اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی ـ ابنا ـ
تہجد اور نماز شب
اہمیت اور فضیلت
"وَمِنَ اللَّيْلِ فَتَهَجَّدْ بِهِ نَافِلَةً لَكَ عَسَى أَنْ يَبْعَثَكَ رَبُّكَ مَقَامًا مَحْمُودًا؛ [1]
اور رات کے کچھ حصہ میں آپ نماز تہجد پڑھئے۔ جو آپ کے لئے ایک اضافی فریضہ ہے نزدیک ہے کہ آپ کا پروردگار آپ کو ایک قابل تعریف موقف پر کھڑا کرے"۔
"ہُجُود" کے معنی سونے اور نیند کے ہیں اور "تَہَجُّد" کے معنی عبادت کے ذریعے نیند کو زائل کرنے کے ہیں۔ "مَقَامًا" کے لفظ میں ایک عظمت پوشیدہ ہے (تنوین کی وجہ سے)، اور احادیث میں ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ و آلہ) نے فرمایا:
"اَلْمَقَامِ اَلَّذِي أَشْفَعُ فِيهِ لِأُمَّتِي؛ [2]
یہ وہ مقام ہے جہاں میں اپنی امت کی شفاعت کروں گا"۔
علامہ عیاشی (رحمہ اللہ) نے امام جعفر صادق اور امام موسی کاظم (علیہما السلام) سے روایت کی ہے کہ 'مقام محمود' مقام شفاعت ہے"۔ [3]
رسول اللہ (صلی اللہ علیہ و آلہ) تہجد اور نمازِ شب پر مامور ہیں
تین چیزیں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ و آلہ) پر واجب تھیں اور دوسروں کے لئے مستحب اور مسنون: تہجد، مسواک، اور سحرخیزی (یعنی علی الصباح یا مُن٘ہ اندھیرے اُٹھنا)۔
1۔ تہجد اور مقام محمود
"وَمِنَ اللَّيْلِ فَتَهَجَّدْ بِهِ نَافِلَةً لَكَ عَسَى أَنْ يَبْعَثَكَ رَبُّكَ مَقَامًا مَحْمُودًا؛ [4]
اور رات کے کچھ حصہ میں آپ نماز تہجد پڑھئے۔ جو آپ کے لئے ایک اضافی فریضہ ہے نزدیک ہے کہ آپ کا پروردگار آپ کو ایک قابل تعریف موقف پر کھڑا کرے"۔
علماء کے بقول، "وَمِنَ اللَّيْلِ فَتَهَجَّدْ بِهِ" سے مراد نمازِ شب یا رات کی نماز ہے۔ [5]
"وَمِنَ اللَّيْلِ فَسَبِّحْهُ وَأَدْبَارَ السُّجُودِ؛ [6]
اور رات کے کچھ حصے میں بھی اس کی تسبیح کیجئے اور سجدہ کرنے اور [طلوع فجر] کے بعد"۔
2۔ تسبیح کے اوقات
"وَمِنَ اللَّيْلِ فَسَبِّحْهُ وَإِدْبَارَ النُّجُومِ؛ [7]
اور رات کے کچھ حصے میں اور ستاروں کے آسمان سے پیٹھ پھرانے کے بعد [تسبیح کیجئے]"۔
4۔ سورہ مزمل کی پہلی آیات کریمہ
"يَا أَيُّهَا الْمُزَّمِّلُ * قُمِ اللَّيْلَ إِلَّا قَلِيلًا * نِصْفَهُ أَوِ انْقُصْ مِنْهُ قَلِيلًا * أَوْ زِدْ عَلَيْهِ وَرَتِّلِ الْقُرْآَنَ تَرْتِيلًا؛ [8]
اے کپڑوں میں لپیٹ کر لیٹنے والے * رات نماز میں گزاریے مگر کچھ تھوڑا حصہ * آدھی رات یا اس سے بھی کچھ کم کر دیجئے یا اس پر اضافہ کر دیجئے * اور قرآن کو ٹھہر ٹھہر کر پوری طرح واضح کر کے پڑھا کیجئے"۔
5۔ ایک رعایت
"إِنَّ رَبَّكَ يَعْلَمُ أَنَّكَ تَقُومُ أَدْنَى مِنْ ثُلُثَيِ اللَّيْلِ وَنِصْفَهُ وَثُلُثَهُ وَطَائِفَةٌ مِنَ الَّذِينَ مَعَكَ وَاللَّهُ يُقَدِّرُ اللَّيْلَ وَالنَّهَارَ عَلِمَ أَنْ لَنْ تُحْصُوهُ فَتَابَ عَلَيْكُمْ۔۔۔؛ [9]
بلاشبہ آپ کا پروردگار جانتا ہے کہ آپ تقریباً دو تہائی آدھی اور (نہیں تو) ایک تہائی رات نمازیں پڑھا کرتے ہیں اور ان میں سے بھی ایک گروہ جو آپ کے ساتھ ہیں اور رات دن کا پورا اندازه اللہ تعالیٰ کے پاس ہے، وه (خوب) جانتا ہے کہ تم [کو وقت کا اندازہ نہیں ہے اور تم] اسے ہرگز نہ نبھا سکو گے پس اس نے تم پر مہربانی کی [اور تمہیں رعایت دی]۔۔۔"۔
6۔ سجدے اور تسبیح کے اوقات
"وَمِنَ اللَّيْلِ فَاسْجُدْ لَهُ وَسَبِّحْهُ لَيْلًا طَوِيلًا؛ [10]
اور رات کے ایک حصہ میں بھی سجدہ کیجئے اور اس کی تسبیح کیجئے رات کے طویل حصے میں"۔
نمازِ شب اور تہجد مؤمنین کے لئے مستحب (مسنون) ہے
اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے:
"الصَّابِرِينَ وَالصَّادِقِينَ وَالْقَانِتِينَ وَالْمُنْفِقِينَ وَالْمُسْتَغْفِرِينَ بِالْأَسْحَارِ؛ [11]
جو [اطاعت اور ترک گناہ کی راہ میں] صبر و استقامت کرنے والے ہیں اور سچے اور راست باز ہیں اور [اللہ کے سامنے خاضع اور] اطاعت گزار ہیں اور جو خیرات کرنے والے ہیں اور سحر کے اوقات [راتوں کو پچھلے پہر] میں مغفرت کی دعائیں کرنے والے ہیں"۔
امیرالمؤمنین (علیہ السلام) نے فرمایا:
"مَنِ اسْتَغْفَرَ اللَّهَ فِی السَّحَرِ سَبْعِینَ مَرَّةً كَانَ مِنَ الَّذِينَ قَالَ اللَّهُ فِيهِمْ: وَالْمُسْتَغْفِرِينَ بِالْأَسْحارِ وَقَالَ: مَنْ قَرَأَ فِي لَيلِةٍ سَبْعِينَ آيَةً لَمْ يَكُنْ مِنَ الْغَافِلِينَ؛ [12]
جو سَحَر کے اوقات میں 70 مرتبہ "استغفر اللہ" کہے، وہ ان لوگوں میں سے ہوگا جو اللہ نے فرمایا ہے کہ 'سحر کے اوقات [راتوں کو پچھلے پہر] میں مغفرت کی دعائیں کرنے والے ہیں' اور جو ان اوقات میں قرآن کریم کی 70 آیتوں کی تلاوت کرے، وہ غافلین کے زمرے میں شمار نہیں ہوگا"۔
امام جعفر صادق (علیہ السلام) فرماتے ہیں:
"'وَاَلْمُسْتَغْفِرِينَ بِالْأَسْحٰارِ' اَلْمُصَلِّينَ وَقْتَ اَلسَّحَرِ؛ [13]
سحر کے وقت استغفار کرنے والے نماز در حقیقت ان اوقات میں نماز پڑھنے والے ہیں، [کچھ لوگوں نے اس سے نمازِ شب مراد لی ہے]"۔
خدائے متعال کا ارشاد ہے:
"إِنَّمَا يُؤْمِنُ بِآَيَاتِنَا الَّذِينَ إِذَا ذُكِّرُوا بِهَا خَرُّوا سُجَّدًا وَسَبَّحُوا بِحَمْدِ رَبِّهِمْ وَهُمْ لَا يَسْتَكْبِرُونَ * تَتَجَافَى جُنُوبُهُمْ عَنِ الْمَضَاجِعِ يَدْعُونَ رَبَّهُمْ خَوْفًا وَطَمَعًا وَمِمَّا رَزَقْنَاهُمْ يُنْفِقُونَ؛ [14]
ہماری آیتوں پر بس وہ ایمان لاتے ہیں کہ جب انہیں ان (آیتوں) کے ساتھ نصیحت کی جائے تو وہ سجدے میں گر جاتے ہیں اور اپنے پروردگار کی حمد کے ساتھ تسبیح کرتے ہیں اور وہ بڑائی نہیں جتاتے * اور ان کے پہلو اُن کے بستروں سے الگ رہتے ہیں کہ پکارتے رہتے ہیں اپنے پروردگار کو خوف و امید میں اور جو ہم نے انہیں دیا ہے، اس سے وہ خیرات کرتے ہیں"۔
نیز ارشاد ربانی ہے:
"كَانُوا قَلِيلًا مِنَ اللَّيْلِ مَا يَهْجَعُونَ * وَبِالْأَسْحَارِ هُمْ يَسْتَغْفِرُونَ؛ [15]
وہ رات کو بہت کم سوتے تھے * اور پچھلے پہروں کو وہ طلب مغفرت کرتے تھے"۔
رات کے زیادہ تر اوقات میں نماز
"قم اللّیل الاّ قلیلاً؛ [16]
رات کو نماز میں گزاریے مگر کچھ تھوڑا حصہ [جو آرام کے لئے ہے]"۔
احادیث شریفہ میں نمازِ شب کے لئے 30 سے زیادہ فضلیتیں بیان ہوئی ہيں جن میں سے بعض کی طرف اشارہ کرتے ہیں:
در روایات بیش از 30 فضیلت برای نمازشب برشمرده شده است که به برخی از فضایل آن اشاره می شود:
تمام تر انبیاء (علیہم السلام) نمازِ شب ساتھ لائے ہیں
"وَاعْلَمُوا أَنَّهُ لَمْ يَأْتِ نَبِىٌّ قَطُّ إلاّ خَلا بِصَلاةِ اللَّيْلِ وَلاجاءَ نَبِىٌّ قَطُّ بِصَلاةِ اللَّيْلِ فى أَوَّلِ اللَّيْلِ قَطُّ؛ [17]
آگاہ رہو کہ کوئی بھی نبی نمازِ شب کے بغیر نہیں آیا، اور کوئی بھی نبی ایسا نہیں تھا جس نے نمازِ شب کو رات کے پہلے حصے میں نمازِ شب پڑھی ہو"۔
نمازِ شب قبر کا چراغ
رسول اللہ (صلی اللہ علیہ و آلہ) نے فرمایا:
"صَلَاةُ اللَّيلِ سِرَاجٌ لصَاحِبِهَا فِي ظُلْمَةِ القَبْرِ؛ [18]
نمازِ شب قبر کے اندھیرے میں اپنے ادا کرنے والے کے لئے چراغ ہے"۔
نمازِ شب حضرت ختمی مرتبت (صلی اللہ علیہ و آلہ) کے کلام میں
امت مسلمہ کے اشراف
رسول اکرم (صلی اللہ علیہ و آلہ) نے فرمایا:
"أشْرافُ اُمَّتِي حَمَلَةُ الْقُرْآنِ وَأَصْحَابُ اللَّيْلِ؛ [19]
میری امت کے اشراف اور بزرگ لوگ وہ ہیں جو قرآن کے حامل ہیں اور شب بیداری کرتے اور تہجد پڑھتے ہیں"۔
صالحین کی عادت اور اللہ کی قربت
رسول اللہ (صلی علیہ و آلہ) نے فرمایا:
"عَلَیْكُمْ بِقِیَامِ اللَّيلِ فَإِنَّهُ دَأْبُ الصَّالِحينَ قَبْلَكُمْ وَإِنَّ قِيَامَ اللَّيْلِ قُرْبَةٌ إِلَى اللَّهِ وَمَنْهَاهٌ عَنِ الإِثْمِ؛ [20]
تم پر لازم ہے نمازِ شب قائم کرنا، کیونکہ یقینا نمازِ شب تم سے پہلے گذرے ہوئے نیک انسانوں کی عادت و معمول ہے، اور یقینا نمازِ شب خدا کی قربت کا وسیلہ ہے اور گناہوں سے دوری کا موجب ہے"۔
نماز کی عجیب و غریب خصوصیات
رسول اللہ (صلی اللہ علیہ و آلہ) نے فرمایا:
"اَلصَّلَاةُ مَرْضَاةُ اللّهِ تَعَالَى وَحُبُّ الْمَلَائِكَةِ وَسُنَّةُ الْأَنْبِيَاءِ، وَنُورُ الْمَعْرِفَةِ، وَأَصْلُ الْإِيمانِ، وَ إِجَابَةُ الدُّعَاءِ، وَقَبُولُ الْأَعْمَالِ، وَبَرَكَةٌ فِى الرِّزْقِ وَرَاحَةٌ فِي الْبَدَنِ وَسِلَاحٌ عَلَى الْأَعْدَاءِ، وَكَرَاهَةُ الشَّيطَانِ وَشَفِيعٌ بَینَ صَاحِبِهَا وَمَلَكِ الْمَوْتِ وَسِرَاجٌ فِي الْقَبْرِ وَفِرَاشُ تَحْتَ جَنبَيهِ وَجَوَابُ مُنْكَرٍ وَنَكِيرٍ وَمُونِسٌ فِي السَّرَّاءِ وَالضَّرَّاءِ وَصَائِرُ مَعَهُ فِي قَبْرِهِ إلى يَومِ القِيَامَةِ؛ [21]
نماز اللہ کی رضا و خوشنودی ہے اور فرشتوں کی دوستی کا ذریعہ ہے، اور معرفت کی روشنی ہے اور ایمان کی جڑ ہے، اور دعا کی استجابت ہے اور اعمال کی قبولیت ہے اور رزق میں برکت کا وسیلہ ہے اور بدن کا سکون ہے اور دشمنوں کے خلاف اسلحہ ہے اور شیطان کو غضبناک کرتی ہے، اور نمازگزار اور مَلَکُ الموت کے درمیان شفیع ہے [اور نمازگزار کی شفاعت کرتی ہے] اور قبر میں چراغ ہے اور نمازگزار کے پہلوؤں کے نیچے بستر ہے، اور منکر و نکیر کا جواب ہے، اور آرام و سکون نیز سختیوں اور دشواریوں میں ساتھی ہے۔ اور اس کے قیامت تک رہے گی"۔
تین چیزیں مؤمن کے لئے خوشی کے اسباب
رسول اللہ (صلی اللہ علیہ و آلہ) نے امیرالمؤمنین (علیہ السلام) سے فرمایا:
"يَا عَلِيُّ! ثَلَاثٌ فَرَحَاتٌ لِلْمُؤْمِنِ فِى الدُّنْيَا لِقَاءُ الْإِخْوَانِ وَالْإِفْطَارُ فِى الصِّيَامِ وَالتَّهَجُّدُ مِنْ آخِرِ اللَّيْلِ؛ [22]
اے علی! تین چیزیں دنیا میں مؤمن کی خوشی اور شادمانی کا سبب ہیں: [ایمانی] بھائیوں سے میل ملاقات رکھنا، روزہ داروں کو افطار کرانا اور رات کے آخری پہر میں نماز پڑھنا"۔
رسول اللہ (صلی اللہ علیہ و آلہ کی نمازِ شب قبل از اسلام
"غار حرا مکہ سے دور، لوگوں کے شور و غل سے دور واقع ہؤا ہے جس کو امینِ قریش (صلی اللہ علیہ و آلہ) نے اپنی عبادت کے لئے متعین کیا تھا۔ آپؐ ماہ رمضان کے ایام یہیں بسر کرتے تھے، اور ماہ رمضان کے علاوہ بھی سال کے بہت سارے دن یہیں گذار دیتے تھے۔ یہاں تک کہ آپؐ کی زوجہ مطہرہ سیدہ خدیجہ (سلام اللہ علیہا) کو معلوم تھا کہ اگر آپؐ گھر تشریف نہ لائیں تو غار حرا میں ہی مصروف عبادت ہونگے۔ اور جب بھی کسی کو غار حرا کی طرف روانہ کرتی تھیں، آپؐ کو وہیں عبادت کی حالت میں پایا جاتا تھا۔ آپؐ نبوت کا منصب سنبھالنے سے پہلے تین بہت اہم مسائل کے بارے میں فکر کرتے تھے اور یہ فکر افضل العبادات تھی:
1۔ آپؐ کتاب کائنات کے اوراق کا جائزہ لیتے تھے اور ہر شیئے کے اندر اللہ کا نور، اللہ کی طاقت اور خدا کے علم کے آثار کا مشاہدہ کرتے تھے۔
2۔ وہ فریضہ ـ جو آپؐ جانتے تھے ـ کہ آپؐ پر عائد ہونے والا ہے۔
3۔ آپؐ اس زوال اور انحطاط اور فساد اور برائیوں کے بارے میں سوچتے رہتے تھے جو انسانی معاشروں پر چھائی ہوئی تھیں۔
آخرکار اللہ کی طرف کی پہلی وحی اسی غار میں ہی آپؐ پر اتری اور آپؐ کا مقام عبادت آپؐ کی رسالت کا نقطۂ آغاز ثابت ہؤا"۔ [23]
نمازِ شب خوبروئی اور وسعتِ رزق کا موجب
امام جعفر صادق (علیہ السلام) نے فرمایا:
"صَلَاةُ اللَّيْلِ تُحَسِّنُ الْوَجْهَ وَتُحَسِّنُ الْخُلُقَ وَتُطَيِّبُ الرِّيحَ وَتُدِرُّ الرِّزْقَ وَتَقْضِي الدَّيْنَ وَتَذْهَبُ بِالْهَمِّ وَتَجْلُو الْبَصَرَ؛ [24]
نمازِ شب انسان کو خوبرو بنا دیتی ہے، انسان کو خوش اخلاق بنا دیتی ہے، اور رزق کو بڑھا دیتی ہے"۔
نماز اور امر المعروف
ارشاد ربانی ہے:
"أَقِمِ الصَّلَاةَ وَأْمُرْ بِالْمَعْرُوفِ وَانْهَ عَنِ الْمُنْكَرِ؛ [25]
نماز قائم کرتے رہنا، اور اچھے کاموں کا حکم دیتے [اور لوگوں کو ان پر آمادہ کرتے] رہنا، اور برائی سے منع کرتے رہنا"۔
شیخ صدوق (رحمہ اللہ) روایت کرتے ہیں کہ امام جعفر صادق (علیہ السلام) نے مذکورہ بالا آیت کریمہ کی تفسیر کرتے ہوئے فرمایا:
"صَلَاةُ المُؤْمِنِ بِاللَّيْلِ تُذْهِبُ بِمَا عَمِلَ مِن ذَنْبٍ بِالنَّهَارِ؛ [26]
رات کے وقت مؤمن کی نماز دن کے وقت اس کے گناہ آمیز اعمال کو مٹا دیتی ہے"۔
نمازِ شب گناہوں کو مٹا دیتی ہے
فرمان خداوندی ہے:
"فَلَا تَعْلَمُ نَفْسٌ مَا أُخْفِيَ لَهُمْ مِنْ قُرَّةِ أَعْيُنٍ جَزَاءً بِمَا كَانُوا يَعْمَلُونَ؛ [27]
تو کوئی آدمی نہیں جانتا جو ان کے لئے آنکھوں کی ٹھنڈک پوشیدہ رکھی گئی ہے صلے میں اس کے جو وہ اعمال کرتے تھے"۔
امام جعفر صادق (علیہم السلام) نے اس آیت کریمہ کے بارے میں فرمایا:
"مَا مِنْ عَمَلٍ حَسَنٍ يَعْمَلُهُ العَبْدُ إِلَّا وَلَهُ ثَوَابٌ فِي الْقُرْآنِ إِلَّا صَلَاةَ اللَّيْلِ؛ فَإِنَّ اللّهَ لَمْ يُبَيِّنْ ثَوَابَهَا لِعَظِيمِ خَطَرِهَا عِنْدَهُ، فقالَ: 'تَتَجَافَى جُنُوبُهُمْ عَنِ الْمَضَاجِعِ يَدْعُونَ رَبَّهُمْ خَوْفًا وَطَمَعًا وَمِمَّا رَزَقْنَاهُمْ يُنْفِقُونَ' [28] ؛ [29]
"کوئی عمل بھی ایسا نہیں ہے جو ایک بندہ انجام دے مگر یہ کہ قرآن میں اس کا ثواب بیان ہؤا ہے، سوا نماز شب کے؛ تو یقینا اللہ نے اس کے ثواب کو بیان نہیں کیا کیونکہ اس کے نزدیک اس کی شان و عظمت بہت زیادہ ہے، چنانچہ فرمایا: 'تو کوئی آدمی نہیں جانتا جو ان کے لئے آنکھوں کی ٹھنڈک پوشیدہ رکھی گئی ہے صلے میں اس کے جو وہ اعمال کرتے تھے'"۔
نقصان اٹھایا اس نے جو نمازِ شب سے محروم ہؤا
امام جعفر صادق (علیہ السلام) نے فرمایا:
"لَا تَدَعْ قِيَامَ اللَّيْلِ، فَإِنَّ الْمَغْبُونَ مَنْ غُبِنَ قِيَامَ اللَّيْلِ؛ [30]
نمازِ شب کو ترک مت کیا کرو، کیونکہ درماندہ اور مغبون ہے وہ جو نمازِ شب سے محروم ہؤا"۔
وحشت کی رات کے لئے گھپ اندھیرے میں دو رکعت نماز
شیخ مفید (رحمہ اللہ) نقل کرتے ہیں: امام محمد باقر (علیہ السلام) نے فرمایا:
"قَامَ أَبُو ذرٍ اَلْغِفَارِيُّ رَضِيَ اَللَّهُ عَنْهُ عِنْدَ اَلْكَعْبَةِ فَنَادَى: أَنَا جُنْدَبُ بْنُ السَّكَنِ فَاكْتَنَفَهُ اَلنَّاسُ فَقَالَ مَعَاشِرَ النَّاسِ لَو أَنَّ أَحَدَكُمْ أَرَادَ السَّفَرَ لَأَعَدَّ مَا يُصْلِحُهُ أَفَمَا تُرِيدُونَ لِسَفَرِ يَوْمِ اَلْقِيَامَةِ مَا يُصْلِحُكُمْ؟ فَقَامَ إِلَيْهِ رَجُلٌ وَقَالَ لَهُ أَرْشِدْنَا رحِمَك اَللَّهُ! فَقَالَ أَبُو ذَرٍ رَحِمَهُ اَللَّهُ صَوْمُ يَوْمٍ شَدِيدِ الحرِّ لِلنُّشُورِ وَحَجُّ البَيْتِ الْحَرَامِ لِلَّهِ تَعَالَى لِعَظَائِمِ الْأُمُورِ وَصَلَاةُ رَكْعَتَينِ فِي سَوَادِ اللَّيْلِ لِوَحْشَةِ الْقُبُورِ؛ [31]
ایک دن ابو ذر غفار کعبہ کے پاس کھڑے ہوگئے اور کہا میں جندب بن سکن ہوں۔ لوگ ان کے گرد اکٹھے ہوگئے تو انھوں نے کہا: اے لوگو! اگر تم میں سے کوئی سفر کا ارادہ کرے تو وہ اس کے لئے ضروری ساز و سامان فراہم کرتا ہے، تو کیا تم سفر آخرت کے لئے مناسب ساز و سامان فراہم کرنے کی فکرمیں نہیں ہو؟ ایک شخص اٹھا اور کہا: ہماری راہنمائی کیجئے اللہ آپ پر رحم فرمائے۔ تو ابو ذر (رحمہ اللہ) نے کہا: بہت سخت گرم دنوں میں روزہ رکھنا، اس دن کے لئے جب سب قبروں سے باہر آئیں گے؛ اور حج بیت اللہ کی بجا آوری عظیم امور و معاملات کے لئے اللہ کی خوشنودی حاصل کرنے کے لئے' اور در رکعت نماز رات کے گھپ اندھیرے میں، قبر کی شبِ وحشت کی خاطر"۔
تم سے بہترین شخص
رسول اللہ (صلی اللہ علیہ و آلہ) نے فرمایا:
"خَيْرُكُمْ مَنْ أَطَابَ الْكَلَامَ وَأَطْعَمَ الطَّعَامَ وَصَلَّى بِاللَّيْلِ وَالنَّاسُ نِيَامٌ؛ [32]
تم میں سے وہ لوگ سب سے بہترین ہے جو خوش اخلاقی سے بات کرے، لوگوں کو کھانا کھلائے اور راتوں کو نماز پڑھے، جب لوگ سو رہے ہوتے ہیں"۔
نمازِ شب کی پرزور ہدایت
رسول اللہ (صلی اللہ علیہ و آلہ) نے امیرالمؤمنین (علیہ السلام) کو وصیت کرتے ہوئے فرمایا:
"أُوصِيكَ فِي نَفْسِكَ بِخِصَالٍ فَاحْفَظْهَا ثُمَّ قَالَ اللَّهُمَّ أَعِنْهُ… وَعَلَیْكَ بِصَلَاةِ اللَّيلِ وَعَلَيكَ بِصَلاة اللَّيلِ وَعَلَیْكَ بِصَلاة اللَّيلِ وَعَلَیْكَ بِصَلاة اللَّيلِ؛ [33]
میں تمہیں کچھ خصلتیں اپنانے کی تلقین کرتا ہوں، اور پھر فرمایا "اے اللہ ان کے لئے ان خصلتوں کو محفظ فرما"، اور پھر فرمایا: اور تم پر لازم ہے نمازِ شب قائم کرنا، تم پر لازم ہے نمازِ شب قائم کرنا، تم پر لازم ہے نمازِ شب قائم کرنا، تم پر لازم ہے نمازِ شب قائم کرنا"۔
مؤمن کا شرف اور اس کی عزت
امام جعفر صادق (علیہ السلام) نے فرمایا:
"شَرَفُ الْمُؤْمِنِ صَلَاتُهُ بِاللَّيْلِ، وَعِزُّهُ كَفُّ الاَذَى عَنِ النَّاسِ؛ [34]
مؤمن کا شرف نمازِ شب ہے اور اس کی عزت لوگوں کو آزار و اذیت سے اجتناب کرنا ہے"۔
گناہوں سے نماز شب کی توفیق سلب ہو جاتی ہے
ایک شخص امیرالمؤمنین (علیہ السلام) کی خدمت میں حاضر ہؤا اور عرض کیا:
"يَا اَمِيرَالْمُؤْمِنينَ إِنِّى قَدْ حُرِمْتُ الصَّلاةَ بِاللَّيْلِ، فَقالَ اَميرُ الْمُؤْمِنينَ عَليهِ السَّلَامُ: أَنْتَ رَجُلٌ قَدْ قَيَّدَتْكَ ذُنُوبُكَ؛ [35]
یا امیرالمؤمنین! میں نماز شب سے محروم ہؤا، تو امیرالمؤمنین (علیہ السلام) نے فرمایا: تم ایسے آدمی ہو جس کو اپنے گناہوں نے قید کر لیا ہے"۔
وتر میں ستر مرتبہ مغفرت طلب کرو
امام جعفر صادق (علیہ السلام) نے فرمایا:
"اِسْتَغْفِرِاللّهَ فِى الْوَتْرِ سَبْعينَ مَرَّةً، تَنْصِبُ يَدَكَ اليُسْرى وَتَعِدُّ بِالْيُمْنى اَلإِسْتِغْفارَ. وَكانَ رَسُولُ اللّهِ صلي الله عليه و آله يَسْتَغْفِرُ فِى الْوَتْرِ سَبْعينَ مَرَّةً وَيَقُولُ: 'هذا مَقامُ الْعائِذِبِكَ مِنَ النّارِ' سَبْعَ مَرّاتٍ؛ [36]
[نماز شب کی یک رکعتی نماز] وتر میں 70 مرتبہ استغفار کیا کرو، ایسے حال میں کہ تمہارا بایاں ہاتھ چہرے کے سامنے ہو [دعائے قنوت کی حالت میں] اور دائیں ہاتھ سے گنا کرو؛ اور رسول اللہ (صلی اللہ علیہ و آلہ) وتر میں 70 مرتبہ استغفار کیا کرتے تھے اور اللہ کی درگاہ میں عرض کرتے تھے "یہ اس شخص کے کھڑے ہونے کی جگہ جو تجھ سے پناہ لینے کے لئے حاضر ہؤا ہے"'۔
سحر خیزی اور شب بیداری
خدائے متعال کا ارشاد ہے:
"إِنَّ نَاشِئَةَ اللَّيْلِ هِيَ أَشَدُّ وَطْئًا وَأَقْوَمُ قِيلًا؛ [37]
یقینا رات کو بیدار رہنا ریاضت نفس میں بہت پرتاثیر ہے اور کلام کو زیادہ مضبوط بنانے کا سبب ہے"۔
اللہ نے زمانے کے تمام حصوں کی قسم اٹھائی ہے جیسے
"والفجر؛ فجر کی قسم" سورہ فجر، آیت 1۔
"وَالصُّبْحِ إِذَا تَنَفَّسَ؛ اور صبح کی جب کہ اس کی سفیدی نمودار ہوئی ہو"۔ سورہ تکویر، آیت 18۔
"وَالنَّهَارِ إِذَا جَلَّاهَا؛ اور دن کی قسم جب کہ وہ اس سورج کو نمایاں کرتا ہے". سورہ شمس، آیت 3۔
اس کے علاوہ بھی قرآن کریم میں اللہ تعالی نے بہت سی چیزوں کی قسم اٹھائی ہے لیکن سحر پر تین مرتبہ قسم اٹھائی ہے:
"وَاللَّيْلِ إِذَا يَسْرِ؛ اور رات کی جب کہ وہ رخصت ہو رہی ہو (یعنی وقتِ سَحَر)"۔ سورہ فجر، آیت 4۔
"وَاللَّيْلِ إِذَا عَسْعَسَ؛ اور رات کی قسم جب کہ اس نے پیٹھ پھیر لی ہو"۔ سورہ تکویر، آیت 17۔
سحر کے استغفار کے بارے میں دو آیتیں:
وَبِالْأَسْحَارِ هُمْ يَسْتَغْفِرُونَ؛ [38]
اور پچھلے پہروں کو وہ طلب مغفرت کرتے ہیں"۔
وَالْمُسْتَغْفِرِينَ بِالْأَسْحَارِ؛ [39]
اور سحر کے اوقات [راتوں کو پچھلے پہر] میں مغفرت کی دعائیں کرنے والے ہیں"
جو اللہ کو دوست رکھے وہ [پوری] راتوں کو سوتا نہیں
امام جعفر صادق (علیہ السلام) نے حضرت موسیٰ (علیہ السلام) پر اللہ تعالیٰ کی طرف سے نازل ہونے والی وحی کے بارے میں فرمایا:
"كَذِبَ مَنْ زَعَمَ أنَّهُ يُحِبُّني فَإِذَا جَنَّهُ اللّيلُ نَامَ عَنِّي، أَلَيْسَ كُلُّ مُحِبٍّ يُحِبُّ خَلْوةَ حَبِيبِهِ؟! هَا أَنَا ذَا يَا بْنَ عِمْرَانَ مُطَّلِعٌ عَلَى أَحِبَّائِي، إِذَا جَنَّهُمُ اللّيْلُ حَوَّلْتُ أبْصَارَهُمْ مِنْ قُلُوبِهِمْ، وَمَثَّلْتُ عُقُوبَتِي بَيْنَ أَعْيُنِهِمْ، يُخَاطِبُونِي عَنِ المُشَاهَدَةِ وَيُكَلِّمُونِي عَنِ الْحُضُورِ؛ [40]
اے فرزند عمران! جھوٹ بولتا ہے وہ جو گمان کرتا ہے کہ میرا دوست اور محب ہے، لیکن جب اس پر رات چھا جاتی ہے تو مجھے چھوڑ کر سو جاتا ہے!؛ کیسا ایسا نہیں ہے کہ ہر محب اپنے حبیب کے ساتھ راز و نیاز کرنا چاہتا ہے؟ تو یہ میں ہوں، اے عمران کے بیٹے! اپنے دوستوں کی طرف متوجہ ہوں اور ان پر مطلع ہوں، چنانچہ ان کے دل کی آنکھوں کو کھول دیتا ہوں اور اپنی سزا اور عقوبت کو ان کے سامنے مجسم کرتا ہوں، تاکہ وہ مجھ سے گفتگو کریں اس طرح سے کہ گویا مجھے دیکھ رہے ہیں اور میری موجودگی میں مجھ سے بات کر رہے ہیں"۔
پیامبر خداصلی الله علیه وآله فرمود: دو رکعت نماز در دل شب، از دنیا و آنچه در آن است نزد من محبوب تر است
نمازِ شب کی دو رکعتین دنیا و ما فیہا سے بہتر
رسول اللہ (صلی اللہ علیہ و آلہ) نے فرمایا:
"الرَّكْعَتانِ فِي جَوْفِ اللَّيْلِ أَحَبُّ اِلَى اللّهِ مِنَ الدُّنْيَا وَمَا فِيهَا؛ [41]
آدھی رات کی نماز کی دو رکعتیں اللہ کے نزدیک دنیا اور اس میں موجود ہر چیز سے زیادہ محبوب ہیں"۔
تخفیف و رعایت
اللہ تعالی کا ارشاد ہے:
"إِنَّ رَبَّكَ يَعْلَمُ أَنَّكَ تَقُومُ أَدْنَى مِنْ ثُلُثَيِ اللَّيْلِ وَنِصْفَهُ وَثُلُثَهُ وَطَائِفَةٌ مِنَ الَّذِينَ مَعَكَ وَاللَّهُ يُقَدِّرُ اللَّيْلَ وَالنَّهَارَ عَلِمَ أَنْ لَنْ تُحْصُوهُ فَتَابَ عَلَيْكُمْ فَاقْرَءُوا مَا تَيَسَّرَ مِنَ الْقُرْآنِ عَلِمَ أَنْ سَيَكُونُ مِنْكُمْ مَرْضَى وَآخَرُونَ يَضْرِبُونَ فِي الْأَرْضِ يَبْتَغُونَ مِنْ فَضْلِ اللَّهِ وَآخَرُونَ يُقَاتِلُونَ فِي سَبِيلِ اللَّهِ فَاقْرَءُوا مَا تَيَسَّرَ مِنْهُ ۔۔۔؛ [42]
بلاشبہ آپ کا پروردگار جانتا ہے کہ آپ تقریباً دو تہائی آدھی اور (نہیں تو) ایک تہائی رات نمازیں پڑھا کرتے ہیں اور ان میں سے بھی ایک گروہ جو آپ کے ساتھ ہیں اور رات دن کا پورا اندازه اللہ تعالیٰ کے پاس ہے، وه (خوب) جانتا ہے کہ تم [کو وقت کا اندازہ نہیں ہے اور تم] اسے ہرگز نہ نبھا سکو گے پس اس نے تم پر مہربانی کی [اور تمہیں رعایت دی] تو پڑھو جتنا آسانی کے ساتھ ممکن ہے وہ جانتا ہے کہ تم میں سے کچھ بیمار ہوتے ہیں اور کچھ دوسرے لوگ سفر میں ہوتے ہیں اللہ کی طرف کی روزی طلب کرتے ہیں اور کچھ دوسرے لوگ راہِ خدا میں جنگ کرتے ہیں لہٰذا جو آسانی سے (جس حال میں) ممکن ہو پڑھ لیا کرو۔۔۔"۔
امیرالمؤمنین (علیہ السلام) فرماتے ہیں"
"لَمّا نَزَلَ علَى النَّبيِّ صَلَّى الله عَلَيهِ وَآلِهِ 'يا أيُّها المُزَّمِّلُ * قُمِ اللَّيْلَ إِلَّا قَلِيْلاً' [43] قامَ اللَّيْلَ كلَّهُ حَتَّى تَوَرَّمَتْ قَدَمَاهُ؛ فَجَعَلَ يَرْفَعُ رِجْلاً وَيَضَعُ رِجْلاً؛ فهَبَطَ عَلَيْهِ جِبْريلُ فَقَالَ: 'طه * يَعني الأرضَ بِقدَمَيكَ يا محمّدُ "طه * مَا أَنْزَلْنَا عَلَيْكَ الْقُرْآنَ لِتَشْقَى' [44] وَأنْزَلَ 'فاقْرأوا مَا تَيَسَّرَ مِنَ القُرْآنِ' [45] "۔ [46]
جب آیات کریمہ 'اے کپڑے میں لپٹنے والے * رات (کے وقت نماز) میں کھڑے ہوجاؤ مگر کم'، پیغمبر (صلی اللہ علیہ و آلہ) پر نازل ہوئیں تو آپ پوری رات نماز کے لئے کھڑے رہے یہاں تک کہ آپؐ کے پاؤں سوج گئے، یہاں تک ایک پاؤں اٹھاتے تھے اور دوسرا زمین پر رکھتے تھے، چنانچہ جبرائیل نازل ہوئے اور عرض کیا: 'طا ۔ ہا 'یعنی پوری زمین آپ کے قدموں میں ہے' * ہم نے آپ پر قرآن اس لئے نہیں اتارا ہے کہ آپ زحمت و مشقت اٹھائیں'؛ اور [سورہ مزمل کے آخر ميں اس آیت کو] اتارا کہ 'قرآن میں سے اتنا ہی پڑھو جتنا کہ آسانی کے ساتھ ممکن ہے'"۔
آخری نکتہ:
آیت اللہ العظمی امام سید روح اللہ الموسوی الخمینی (قُدِّسَ سِرُّہُ) کسی بھی عبادت سے زیادہ نماز شب کے شیدائی تھے اور لڑکپن کی عمر سے نماز شب کے پابند تھے؛ یہاں تک ٹھنڈی ہوائیں اور منجمد برفانی موسم بھی آپؒ کی نماز میں رکاوٹ نہیں بن سکتا تھا۔ 5 جون سنہ 1963ع کی صبح کو پہلوی حکومت کے گماشتوں نے قم میں آپؒ کے گھر پر دھاوا بول دیا تو آپؒ نماز شب میں مصروف تھے، اور جب آپؒ کو گاڑی میں بٹھایا گیا تو تہران جاتے ہوئے بھی آپؒ نے اپنی نماز جاری رکھی۔ نیز جس رات آپؒ طویل جلاوطنی کے بعد پیرس سے تہران آ رہے تھے تو طیارے کے بالائی حصے میں نماز قائم کر دی اور اسے ترک نہیں کیا۔ آپؒ کا معمول تھا کہ جب نماز کے لئے اٹھتے تھے تو کوئی بتی نہیں جلاتے تھے اور کوشش کرتے تھے کہ کسی کو زحمت نہ ہو۔ آپؒ نے اپنی زندگی کی آخری راتوں کو بھی نماز تہجد ترک نہیں کی [اور ذکر و دعا کے ساتھ دنیا سے رخصت ہوئے]۔ [47]
**************
ترتیب و ترجمہ: فرحت حسین مہدوی
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
110
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
حوالہ جات:
[1]۔ سورہ اسراء، آیت 79۔
[2]۔ الفتال النیسابوری، الشيخ العلامة الشہید محمد بن فتال، روضۃ الواعظین، ج2، ص500۔
[3]۔ العیاشی، محمد بن مسعود بن محمد بن عياش السَّلَمي، "التفسير" (المعروف بہ تفسیر العیاشی)، ج2، ص314۔
[4]۔ سورہ اسراء، آیت 79۔
[5]۔ مقدس اردبیلی، احمد بن محمد اردبیلی، زبدۃ البیان فی براہین احکام القرآن، ص95۔
[6]۔ سورہ ق، آیت 40۔
[7]۔ سورہ طور، آیت 49۔
[8]۔ سورہ مزمل، آیات 1 تا 4۔
[9]۔ سورہ مزمل، آیت 20۔
[10]۔ سورہ دہر (یا سورہ انسان)، آیت 26۔
[11]۔ سورہ آلعمران، آیت 17۔
[12]۔ الدیلمی، حسن بن محمد، ارشاد القلوب، ج1، ص94۔
[13]۔ امین الاسلام الطبرسی، فضل بن حسن، تفسیر مجمع البیان، ج2، ص255؛ العروسی الحویزی، تفسیر نور الثقلین، عبد علی بن جمعہ، ج2، ص176؛ القمی المشہدی، محمد بن محمد رضا، تفسیر کنز الدقائق وبحر الغرائب، ج3، ص53۔
[14]۔ سورہ سجدہ، آیات 15 و 16۔
[15]۔ سورہ ذاریات، آیات 17 و 18۔
[16]۔ سورہ مزمل، آیت 2۔
[17]۔ القمی، علی بن ابراہیم بن ہاشم، تفسیر القمی، ج2، ص1392۔
[18]۔ علامہ مجلسی، محمد باقر بن محمد تقی، بحار الانوار، ج87، ص161۔
[19]۔ علامہ مجلسی، محمد باقر بن محمد تقی، بحار الانوار، ج84، ص138۔
[20]۔ المتقی الہندی، علی بن حسام الدین، حدیث 21428۔
[21]۔ الشعیری السبزواری، محمد بن محمد بن حیدر، جامع الآحبار، ص72؛ علامہ مجلسی، محمد باقر بن محمد تقی، بحار الانوار، ج84، ص161۔
[22]۔ الشیخ الصدوق، محمد بن علی، الخصال، ص61؛ علامہ مجلسی، محمد باقر بن محمد تقی، بحار الانوار، ج84، ص142۔
[23]۔ سبحانی خیابانی، جعفر بن شیخ محمدحسین، فروع ابدیت، ص178-179۔
[24]۔ الشیخ الصدوق، محمد بن علی، ثواب الاعمال و عقاب الاعمال، ص42۔
[25].۔ سورہ لقمان، آیت 17۔
[26]. الشیخ الصدوق، محمد بن علی، ثواب الاعمال و عقاب الاعمال، ص43.
[27]۔ سورہ سجدہ، آیت 17۔
[28]۔ سورہ سجدہ، آیت 16۔
[29]۔ علامہ مجلسی، محمد باقر بن محمد تقی، بحار الانوار، ج84، ص140۔
[30]۔ الشیخ الصدوق، معانی الاخبار، ص342۔
[31]۔ الشیخ المفید، محمد بن محمد، الامالی، ص215۔
[32]۔ علامہ مجلسی، محمد باقر بن محمد تقی، بحار الانوار، ج84، ص142۔
[33]۔ الحرالعاملی، محمد بن حسن، وسائل الشیعہ، ج5، ص268۔
[34]۔ الشیخ الصدوق، محمد بن علی، ثواب الاعمال و عقاب الاعمال، ص41۔
[35]۔ الکلینی، محمد بن یعقوب الرازی، الکافی، ج3، ص450۔
[36]۔ الشیخ الصدوق، محمد بن علی، من لا یحضرہ الفقیہ، ج1، ص489۔
[37]۔ سورہ مزمل، آیت 6۔
[38]۔ سورہ ذاریات، آیت 18۔
[39]۔ سورہ آلعمران، آیت 17۔
[40]۔ الشیخ الصدوق، محمد بن علی، الامالی، ص438۔
[41]۔ الشیخ الصدوق، محمد بن علی، علل الشرائع، ج2، ص363؛ الحر العاملی، محمد بن حسن، وسائل الشیعہ، ج8، ص156۔
[42]۔ سورہ مزمل، آیت 20۔
[43]۔ سورہ مزمل، آیات 1 و 2۔
[44]۔ سورہ طہ، آیات 1-2۔
[45]۔ سورہ مزمِّل، آیت 20۔
[46]۔ السیوطی، عبدالرحمن بن ابی بکر، الدر المنثورالدر المنثور في التفسير بالماثور، ج5، ص549.
[47]. دیکھئے: اخلاق و سیرۀ امام خمینی (قُدِّسَ سِرُّہُ): https://fa.wiki.khomeini.ir/wiki/اخلاق_و_سیره_امام%E2%80%8Cخمینی
آپ کا تبصرہ