اہل بیت نیوز ایجنسی ابنا کی رپورٹ کے مطابق، فلسطینی ڈاکٹر عدنان البرش کے اہل خانہ نے قابض اسرائیل کی قید میں سفاکانہ تشدد سے شہادت کے بعد اب تک روکے گئے ان کے جسد خاکی کی واپسی کے لیے عالمی سطح پر ایک ہمہ گیر مہم کا آغاز کر دیا ہے۔
ڈاکٹر عدنان البرش کی اہلیہ یاسمین البرش نے کہا کہ ہم نے دنیا بھر میں اور پورے غزہ میں ایک بڑی مہم شروع کی ہے تاکہ ڈاکٹر عدنان البرش سمیت ان تمام شہداء کے جسد خاکی واپس لائے جائیں جنہیں قابض اسرائیل نے اپنی جیلوں میں روک رکھا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ شہید ڈاکٹر عدنان کی جیل میں مظلومانہ شہادت کو ایک سال سے زیادہ عرصہ گزر چکا ہے۔
یاسمین البرش نے تمام متعلقہ اداروں اور عالمی تنظیموں سے مطالبہ کیا کہ وہ قابض اسرائیل پر دباؤ ڈالیں کہ ڈاکٹر البرش اور دیگر تمام اسیران کے جسد خاکی واپس کرے جنہیں مقابر الارقام میں دفنایا گیا ہے، اور ان تمام قیدیوں کی شہادت کے محرکات اور حالات کی بین الاقوامی سطح پر آزادانہ تحقیقات کرائی جائیں۔
ڈاکٹر عدنان البرش غزہ کے ممتاز ماہر امراض و جراحہ ہڈی تھے۔ وہ الشفاء میڈیکل کمپلیکس کے آرتھوپیڈک شعبے کے سربراہ تھے جسے قابض اسرائیلی فوج نے جنگِ نسل کشی کے دوران اپنی سفاکیت کا نشانہ بنا کر تہس نہس کر دیا تھا۔
قابض اسرائیلی فوج نے انہیں تل الزعتر کے علاقے میں العودہ ہسپتال کے اندر سے اس وقت گرفتار کیا جب شمالی غزہ میں اس کا زمینی حملہ جاری تھا۔
ڈاکٹر البرش سمیت غزہ کے درجنوں اسیران نے قابض اسرائیلی جیلوں میں بدترین اذیتیں برداشت کیں۔ خصوصاً بدنامِ زمانہ حراستی مرکز سدیہ تیمان میں جو سنہ 1948 میں قبضہ کی گئی فلسطینی سرزمین پر قائم ہے۔
ڈاکٹر عدنان کے بھتیجے ایاس البرش نے بتایا کہ اس مہم کا مقصد شہید کی یاد کو زندہ رکھنا اور ان پر ڈھائے گئے مظالم کو عالمی سطح پر نمایاں کرنا ہے۔
ایاس کے مطابق 53 سالہ ڈاکٹر عدنان 19 اپریل سنہ 2024 کو قابض اسرائیلی جیل میں شہید ہوئے اور ان کے اہل خانہ کو 24 اپریل کو ان کی شہادت کی اطلاع دی گئی۔
ایاس نے کہا کہ ڈاکٹر عدنان کی شہادت کے اعلان کے دن سے ہی خاندان نے ان کے جسد خاکی کی واپسی کا مطالبہ جاری رکھا ہے تاکہ انہیں غزہ کے قبرستانوں میں باعزت طریقے سے سپرد خاک کیا جا سکے، جہاں ان کا مزار خاندان کے لیے جائے زیارت ہو۔ انہوں نے کہا کہ ڈاکٹر عدنان کا جسد خاکی واپس لینا ہمارا ناقابلِ تنسیخ حق ہے۔
انہوں نے بتایا کہ اہل خانہ کو امید تھی کہ قابض اسرائیل کی جانب سے مصر قطر اور امریکہ کی نگرانی میں ہونے والی اسیران کی تبادلے کی ڈیل میں ڈاکٹر عدنان کا جسد خاکی بھی واپس کر دیا جائے گا مگر اس بارے میں کوئی اشارہ یا اطلاع موصول نہیں ہوئی۔
ایاس البرش نے بتایا کہ یہ مہم فی الوقت خاندان کی جانب سے انفرادی طور پر چلائی جا رہی ہے تاہم ہماری کوشش ہے کہ اسے مقامی اور بین الاقوامی انسانی حقوق کی تنظیمیں بھی اپنائیں تاکہ قابض اسرائیل پر دباؤ بڑھایا جا سکے اور شہید ڈاکٹر عدنان کے قاتلوں کو قانون کے کٹہرے میں لایا جا سکے۔
انہوں نے کہا کہ مہم کا باقاعدہ آغاز سوشل میڈیا پر ڈاکٹریعنی عدنان کے جسد خاکی کی ضبطی کے خلاف بھرپور مہم چلانے سے ہوا ہے تاکہ دنیا کو اس ہولناک جرم کی یاد دہانی کرائی جا سکے۔ اس مہم میں جلد احتجاجی مظاہرے اور زمینی سرگرمیاں بھی شامل ہوں گی۔
ایاس خود بھی سدیہ تیمان میں اذیت ناک تشدد کا نشانہ بنے تھے۔ انہیں اس وقت گرفتار کیا گیا جب وہ غزہ شہر کے مغربی حصے میں مجمع الشفاء کے اندر جنگ کے زخمیوں کا علاج کر رہے تھے جہاں 18 مارچ سنہ 2024 کو قابض اسرائیلی فوج نے ایک وسیع اور خونی حملہ کیا تھا۔ تبادلے کی ڈیل میں 15 فروری سنہ 2025 کو رہائی کے باوجود وہ آج تک اس قید و تشدد کے صدمات سے نبردآزما ہیں۔
ایاس نے کہا کہ قابض اسرائیل کی جیلوں میں درجنوں فلسطینی اسیران تشدد اور جبر کے نتیجے میں شہید ہو چکے ہیں اور جو باقی بچ گئے ہیں وہ ناقابلِ بیان اذیت ناک حالات کا سامنا کر رہے ہیں۔
عبرانی ویب سائٹ والا کے مطابق ایتمار بن گویر کے وزارتِ قومی سلامتی کا منصب سنبھالنے کے بعد سے اب تک 110 فلسطینی اسیران قابض اسرائیلی جیلوں میں شہید کیے جا چکے ہیں۔
غزہ میں وزارتِ صحت کے ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹر منیر البرش نے انکشاف کیا تھا کہ قابض اسرائیل نے قیدیوں کے ساتھ "اجتماعی جرائم” کا ارتکاب کیا ہے جن میں تشدد عضو چوری لاشوں کو جلانا اور تربیت یافتہ کتوں سے ان کے اعضا نوچوانا شامل ہے۔
انہوں نے اپنے فیس بک بیان میں کہا کہ وزارت صحت کو 300 سے زیادہ شہداء کی لاشیں موصول ہوئیں جنہیں دیکھنے والا ہر شخص ہل کر رہ گیا۔
انہوں نے بتایا کہ یہ لاشیں سفاکانہ طریقوں سے قتل کیے گئے افراد کی تھیں۔ ان میں کئی کو گولی مار کر شہید کیا گیا کئی کو قریب سے قتل کیا گیا انہیں فوجی گاڑیوں اور ٹینکوں سے کچلا گیا گلا گھونٹ کر مارا گیا یا میدان میں ہی تشدد سے موت کے گھاٹ اتارا گیا۔
بعض لاشوں کے پوسٹ مارٹم سے معلوم ہوا کہ ماہر سرجنوں کی مدد سے اعضاء نکالے گئے، گردے جگر اور آنکھوں کی قرنیہ تک نکالی گئی جس سے واضح ہوتا ہے کہ یہ منظم اور منصوبہ بند عضو چوری کا سلسلہ ہے۔ ڈاکٹر منیر البرش نے کہا کہ قابض اسرائیل کے یہ جرائم فوری بین الاقوامی تحقیقات کے متقاضی ہیں۔
آپ کا تبصرہ