بین الاقوامی اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی ـ ابنا
محمد المدہون کی رپورٹ:
لاکھوں لوگ اسرائیل کی مذمت اور غزہ پر اس کی جنگ کی مخالفت کے اظہار کے لئے ڈنمارک کے دارالحکومت کوپن ہیگن کی سڑکوں میں مظاہرہ کر رہے ہیں۔
- مظاہرے میں شریک ایک خاتون نے کہا: ڈنمارک کی حکومت کے لئے ہمارا پیغام یہ ہے کہ اسرائیل کو اسلحے کی برآمدات بند کر دے اور مزید نسل کشی کا حصہ نہ بنے۔ جو کچھ ہو رہا ہے وہ وحشیانہ ہے اور ہم اسے برداشت نہیں کر سکتے اور چین سے نہیں بیٹھ سکتے۔ ہم خاموش نہیں بیٹھ سکتے چنانچہ ہمیں سڑکوں پر آنا چاہئے۔
۔۔ ایک سو سے زائد گروپوں نے اس مظاہرے میں شرکت کی؛ جن کا تعلق مختلف سیاسی جماعتوں، ٹریڈ یونینوں اور سوشل سوسائٹی کی تنظیموں سے ہے اور یہ لوگ اسکینڈینیویا کے مختلف ممالک سے یہاں جمع ہوئے ہیں اور ان کا یہ مظاہرہ غزہ جنگ کے آغاز سے لے کر اب تک شمالی یورپ میں منعقدہ سب سے بڑا مظاہرہ ہے۔
- مظاہرے میں شریک دوسری خاتون نے کہا: میں نہیں سمجھتی کہ میں اپنی روزمرہ کی زندگی جاری رکھ سکوں گی جبکہ ان المیوں کو دیکھ رہی ہوں۔ سمجھتی ہوں کہ حالات اس مقام پر پہنچے ہیں جو ہماری سمجھ سے بالاتر ہیں۔ شدید دکھ کا احساس، قابو سے باہر ہوجانا، یہاں تک ذہن ادراک سے عاجز ہوجاتا ہے اتنے شدید غم و اندوہ اور دہشت کی وجہ سے۔
- تیسری خاتون نے کہا: انہیں جنگ بند کرنا ہوگی۔ یہ جنگ بہت طویل ہو چکی ہے اور جس روش سے یہ آگے بڑھی ہے یہ مجھے ہر روز رلا دیتی ہے کیونکہ یہ جنگ مجھے ویران کر رہی ہے۔
ہفتے کی آخری چھٹیوں میں کوپن ہیگن میں فلسطینی پرچم سے اوپر کوئی پرچم دکھائی نہیں دے رہا ہے، موسم گرما کی چھٹیوں میں ہزاروں لوگ سڑکوں پر آئے۔
یہ لوگ سچے جذبات، واضح اور اپنے ملک ڈنمارک کی حکومت سے سیدھے مطالبات کے ساتھ، جو اس وقت یورپی یونین کا سربراہ سمجھا جاتا ہے۔
ان کا مطالبہ ہے کہ ان کی حکومت اسرائیل پر پابندیاں لگانے اور انہیں سزا دینے کے لئے یورپوں کی اجتماعی تحریک کی قیادت کرے، اور جو کچھ بھی غزہ کے خلاف اسرائیلی جنگ کے خاتمے کے لئے کر سکے، کر ڈالے۔
انہیں یقین ہے کہ اسرائیل کے خلاف یورپیوں کا حالیہ تنقیدی موقف ہی کافی نہیں ہے بلکہ عملی اقدامات کی فوری ضرورت ہے۔
محمد المدہون
الجزیرہ - کوپن ہیگن
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
110
آپ کا تبصرہ