15 ستمبر 2025 - 13:49
مآخذ: ابنا
اسرائیل کا قطر پر حملہ،مفاہمت پسند عرب ریاستوں کے لیے خطرے کی گھنٹی

معروف فلسطینی تجزیہ کار اور اخبار رای الیوم کے ایڈیٹر انچیف عبدالباری عطوان نے کہا ہے کہ اسرائیل کا حالیہ حملہ قطر کی خودمختاری پر نہ صرف ایک کھلی جارحیت ہے بلکہ اس نے کئی اہم حقائق بھی آشکار کر دیے ہیں۔

بین الاقوامی اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی ـ ابنا ـ کے مطابق، معروف فلسطینی تجزیہ کار اور اخبار رای الیوم کے ایڈیٹر انچیف عبدالباری عطوان نے کہا ہے کہ اسرائیل کا حالیہ حملہ قطر کی خودمختاری پر نہ صرف ایک کھلی جارحیت ہے بلکہ اس نے کئی اہم حقائق بھی آشکار کر دیے ہیں۔ عطوان کے مطابق اس حملے نے ثابت کر دیا کہ نہ کوئی عرب ریاست، اور نہ ہی اسرائیل کے ساتھ تعلقات معمول پر لانے والے ممالک، صہیونی جارحیت سے محفوظ ہیں۔

اپنے کالم میں عطوان نے لکھا کہ اس حملے نے اسرائیل کی دو اہم بیانیوں کو جھوٹا ثابت کیا یہ کہ صرف وزیراعظم نتین یاہو جنگ کا ذمہ دار ہے اور اس کی برطرفی سے صورت حال بدل جائے گی۔اسرائیل ہر محاذ پر ناقابل شکست اور خطے میں خفیہ معلومات کا بے تاج بادشاہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ اسرائیلی معاشرہ بطورِ مجموعی عربوں کے خلاف نفرت سے بھرا ہوا ہے، یہاں تک کہ وہ اسرائیل کے قریبی اتحادی ملک قطر کے خلاف حملے کی بھی حمایت کرتے ہیں۔ عطوان کے مطابق یہ ثابت کرتا ہے کہ صہیونی عوام اور قیادت میں کوئی خاص فرق نہیں رہا۔

عبدالباری عطوان نے لکھا کہ اگرچہ یہ حملہ خطرناک تھا، مگر اس کے کچھ مثبت پہلو بھی سامنے آئے، جن میں سے نمایاں درج ذیل ہیں:1. حماس قیادت کو بچا لیا گیا:اسرائیلی حملہ اپنے ہدف میں ناکام رہا، اور حماس کی اعلیٰ قیادت محفوظ رہی۔ یہ کامیابی مزاحمتی تحریکوں کی سکیورٹی اور انٹیلی جنس مہارت کا نتیجہ ہے۔2. عرب ریاستوں کا فوری ردعمل خلیجی ممالک خصوصاً سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات نے قطر کے ساتھ اظہارِ یکجہتی کیا، جو کہ خطے میں ممکنہ مصالحت اور عرب اتحاد کی جانب مثبت قدم ہے۔

3. امریکہ پر اعتماد کم ہوا:یہ حملہ ایک بار پھر ظاہر کرتا ہے کہ امریکہ، جس کی افواج خلیج میں موجود ہیں، عرب ریاستوں کو حقیقی تحفظ فراہم کرنے میں ناکام رہا ہے۔ امریکہ کی حفاظتی ضمانتیں محض ایک سیاسی فریب ثابت ہو رہی ہیں۔

4. اسرائیل سے تعلقات بھی تحفظ کی ضمانت نہیں:اس حملے نے یہ بھی ثابت کر دیا کہ چاہے کوئی ملک اسرائیل سے ابراہیم معاہدے کے تحت تعلقات قائم کرے یا پس پردہ، اسے صہیونی جارحیت سے استثناء حاصل نہیں ہوگا۔

عطوان نے زور دیا کہ اسرائیل صرف طاقت کی زبان سمجھتا ہے، اور اب وقت آ گیا ہے کہ ایک مشترکہ یا انفرادی عسکری حکمت عملی تیار کی جائے تاکہ غزہ، لبنان، شام، ایران اور یمن سمیت پورے خطے پر جاری اسرائیلی جارحیت کا عملی جواب دیا جا سکے۔

انہوں نے یاد دلایا کہ قطر نے ماضی میں امریکی درخواست پر حماس کی قیادت کو میزبانی دی تھی، مگر اب وہی قطر صہیونی جارحیت کا نشانہ بن رہا ہے۔ لبنان، شام، یمن اور یہاں تک کہ ایران پر حملے ظاہر کرتے ہیں کہ اسرائیل پورے خطے کو اپنی گریٹر اسرائیل کی سوچ کا میدان جنگ بنا چکا ہے۔

عطوان نے واضح کیا کہ اگر دوحہ میں ہونے والا عرب-اسلامی اجلاس اسرائیل کے خلاف مؤثر اقدام پر متفق نہ ہوا، تو یہ صہیونی ریاست کو مزید جارحیت پر اکسا دے گا۔ انہوں نے خبردار کیا کہ اگر عرب رہنما اس موقع پر ناکام رہے، تو تاریخ انہیں "اسرائیلِ کبیر کے محافظ" کے طور پر یاد رکھے گی۔

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha