اہل بیت (ع) نیوز ایجنسی ابنا کے مطابق، غزہ میں زمینی اور فضائی حملوں کی شدت کے باوجود فوجی حکام تسلیم کر رہے ہیں کہ وہ حماس کی مزاحمتی قوت کو توڑنے میں کامیاب نہیں ہو سکے۔ فوج کا مقصد یہ ہے کہ کسی قسم کی رعایت دیے بغیر حماس پر دباؤ ڈال کر اسرا کی رہائی یقینی بنائی جائے، تاہم اب تک اس حکمتِ عملی میں کامیابی حاصل نہیں ہوئی۔
رپورٹ کے مطابق، 70 ہزار صہیونی فوجی غزہ میں کارروائیوں میں مصروف ہیں اور فضائی، زمینی و بحری حملوں کے ذریعے رہائشی عمارتوں اور بنیادی ڈھانچے کو تباہ کر رہے ہیں۔ ان حملوں کے نتیجے میں اب تک تقریباً 5 لاکھ 50 ہزار شہری بے گھر ہو چکے ہیں۔
اسرائیلی چیف آف اسٹاف ایال زمیر نے بھی سیاسی قیادت کو آگاہ کیا ہے کہ حماس، حتیٰ کہ غزہ پر مکمل قبضے کے بعد بھی، فوجی یا سیاسی طور پر شکست نہیں کھائے گی۔ ان کے بقول غزہ پر مکمل قبضہ کرنے میں کم از کم چھ ماہ لگیں گے جبکہ مکمل صفائی اس سے بھی زیادہ وقت لے سکتی ہے۔
یہ اعترافات ایسے وقت سامنے آئے ہیں جب وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو کی ہدایت پر غزہ میں آپریشن مزید وسعت اختیار کر چکا ہے اور قیدیوں کی جانوں کو خطرات کے باوجود رہائشی عمارتوں کو بڑی تعداد میں مسمار کیا جا رہا ہے۔
آپ کا تبصرہ