بین الاقوامی اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی ـ ابنا ـ کے مطابق، صدر مسعود پزشکیان نے آج (بدھ 3 ستمبر کی) شام شنگھائی سربراہی اجلاس میں شرکت کے لئے اپنے چار روزہ کامیاب دورہ چین کے نتائج کی وضاحت کرتے ہوئے کہا: "اس دورے میں ہماری روسی صدر کے ساتھ بات چیت ہوئی جو تقریباً چار گھنٹے تک جاری رہی۔ ہم نے بہت سے معاملات پر بات چیت کی۔"
انھوں نے مزید کہا: "ہم نے سائنسی، علاقائی اور اقتصادی مسائل اور اسنیپ بیک کے مسئلے پر تبادلہ خیال کیا۔ اسی سربراہی اجلاس میں تینوں ممالک 'ایران، چین اور روس' کے وزرائے خارجہ نے ایک خط پر دستخط کئے جس میں اسنیپ بیک کے حوالے سے تین یورپی ممالک کے رویے کو غیر قانونی قرار دیا گیا اور یہ خط اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کو پہنچایا گیا۔"
صدر نے کہا: "ہماری چین کے صدر سے ملاقات ہوئی۔ ہم نے ترک صدر کے ساتھ تبادلہ خیال کیا۔ بہت اہم اور بنیادی اور تزویراتی فیصلے کئے گئے۔ وزیر خارجہ اور وزیر اقتصادیات باقی معاملات کی پیروی کریں گے۔ سیکورٹی اور دفاعی معاملات کے لئے وزیر دفاع موجود رہے اور اچھی بات چیت ہوئی۔"
انھوں نے مزید کہا: "اس [دفاع اور سکیورٹی کے] سلسلے پر مسلسل بات چیت جاری رکھنا ضروری ہوگا۔ سربراہی اجلاس کے موقع پر، ہم دوسرے ممالک کے صدور کے ساتھ ـ حتی کہ کھڑے کھڑے ـ بات چیت کرنے کی، اور مصافحہ کیا۔ اس دوران ہم نے جس سربراہی اجلاس میں شرکت کی وہ افہام و تفہیم اور تعاون کے فروغ کا ایک اچھا موقع تھا۔"
پزشکیان نے کہا: "اجلاس میں ایک قرارداد منظور ہوئی جس میں امریکہ کے تعاون سے صہیونی حملے کی شدید مذمت کی گئی اور تمام ممالک نے اس عمل کو قانون اور ملکوں کے حقوق اور آزادیوں کے منافی قرار دیا۔"
وی افزود: امیدوار هستیم بتوانیم بقیه توافق هایی که انجام شده را پیگیری کرده و با اجرای توافقات چشم انداز مناسبی در علم، اقتصاد، امنیت و مسائل مختلف با کشورهای همسایه و کشورهایی که در اجلاس حضور داشتند، برسیم.
انھوں نے مزید کہا: "ہم امید کرتے ہیں کہ باقی ماندہ سمجھوتوں کو بھی آگے بڑھائیں گے اور معاہدوں پر عمل درآمد کرتے ہوئے ہمسایہ ممالک اور سربراہی اجلاس میں موجود ممالک کے ساتھ سائنس، معیشت، سلامتی اور مختلف مسائل میں ایک مناسب نقطہ نظر تک پہنچ سکیں گے۔"
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
110
آپ کا تبصرہ