اہل بیت (ع) نیوز ایجنسی ابنا کے مطابق، کولمبیا کے صدر گوستاوو پترو نے اعلان کیا ہے کہ ان کا ملک اسرائیل کے ساتھ آزاد تجارتی معاہدہ ختم کر رہا ہے اور تمام اسرائیلی سفارتکاروں کو فوری طور پر ملک چھوڑنے کا حکم دیا گیا ہے۔ یہ اعلان انہوں نے 29 ستمبر 2025 کو کابینہ کے اجلاس میں کیا۔
صدر پترو نے اپنی تقریر میں کہا کہ ہم ایسے تجارتی تعلقات کے حامی نہیں جو انسانیت کی قربانی دے کر صرف خود غرضی اور لالچ کی تکمیل کریں۔ اس لیے ہم اسرائیل کے ساتھ تمام معاہدے ختم کر رہے ہیں۔ انہوں نے کلمبیا کی کولڈ اسٹیل، جو کہ کوئلے کی برآمدات کرتی ہے، کو بھی ہدایت دی کہ وہ اسرائیل کو کوئلہ کی برآمدات فوری بند کریں کیونکہ یہ مواد اسرائیلی فوجی صنعت میں استعمال ہو رہا ہے۔
انہوں نے واضح کیا کہ یہ فیصلہ انتقام یا نفرت کی بنیاد پر نہیں بلکہ انسانیت کی حفاظت کے لیے کیا گیا ہے۔ یاد رہے کہ کلمبیا نے پہلے بھی 2024 میں اسرائیل کو کوئلے کی برآمدات پر پابندی عائد کی تھی۔
صدر پترو نے مزید کہا کہ کلمبیا اسرائیل کے ساتھ اپنی سفارتی تعلقات کو مئی 2024 میں ختم کر چکا ہے اور اب اسرائیلی سفارتکاروں کو فوری ملک چھوڑنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ ہم ایسے حکمرانوں کے ساتھ تعلقات نہیں رکھ سکتے جو نسل کشی کے مرتکب ہوں۔
کولمبیا کی وزارت خارجہ نے بھی اسرائیل کو باضابطہ نوٹس بھیج کر سفارتکاروں کے فوری انخلا کا مطالبہ کیا ہے۔ اگرچہ اسرائیل کی سفارتخانہ گزشتہ سال بند ہو چکا تھا، وہاں کچھ عملے اب بھی عارضی طور پر موجود تھے۔
اسی دوران صدر پترو نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ پر ناوگان صمود کی کشتیوں کی توقیف پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ اگر یہ اطلاعات درست ہیں تو اسرائیل کے وزیراعظم نیتن یاہو نے ایک نیا بین الاقوامی جرم انجام دیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ دو کلمبیائی شہری جو فلسطین کے ساتھ انسانی امدادی مشن میں شامل تھے، بین الاقوامی پانیوں میں گرفتار کیے گئے ہیں۔
صدر نے وزارت خارجہ سے مطالبہ کیا کہ وہ ان گرفتاریوں کے خلاف تمام قانونی اور سفارتی اقدامات اٹھائے اور کہا کہ "جو کوئی بھی غیر مسلح نوجوانوں کی اس قسم کی گرفتاری پر خوش ہوتا ہے، وہ تہذیب کی اصل روح کو نہیں سمجھتا۔"
یہ فیصلہ عالمی سطح پر اسرائیل کے خلاف بڑھتے ہوئے احتجاجات اور انسانی حقوق کی پامالیوں کے ردعمل میں سامنے آیا ہے۔
آپ کا تبصرہ