8 اکتوبر 2025 - 01:55
نصراللہ کی تعریف بلند انسانی اقدار اور ناقابل شکست مقاومتی منصوبے کی یاد دہانی ہے، شیخ عبداللہ الصالح

بحرین کی جمعیۃ العمل الاسلامی کے نائب سربراہ نے بین الاقوامی اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی ـ ابنا ـ کی طرف سے شہید سید حسن نصر اللہ کی پہلی برسی کے موقع پرمنعقدہ ویبینار میں گفتگو کرتے ہوئے "سید حسن نصراللہ" کی شخصیت پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا: اس عظیم شہید کے بارے میں بات چیت ایک گہری اور متاثر کن گفتگو ہے جو ان کی توحیدی بصیرت کو عیاں کرتی ہے۔

بین الاقوامی اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی ـ ابنا ـ کے مطابق، بحرین کی جمعیۃ العمل الاسلامی کے نائب سربراہ شیخ عبداللہ الصالح، نے کہا: شہید سید حسن نصر اللہ ایسی بصیرت کے مالک تھے جو تنگ نظری سے بالاتر ہو کر امت اسلامیہ اور پوری انسانیت کے آفاق پر مرکوز تھی۔ نصراللہ کی تعریف کسی فرد کی تعریف نہیں ہے، بلکہ انسانیت کے بلند اقدار اور اس مزاحمتی منصوبے کی یاد دہانی ہے جو کبھی شکست کو تسلیم نہیں کرتا۔

شہید سید حسن نصراللہ، نے لبنان کو  صہیونی ریاست کے قبضے سے آزاد کرایا، ڈاکٹر فیصل عبدالساتر

توحیدی بصیرت اور متاثر کن قیادت

انھوں نے کہا: سید حسن نصر اللہ امت مسلمہ کے لئے فکری، سیاسی اور روحانی ایک عظیم سرمایہ تھے، اور اگرچہ ان کا فقدان تکلیف دہ ہے، ان کی روحانی موجودہ معاشرے میں ہمیشہ زندہ رہے گی اور اہل مزاحمت کے ضمیر کو روشن کرتی رہے گی۔ سید مزاحمت نے اپنے حامیوں کو سکھایا کہ آزادی کا راستہ بڑی قربانیوں کے بغیر نہیں بنتا۔

مقاومت کی سربلندی میں شہید کا انتظامی اور سیاسی کردار

اس بحرینی شخصیت نے کہا: سید حسن نصراللہ کی پرکشش کرشماتی شخصیت ایک دینی عالم کے وقار اور ایک سیاسی رہنما کے تجربے کا امتزاج تھی۔ وہ سادہ اور دوستانہ زبان میں بات کرتے تھے جو کسان اور پڑھے لکھے، دونوں کے لئے یکساں قابل فہم تھی۔ ان کے موقف کی سچائی اور استحکام نے حیرت انگیز طور پر عوامی اعتماد حاصل کیا تھا۔

انھوں نے کہا: محور مقاومت (محاذ مزاحمت) کے انتظام میں، انھوں نے حزب اللہ کو ایک مقاومتی تنظیم سے ایک مربوط ادارے میں تبدیل کر دیا جس کے فوجی، سماجی، سیاسی اور ابلاغی بازو تھے۔ نصراللہ بحرانوں، جنگوں، دہشت گردیوں اور محاصرے کا سامنا کرتے ہوئے اپنے تجربے سے استفادہ کرتے ہوئے کام کرتے تھے اور اپنی سمت کو کھوئے بغیر آگے بڑھتے تھے۔ انھوں نے حزب اللہ کی اندرونی ساخت کو اہلیت اور قابلیت کی بنیاد پر قائم کیا اور علماء، نوجوانوں اور مجاہدین کو موقع دیا کہ وہ مقاومت کو ایک جامع منصوبہ سمجھیں جو ہتھیاروں اور عسکریت سے بہت آگے ہو۔ انھوں نے اپنے سیاسی کردار سے مقاومت کو ایک علاقائی حقیقت میں تبدیل کر دیا اور یہ ان کی بے مثال کامیابی تھی جس نے فلسطین کاز کے خلاف کٹھ پتلی حکومتوں اور صہیونی ریاست کی معمول سازی (Normalization) کی سازشوں کو بے نقاب کیا۔ ان کی باتیں اتحاد پیدا کرنے والی تھیں اور تمام طبقات، شیعہ اور سنی سے لے کر عیسائی اور دنیا کے حریت پسندوں تک کے لئے ہوتی تھیں۔

اخلاقی نمونہ اور انقلابی زہد و پرہیزگاری

شیخ عبداللہ الصالح نے کہا: سید حسن نصراللہ کی اخلاقی شخصیت نے انہیں ایک لاثانی 'مثال' بنا دیا تھا؛ اضافہ کیا: وہ ہمیشہ شہیدوں کو یاد کرتے تھے اور قربانی اور وفاداری کی ثقافت کی تکریم و تعظیم کرتے تھے؛ طاقت کی نمائشوں سے دور ایک سادہ زندگی، تواضع کے ساتھ عاجزی اور رحمت اور اسی اثناء میں مضبوطی اور شجاعت، نے انہیں انقلابی زہد و پرہیزگاری کی علامت بنا دیا تھا۔ ان کی باتیں مہربانی، دعا اور امت اسلامیہ کے معاملات کی طرف توجہ سے مالامال ہوتی تھیں۔ نصراللہ نہ صرف ایک سیاسی یا فوجی رہنما تھے، بلکہ وہ مقاومتی مشن اور مزاحمتی راستے کے معمار تھے جنہوں نے ایمان، انتظام، اخلاق اور سیاست کو یکجا کیا۔ انھوں نے عالمی استکبار کے خلاف ایک بیدار اور ثابت قدم و استوار محاذ قائم کیا جس نے عزت اور آزادی کو اپنا نصب العین بنایا۔ شہید سید حسن نصراللہ، یہ عظیم اور بلند مرتبہ شہید، ـ اپنی شہادت کے بعد بھی ـ ہمیشہ مقاومت کے راستے کے معلم و مربی کا کردار ادا کرتے رہیں گے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

ترجمہ: ابو فروہ

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

110

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha