12 کمانڈروں پر مشتمل ہوگی، جو مشرق وسطی اور مغربی ممالک سے ہوں گے۔
معاہدے کے دوسرے مرحلے کے تحت قابض اسرائیل کی فوج کو غزہ کے متعدد علاقوں سے واپس بلایا جائے گا، بین الاقوامی فورس تعینات کی جائے گی اور ایک نئی حکومتی انتظامیہ تشکیل دی جائے گی۔
معاہدے کے مطابق اس انتظامیہ کو "مجلس السلام” کے نام سے جانا جائے گا، جس کی صدارت امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کریں گے اور اسے اقوام متحدہ کی نگرانی میں غزہ کی دوبارہ تعمیر کے لیے دو سال کے لیے اختیارات حاصل ہوں گے، جو بڑھائے بھی جا سکتے ہیں۔
اخبار "اکسیس” نے امریکی اہلکاروں اور ایک مغربی ذریعے کے حوالے سے بتایا کہ ٹرمپ مرحلہ دوم کے اعلان کے لیے سنہ 2025ء کی تعطیلات سے قبل تیار ہیں، اور نئی حکومتی انتظامیہ کے بارے میں تفصیلات جاری کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔ مغربی ذریعے نے کہاکہ "تمام پہلو ترقی یافتہ مراحل تک پہنچ چکے ہیں… سب کچھ آگے بڑھ رہا ہے، مقصد یہ ہے کہ اعلان تعطیلات کے آغاز سے پہلے ہو”۔
دوسری جانب” واشنگٹن پوسٹ” نے گذشتہ نومبر کے آخر میں بتایا کہ غزہ میں بین الاقوامی فورس کے نفاذ کے منصوبے کو واضح رکاوٹ کا سامنا ہے، کیونکہ کئی ممالک نے اپنے فوجیوں کو فلسطینیوں کے خلاف طاقت استعمال کرنے کے امکانات پر تحفظات ظاہر کیے، جس کے نتیجے میں کچھ ممالک نے پہلے دی گئی پیشکشیں واپس لے لیں۔ امریکی انتظامیہ کے اہلکاروں نے بھی کہا کہ میدان میں پیچیدگیاں اس مشن کے نفاذ میں رکاوٹ پیدا کر سکتی ہیں۔
آپ کا تبصرہ