5 اکتوبر 2025 - 11:04
طالبان وزیر خارجہ کا انڈیا کا پہلا دورہ اتنا اہم کیوں؟

افغانستان کے وزیر خارجہ امیر خان متقی اگلے ہفتے دہلی آ رہے ہیں! ہاں، وہی متقی جن پر اقوام متحدہ کی جانب سفر پابندی عائد تھی، اب 9 سے 16 اکتوبر تک نئی دہلی میں قیام کریں گے۔ اقوام متحدہ کی سیکورٹی کونسل نے 30 ستمبر کو خاص چھوٹ دی ہے۔

اہل بیت (ع) نیوز ایجنسی ابنا کے مطابق،افغانستان کے وزیر خارجہ امیر خان متقی اگلے ہفتے دہلی آ رہے ہیں! ہاں، وہی متقی جن پر اقوام متحدہ کی جانب سفر پابندی عائد تھی، اب 9 سے 16 اکتوبر تک نئی دہلی میں قیام کریں گے۔ اقوام متحدہ کی سیکورٹی کونسل نے 30 ستمبر کو خاص چھوٹ دی ہے اور یہ دورہ طالبان کے قبضے کے بعد ان کا پہلا اعلیٰ سطحی دورہ ہوگا۔ ہندوستان کے وزیر خارجہ ایس جے شنکر سے ملاقات کا منصوبہ ہے۔ بات چیت میں انسانی امداد، علاقائی سلامتی اور افغان سفارت خانے میں عملے کی تعداد بڑھانے جیسے امور زیر بحث آئیں گے۔ لیکن سوال یہ ہے کہ یہ دورہ ہندوستان کے لیے گیم چینجر کیوں ہے اور پاکستان کیوں اس سے بے چین ہونے والا ہے؟

دراصل افغانستان میں طالبان کے اقتدار میں آنے پر دنیا نے انہیں بائیکاٹ کر دیا۔ کسی نے انہیں تسلیم نہیں کیا۔ رہنماؤں پر سفر پابندیاں عائد کی گئیں، اقتصادی پابندیاں لگائی گئیں۔ ہندوسان نے بھی محتاط رویہ اپنایا، مگر عملی سطح پر رابطہ جاری رکھا۔ جیسے چابہار بندرگاہ سے گندم اور ادویات بھیجنا۔ حال ہی میں آنے والے زلزلے میں بھی ہندوستان نے کھل کر امداد دی۔ بتادیں کہ جنوری میں ہندوستان کے خارجہ سکریٹری وکرم مصری دبئی میں متقی سے ملاقات کر چکے ہیں۔ پھر ستمبر میں افغان نائب وزیر خارجہ حمد اللہ زاہد ایکسپو میں آئے جہاں دوا سازی اور صحت کے حوالے سے گفتگو ہوئی۔ یہ چھوٹے چھوٹے اقدامات تھے، لیکن اب متقی کا دورہ بڑا قدم ہے۔ یہ ظاہر کرتا ہے کہ ہندوستان اور طالبان کے تعلقات ایک نئے مرحلے پر ہیں۔

متقی کا دورہ طالبان کو یہ پیغام دے گا کہ ہندوستان افغانستان کو الگ تھلگ نہیں چھوڑے گا۔ ہندوستان نے اربوں ڈالر کی سرمایہ کاری کی ہے۔ اسکول، اسپتال اور سڑکیں بنائی ہے۔ چابہار بندرگاہ ایک گیم چینجر ہے جو ایران کے راستے افغانستان کو جوڑتی ہے اور وہ بھی پاکستان کو پار کیے بغیر۔ لیکن یہاں ایک ٹویسٹ یہ بھی ہے کہ امریکہ نے 29 ستمبر کو چابہار پر ملنے والی چھوٹ ختم کر دی ہے، جس کا مطلب ہندوستان کی سرمایہ کاری کو خطرہ لاحق ہے۔ متقی کا دورہ اسی ٹائمنگ میں آیا ہے۔

دوسرا فائدہ علاقائی رابطہ کاری ہے۔ ہندوستان کا انٹرنیشنل نارتھ - ساؤتھ کوریڈور افغانستان سے گزرے گا، جو تجارت کو تیز کرے گا۔ اس طرح افغانستان سے ہندوستان کی ترقی کی نئی راہیں کھل سکتی ہیں۔

تیسرا فائدہ سلامتی سے متعلق ہے۔ طالبان سے بات چیت کے ذریعے ہندوستان آئی ایس خراسان اور تحریک طالبان پاکستان جیسے گروپس پر نظر رکھ سکے گا، جو ہندوستان کے لیے خطرہ ہیں۔

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha