بین الاقوامی اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی ـ ابنا || اسرائیلی کابینہ نے ہفتے کی صبح امریکی منصوبے کے جواب کے فوراً بعد ہی ایک ہنگامی اجلاس بلایا، لیکن بنیامین نیتن یاہو نے جنگ بندی کے مخالف دو وزراء ـ وزیر خزانہ "بزالل اسموٹریچ" اور وزیر داخلہ امور "ایتامار بن گویر" کو اس اجلاس میں مدعو نہیں کیا۔
اسرائیلی اخبار ٹائمز اسرائیل نے اس اقدام کو امریکی منصوبے کے جواب میں حماس کے ردعمل کی وجہ سے غزہ کی جنگ ختم کرنے کے لئے [اسرائیل پر] امریکی دباؤ کی علامت قرار دیا ہے۔
[لیکن امریکہ اور اسرائیل ـ چونکہ باضابطہ طور پر جھوٹے ہیں، چنانچہ ان ـ کے بارے میں یقین سے کچھ نہیں کہا جا سکتا]
حماس نے پچھلی رات امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے غزہ کے منصوبے کے کچھ حصوں سے اتفاق کا اعلان کیا اور مزاحمت کو غیر مسلح کرنے پر مشتمل شق سے اختلاف کیا۔
حماس نے جنگ بندی کے نفاذ اور غزہ میں حکمرانی کے طریقہ کار کو جیسے کچھ پہلوؤں کو بات چیت پر چھوڑ دیا ہے۔
ٹائمز اسرائیل نے اپنے تجزیے میں لکھا ہے کہ "یہ مشروط اور قابل تشریح مفاہمت" نیتن یاہو کو نہ صرف جنگ ختم کرنے بلکہ اسے جاری رکھنے کے لئے بھی مشکل میں ڈال دیتی ہے۔
اس تجزیے کے مطابق، "بزالل اسموٹریچ" اور وزیر داخلہ امور "ایتامار بن گویر"، ـ جنہوں نے بار بار جنگ ختم ہونے پر نیتن یاہو کی اتحادی کابینہ کو گرانے کی دھمکی دی ہے، ـ آنے والے دنوں میں بات چیت کے دوران جنگ جاری رکھنے کے لئے نیتن یاہو پر دباؤ بڑھائیں گے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
110
آپ کا تبصرہ