بین الاقوامی اہل بیت(ع) خبر رساں ایجنسی ـ ابنا - کی رپورٹ کے مطابق، اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر ڈاکٹر مسعود پزشکیان، اعلیٰ اقتصادی اور سیاسی عہدیداروں پر مشتمل ایک اعلیٰ سطحی وفد کی قیادت کرتے ہوئے، آج صبح (ہفتہ، 2 اگست) دو روزہ سرکاری دورے پر تہران سے اسلام آباد کے لئے روانہ ہوئے۔ یہ دورہ پاکستان کے وزیر اعظم "شہباز شریف" کی سرکاری دعوت پر اور اقتصاد، سرحدی امور اور سلامتی کے شعبوں میں دوطرفہ تعاون کو فروغ دینے کے مقصد سے انجام پایا ہے۔
ایران شاہراہ ریشم کو یورپ سے جوڑنے میں کلیدی کردار ادا کرتا ہے
پزشکیان نے تہران سے روانگی سے قبل، دونوں ممالک کے دوستانہ اور برادرانہ تعلقات کی تاریخ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا: "صہیونی ریاست اور امریکہ نے ہمارے وطن عزیز کے خلاف، تمام بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے بزدلانہ جارحیت کی تو پاکستان ان پہلے ممالک میں سے تھا جس نے واضح طور پر اس جارحیت کی مذمت کی۔ اس ملک کی پارلیمنٹ نے بھی ایک واضح موقف اختیار کرتے ہوئے اسلامی جمہوریہ ایران کی علاقائی سالمیت کی حمایت کے لئے اپنی مکمل آمادگی کا اعلان کیا۔"
انہوں نے اسی سلسلے میں پاکستانی حکام کی خاطرخواہ کوششوں اور دوروں کی تعریف کرتے ہوئے زور دیا: "اس سفر میں ہم سرحدی تجارت، مشترکہ مارکیٹوں، نیز زمینی، ہوائی اور بحری نقل و حمل کے شعبوں میں تعلقات کی سطح کو گہرا اور وسیع کرنے کی کوشش کریں گے۔ خاص طور پر یہ کہ ایران پاکستان کے ذریعے نئی شاہراہ ریشم منصوبے (BRI) سے منسلک ہو سکتا ہے جس پر چین اور پاکستان کے عملدرآمد ہو رہا ہے۔ اس منصوبے میں ہماری شمولیت، اس راستے کو ایران کے ذریعے یورپ سے جوڑنے کا سبب بنے گی۔"
10 ارب ڈالر کی تجارت؛ تہران اور اسلام آباد کے اقتصادی تعلقات کا نیا ہدف
صدر نے تہران اور اسلام آباد کے موجودہ اقتصادی تعلقات کی سطح کا حوالہ دیتے ہوئے کہا: "فی الحال دونوں ممالک کے درمیان تجارتی روابط اچھے ہیں۔ ہمارا ہدف ان تعلقات کو 10 ارب ڈالر تک پہنچانا ہے۔ نیز اس سفر میں ہم سکیورٹی اور سرحدی مسائل پر بھی بات چیت کریں گے، کیونکہ خطے کی سلامتی دونوں ممالک کے لئے اہم ہے۔ ہم دوطرفہ ہم آہنگی کے ذریعے سرحدوں کی سلامتی کو مضبوط بنانے اور علاقائی استحکام کو تقویت دینے کی کوشش کریں گے۔"
اس دورے کے پہلے مرحلے میں صدر اور ان کے ہمراہ وفد کا پنجاب کی وزیر اعلیٰ محترمہ مریم نواز شریف اور گورنر سردار سلیم حیدر خان نیز مسلم لیگ (ن) کے قائد محمد نواز شریف کی جانب سے سرکاری استقبال کیا گیا اور وہ لاہور شہر پہنچے۔
پزشکیان کا فارسی گو شاعر و ادیب علامہ محمد اقبال کو خراج عقیدت
پزشکیان نے لاہور شہر میں شاہی قلعے کے احاطے میں موجود معاصر پاکستانی شاعر و فلسفی اقبال لاہوری کے مزار پر پہنچ کر پھولوں کی چادر چڑھائی اور ان کی روح کے لیے فاتحہ خوانی کی اور میموری بک پر دستخط کر دیئے۔
اس موقع پر پنجاب کی وزیر اعلیٰ محترمہ مریم نواز شریف، مسلم لیگ (ن) کے قائد محمد نواز شریف اور مقامی عہدیداران بھی موجود تھے۔
علامہ محمد اقبال کا مزار، جو بادشاہی مسجد لاہور کے قریب اور شاہی قلعے کے تاریخی احاطے میں واقع ہے، پاکستان کے نمایاں ثقافتی و قومی مقامات میں سے ایک ہے۔
پاکستان نہ صرف ہمسایہ بلکہ جمہوری اسلامی ایران کا بھائی ہے، نواز شریف
صدر اسلامی جمہوریہ نے لاہور کے دورے کے موقع پر صدر مسلم لیگ (ن) محمد نواز شریف، سے مختصر ملاقات بھی کی۔
محمد نواز شریف نے اس موقع پر صہیونی ریاست کے حالیہ حملوں کا حوالہ دیتے ہوئے ایرانی قوم کی ثابت قدمی کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا: "ہم اسلامی جمہوریہ ایران کے ساتھ کھڑے ہیں اور مستقبل میں پہلے سے بھی زیادہ مضبوطی سے کھڑے ہوں گے۔ ایرانی قوم نے اپنی مزاحمت سے نہ صرف اپنے ملک کا دفاع کیا بلکہ ایران کی ایک نئی اور سربلند تصویر بھی دنیا کے سامنے پیش کی۔ ایران نے اس جنگ میں محض ایک حکومت کا مقابلہ نہیں کیا بلکہ عالمی طاقتوں کا نہایت بہادری سے ڈٹ کر مقابلہ کیا۔ ایرانی عوام نے اپنی ثابت قدمی سے اپنی ہزاروں سالہ شاندار تاریخ کو زندہ کیا۔ ہم پاکستان میں اس مزاحمت کو اپنی عزت اور فخر کا باعث سمجھتے ہیں۔"
انہوں نے مزید کہا: "میں نے ایران کے صدر کا استقبال کرنے ہوائی اڈے پر حاضر ہو کر اسی عظیم استقامت کو خراج تحسین پیش کیا ہے۔ پاکستان نہ صرف ہمسایہ بلکہ اسلامی جمہوریہ ایران کا بھائی ملک ہے اور ہم تمام شعبوں میں تعاون کو فروغ دینے اور تعلقات کو مضبوط بنانے کے خواہاں ہیں۔"
ڈاکٹر پزشکیان نے بھی اس موقع پر پاکستانی عوام کی حمایت اور ہمدردی کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا: "اگر دنیا کے مسلمان متحد ہو جائیں تو صہیونی ریاست آزاد قوموں کو الگ الگ نشانہ بنانے کی پوزیشن میں نہیں رہے گی۔ ہمیں چاہئے کہ اپنی علمی، صنعتی اور زرعی صلاحیتیں آپس میں بانٹیں اور ایک متحدہ بلاک تشکیل دے کر امت مسلمہ کی ضروریات خود پوری کریں۔"
اسلام آباد میں پاکستانی کے وزیر اعظم کی طرف سے صدر پزشکیان کا سرکاری استقبال
صدر اسلامی جمہوریہ پنجاب کے دارالحکومت لاہور میں حاضری دے کر عظیم اسلامی شاعر و مفکر علامہ محمد اقبال کو خراج عقیدت پیش کرنے کے بعد، پاکستان کے دارالحکومت اسلام آباد پہنچے جہاں پاکستانی وزیر اعظم محمد شہباز شریف نے کا والہانہ استقبال کیا۔
نور خان ائیر بیس پر منعقدہ استقبالیہ تقریب میں، جیسے ہی صدر اسلامی جمہوریہ نے طیارے کی سیڑھیوں سے اتر کر زمین پر قدم رکھا تو ان کے اعزاز میں 21 توپوں کی سلامی دی گئی۔
ایران اور پاکستان کے وزرائے دفاع کا علاقائی حالات پر تبادلہ خیال
پاکستان کے وزیر دفاع خواجہ محمد آصف اور اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر دفاع بریگیڈیئر جنرل عزیز نصیر زادہ نے آج اسلام آباد میں صدر مملکت کے پاکستان دورے کے موقع پر ملاقات کی۔ فریقین نے دو طرفہ تعلقات اور خطے کے حالات پر تبادلہ خیال کیا۔
پاکستان کے سڑکوں، تجارت اور ریلوے کے وزراء کی ا ایران کی سڑکوں اور شہری ترقی کے وزیر سے ملاقات
اسلامی جمہوریہ ایران کی سڑکوں اور شہری ترقی کی وزیر محترمہ فرزادہ صادق نے اسلام آباد میں پاکستان کے سڑکوں، تجارت اور ریلوے کے وزراء سے مشترکہ ملاقات کی۔
پاکستان کی شاہراہوں کے وزیر عبدالعلیم خان نے ایران کے صدر کے پاکستان کے اہم دورے پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ "ہم اسرائیل کے خلاف ایران کی بہادرانہ جنگ اور اسلامی جمہوریہ ایران کی فتح پر دلی مبارکباد پیش کرتے ہیں۔"
عبدالعلیم خان نے مزید کہا کہ "ایران اور پاکستان دونوں نے حالیہ واقعات کے دوران اچھی طرح جان لیا ہے کہ ہمارے دوست اور دشمن کون ہیں۔"
ایران اور پاکستان کے وزرائے خارجہ کا علاقائی اور اقتصادی تعاون پر زور
اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر خارجہ سید عباس عراقچی، ہفتہ کی شام اسلام آباد میں پاکستان کے دفتر خارجہ میں پاکستان کے وزیر خارجہ اور نائب وزیر اعظم سینیٹر محمد اسحاق ڈار سے ملاقات کی۔
پاکستانی دفتر خارجہ کے ترجمان نے اعلان کیا کہ دونوں ممالک کے وزرائے خارجہ نے علاقائی استحکام، تجارت اور اقتصادی تعاون کو فروغ دینے پر توجہ مرکوز کرتے ہوئے پاکستان اور ایران کے تعلقات کو مضبوط بنانے کے باہمی عزم پر زور دیا اور باہمی دلچسپی کے کلیدی شعبوں میں دوطرفہ تعاون بڑھانے پر بھی تبادلہ خیال کیا۔
صدر اسلامی جمہوریہ ایران کی سرکاری استقبالیہ تقریب کل دوپہر وزیر اعظم شہباز شریف کی طرف سے پاکستان کے وزیر اعظم ہاؤس میں منعقد ہوگی۔
پزشکیان دونوں ممالک کے اعلیٰ سطحی وفود کی سربراہی اجلاس کے بعد صدر پاکستان اور قومی اسمبلی اور سینیٹ کے سربراہوں بھی ملاقات کریں گے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
110
آپ کا تبصرہ