بین الاقوامی اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی ـ ابنا|| حقیقت یہ ہے کہ اسلامی روایت کی رو سے، دعا صرف زبانی التجا یا دلی تمنا ہی نہیں ہے؛ بلکہ یہ خالق کائنات کے ساتھ ایک شعوری مکالمہ اور درخواست کے تسلسل میں، ایک ذمہ دارانہ عمل ہے۔
دعا کے ساتھ ساتھ، اپنے فرائض کی پابندی، صحت مند زندگی کے اصولوں کی رعایت، کوشش اور محنت، اور گناہ سے اجتناب، دعا کی قبولیت کی بنیادی شرائط ہیں۔
آج کل، بہت سے لوگ اسراف، فضول خرچی، دوسروں کے ساتھ رشک و منافست، غیر حقیقی خواہشات، بے جا توقعات، جسمانی اور ذہنی صحت سے غفلت، غیر صحت بخش خوراک، اور بہت سی دیگر وجوہات کی بنا پر متعدد مسائل کا شکار ہو جاتے ہیں اور ان مسائل سے چھٹکارا پانے کے لئے دست بدعا ہوجاتے ہیں۔
ایسی صورتحال میں، اگرچہ دعا ایک فضیلت اور نیک عمل ہے، لیکن اپنے رویے کی اصلاح اور قدرتی اسباب و ذرائع سے فائدہ اٹھائے بغیر کوئی بڑی وسعت و فراخی کی توقع نہیں کی جا سکتی۔
نظام کائنات میں، اللہ نے اسباب اور ذرائع مقرر کیے ہیں۔ دعا کبھی بھی فرائض کی انجام دہی، کوشش، یا گناہ سے اجتناب کا متبادل نہیں ہوتی؛ بلکہ یہ صرف ان کو تقویت دیتی ہے۔
دعا اور عمل ایک ہی حقیقت کے دو رخ ہیں؛ دعا وہ روحانی قوت ہے جو حرکت و اقدام لئے محرک پیدا کرتی ہے، اور عمل حقیقت کے دائرے میں اسی خواہش و تمنا کا خارجی اور زمینی مظہر ہے۔ صرف اس ہم آہنگی میں ہی قبولیت کے دروازے کھل جاتے ہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
110
آپ کا تبصرہ