امریکی پابندیوں کے باوجود بھارت کا چابہار بندرگاہ کی ترقی میں ایران کے ساتھ تعاون جاری رکھنے کا اعلان
اہل بیت (ع) نیوز ایجنسی ابنا کے مطابق،امریکی پابندیوں کے باوجود بھارت کی حکومت چابہار بندرگاہ کی ترقی میں تعاون جاری رکھنے کا عزم رکھتی ہے۔ بھارتی محقق کبیر تانیجا نے کہا ہے کہ دہلی کا ایران کے ساتھ چابہار بندرگاہ کے منصوبے پر قائم رہنا اس کی علاقائی حکمت عملی کا حصہ ہے، جو خاص طور پر پڑوسی ممالک بشمول ایران پر توجہ مرکوز کرتی ہے۔
کبیر تانیجا نے بتایا کہ چابہار بندرگاہ کو بھارت کے لیے ایک اسٹریٹجک دروازہ سمجھا جاتا ہے جو اسے وسطی اور مغربی ایشیا تک رسائی فراہم کرتا ہے۔ اگرچہ امریکی حکومت نے ایران کے خلاف نئی پابندیاں نافذ کرتے ہوئے چابہار منصوبے کی معافیت ختم کر دی ہے، لیکن دہلی اس منصوبے کو ترک نہیں کرے گا کیونکہ اس کے ساتھ ایک دہائی پر محیط معاہدہ طے پایا ہے جس کے تحت بھارت اس بندرگاہ کی ترقی اور انتظام کرے گا۔
یہ معافیت 2018 میں سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے دور میں دی گئی تھی تاکہ ایران کے زیرساختی منصوبوں کو پابندیوں سے مستثنیٰ رکھا جا سکے، مگر حال ہی میں اسے ختم کر دیا گیا ہے۔
تانیجا نے مزید کہا کہ چابہار بھارت کو افغانستان اور وسطی ایشیائی ممالک کے ساتھ تجارتی روابط مضبوط بنانے میں مدد دیتا ہے اور یہ منصوبہ صرف تجارتی مفادات تک محدود نہیں بلکہ بھارت کی کثیرالجہتی علاقائی حکمت عملی کا اہم جز ہے۔
انہوں نے کہا کہ ایران سے تیل کی درآمدات میں کمی اور واشنگٹن کے دباؤ نے بھارت کو اس حوالے سے چیلنجز دیے، لیکن دہلی نے ان تجربات سے سبق سیکھ کر اپنی حکمت عملی کو مزید مضبوط بنایا ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ اگرچہ امریکہ کی جانب سے روسی تیل پر 50 فیصد محصول اور امریکی ورک ویزا "H-1B" کی فیس میں اضافے کے بعد بھارت اور امریکہ کے تعلقات کشیدہ ہو گئے ہیں، مگر چابہار منصوبے کا اثر طویل مدتی ہوگا جو دہلی کی علاقائی ترجیحات میں نمایاں رہے گا۔
آپ کا تبصرہ