8 اکتوبر 2025 - 03:31
سید المقاومہ لبنان ہی کے لئے نہیں، پوری انسانیت کے لئے عزت و شرافت، کی علامت تھے، ڈاکٹر راشد الراشد

ڈاکٹر راشد الراشد نے سورہ احزاب کی آیت 23 کا حوالہ دیتے ہوئے کہا: ہم شہید بزرگوار شہید سید حسن نصراللہ (رضوان اللہ تعالیٰ علیہ) کی شہادت کی پہلی برسی پر، ایسے رہنما کی یاد منا رہے ہیں جو نہ صرف لبنان مقاومت، بلکہ انسانیت کے لئے شرافت، کرامت اور عزت کی علامت تھے / سید حسن نصر اللہ نے اپنی عدیم المثال بہادری سے تسلط پسندی کی منطق کوـ جو اقوام کو اپنا مطیع بنانے کے لئے کوشاں ہے ـ توڑ کر رکھا دیا اور ثابت کیا کہ فتح و کامیابی ہر حال میں ممکن ہے۔

بین الاقوامی اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی ـ ابنا ـ کے مطابق، اس خبر ایجنسی نے سید المقاومہ شہید سید حسن نصر اللہ کی شہادت کی پہلی برسی کے موقع پر ایک ویبینار کا اہتمام کیا جس میں عالم اسلام کی کئی اہم شخصیات نے سید کی شخصیت اور کردار پر روشنی ڈالی۔ بحرینی محقق اور سیاسی رہنما ڈاکٹر راشد الراشد ان ہی شخصیات میں سے ایک تھے۔

ڈاکٹر راشد الراشد نے کہا: خدائے عزّ و جلّ سورہ احزاب کی آیت 23 میں ارشاد فرماتا ہے:

"مِنَ الْمُؤْمِنِینَ رِجَالٌ صَدَقُوا مَا عَاهَدُوا اللَّهَ عَلَیْهِ فَمِنْهُمْ مَنْ قَضَیٰ نَحْبَهُ وَمِنْهُمْ مَنْ یَنْتَظِرُ وَمَا بَدَّلُوا تَبْدِیلًا؛

"مومنوں میں سے کچھ ایسے مرد ہیں جنہوں نے اللہ سے کیے ہوئے عہد کو سچ کر دکھایا، تو ان میں سے بعض نے اپنا عہد پورا کر دیا اور اور بعض منتظر ہیں، اور انھوں نے اس [عہد میں] کوئی تبدیلی نہیں کی۔"

انھوں نے مذکورہ آیت کی تلاوت کے بعد کہا: ہم شہید بزرگوار سید حسن نصراللہ رضوان اللہ تعالیٰ علیہ کی شہادت کی پہلی برسی پر، ہم ایسے قائد کی یاد منا رہے ہیں جو نہ صرف لبنانی مقاومت بلکہ پوری انسانیت کے لئے شرافت، کرامت اور عزت کی علامت تھی۔

شہید سید حسن نصراللہ، نے لبنان کو  صہیونی ریاست کے قبضے سے آزاد کرایا، ڈاکٹر فیصل عبدالساتر

وقت و مقام سے بالاتر ایک نمونہ ایک لیجنڈری شخصیت

انھوں نے مزید کہا: اس عظیم موقع پر سید حسن نصراللہ کی شخصیت کے پہلوؤں پر بات کرنا محض ایک فرد کے بارے میں گفتگو نہیں ہے، بلکہ یہ انسانیت کے لئے ایک عظیم فخر و اعزاز کی داستان بیان کرنے کے مترادف ہے۔ دنیا نہ صرف ایک شریف مجاہد سے محروم ہوئی ہے بلکہ بلکہ ایک ایسی افسانوی ہستی کو کھو گئی ہے جو حقارت اور ذلت و خفت کے دور میں عزت و وقار کا مظہر تھی۔ وہ نہ صرف لبنان کی مزاحمت سے اور نہ صرف شیعیان اہل بیت(ع) یا عالم اسلام سے تعلق رکھتے تھے، بلکہ ان کا تعلق پوری انسانیت سے تھا جو شکست اور ذلت کے مقابلے میں ڈٹ گئے۔ سید حسن نصراللہ نے اپنے عزم، ایمان اور بصیرت سے ثابت کیا کہ دنیا کے طاقتور ترین مستکبرین اور مسلط قوتوں کا مقابلہ کیا جا سکتا ہے اور ثابت کیا کہ فتح، عزت اور حقیقی آزادی کی ثقافت معجز نما ہو سکتی ہے۔

فتح اور مقاومت و مزاحمت کا ورثہ

اس عظیم شہید کا سب سے بڑا کارنامہ عزت اور سربلندی کی ثقافت کو مستحکم کرنا تھا۔ ایسی دنیا میں جہاں 57 عربی اور اسلامی ممالک میں کروڑوں فوجیوں کے باوجود دشمن کا سامنا کرنے کی ہمت نہیں ہے، انھوں نے خدا پر ایمان اور اللہ کی رسی تھام کر ثابت کیا کہ امت مسلمہ خود اعتمادی اور عزم کے ساتھ جابر طاقتوں کو للکار سکتی ہے۔ سید حسن نصراللہ نے اپنی بے مثال ہمت سے ان تسلط پسندوں کے منطق کو توڑ دیا جو قوموں کو اپنا مطیع بنانا چاہتے ہیں اور ثابت کیا کہ فتح و کامیابی ہر حال میں ممکن ہے۔

راہ عزت و وقار کا تسلسل

اگرچہ اس عظیم شہید کی جدائی تکلیف دہ ہے، لیکن انھوں اپنے پیچھے ایک لازوال مکتب فکر چھوڑا ہے؛ ایک ایسا مکتب فکر جس میں ہزاروں رہنما اور کارکن سرگرم عمل ہیں جو امت کے لٹے ہوئے حقوق کی واپسی اور اس کے وقار کے دفاع کے لئے پا برکاب اور مستعد ہیں۔ ان کی عزاء محض تعزیت نہیں بلکہ ان کا مشن جاری رکھنے کے عہد کی تجدید ہے۔ ان کا مشن ـ اس بڑے چیلنج کے ذریعے جو انھوں نے انسانیت کے سامنے رکھا، اور اس فتح اور عزت کی ثقافت کے واسطے سے جو نے ورثے میں چھوڑی ہے ـ ہمیشہ ہمیشہ کے لئے جاری رہے گا۔ یہ مشن دین، سرزمین، وطن اور انسانی وقار کے دفاع کا مشن ہے جو ہمیشہ قائم رہے گا۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

ترجمہ: ابو فروہ

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

110

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha