19 جولائی 2025 - 17:32
ایران پر بزدلانہ جارحیت کا اصل ذمہ دار دہشت گرد امریکہ ہے / مذاکرات مشروط ہونگے / رہبر معظم کے احکامات قومی یکجہتی کا محور ہیں

مجلس شورائے اسلامی کے ڈپٹی اسپیکر احمد نادری نے امریکہ کے خلاف مقدس دفاع کے حوالے سے مجلس شورائے اسلامی (پارلیمان) کے نمائندوں کا تجزیاتی بیان اسمبلی کے فلور پر پڑھ کر سنایا۔

بین الاقوامی اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی ـ نیوز ایجنسی ـ کے مطابق، مجلس شورائے اسلامی کے ڈپٹی اسپیکر احمد نادری نے بدھ کے روز امریکہ کے خلاف مقدس دفاع کے حوالے سے نمائندوں کا تجزیاتی بیان مندرجہ ذیل الفاظ میں پیش کیا، جس کا متن درج ذیل ہے:

بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ

"إِنْ يَنْصُرْكُمُ اللَّهُ فَلَا غَالِبَ لَكُمْ

اگر اللہ تمہاری مدد کرے تو کوئی تم پر غالب آنے والا نہیں ہے۔"

(آل عمران-160)

اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کرتے ہیں کہ اس نے ایک بار پھر بہادر ایرانی قوم کو ایک اور امتحان میں، ـ اس بار باطل اور کفر کے محآذ خلاف ایک ہمہ جہت جنگ میں ـ سرخرو کردیا اور دشمنوں کے وہم زدہ دشمنوں کو ناکام کر دیا۔  دشمن کی اپنے طے شدہ تزویراتی اہداف کے حصول میں ناکامی، ولایت فقیہ کی مرکزیت پر ـ پیارے ایران کی حفاظت کی خاطر ـ قومی یکجہتی کی نعمت کے مرہون منت تھی۔

حضرت سید الشہداء ابا عبداللہ (علیہ السلام) کی عزاداری کے ایام کی مناسبت سے تعزیت عرض کرتے ہیں، امام خمینی (رضوان اللہ علیہ) اور شہداء ـ بالخصوص 12 روزہ دفاع مقدس کے گراں قدر شہداء ـ کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے، چند کلیدی نکات کی طرف توجہ دلانا ضروری سمجھتے ہیں:

1۔ اللہ تعالیٰ کا شکر ہے کہ اس نے غیبی امداد، فضلِ الٰہی، اور ولایت فقیہ کی عظیم نعمت کے ساتھ ساتھ حضرت امام خامنہ ای (مدظلہ العالی) کی حکیمانہ قیادت کے بدولت، دشمن کی جارحیت اور مسلط کردہ جنگ کے پہلے ہی لمحوں سے، الہی سکون اور تیزرفتار فوجی انتظامات و تدابیر کے ذریعے مسلح افواج کی براہِ راست قیادت کی، کمزوریوں کو دور کیا، کمانڈروں کو تبدیل کیا، اور آہستہ آہستہ صہیونی دشمن اور امریکی دہشت گرد افواج پر آپریشنل اور ٹیکنیکل برتری حاصل کی۔ ہم اپنے عزیز رہبر کے لئے اللہ کے حضور دعا گو ہیں انہیں امام زمانہ (علیہ السلام) کے آخری قیام تک عزت و وقار کے ساتھ طویل عمر عطا فرمائے۔

2۔ اس تاریخی موڑ پر دشمن کی ناکامی کی سب سے بڑی وجہ عوام کی گہری آگہی، زیادہ سے زیادہ یکجہتی، اور بروقت اور دشمن شکن موجودگی تھی، جو دشمن کی توقعات کے بالکل برعکس حاصل ہوئی۔ عوام نے نہ صرف دشمن کا ساتھ نہیں دیا، بلکہ غیر جانبدار بھی نہیں رہے، بلکہ درندہ صفت صہیونی ریاست کی جانب سے جان و مال کے خطرات کے باوجود، اسلامی ایران کی حفاظت کے لئے، کسی اعلان یا منصوبے بغیر، خود بخود میدان میں نکل آئے اور "مرگ بر امریکہ"، "مرگ بر اسرائیل"، اور "جانم فدائے ایران" کے نعرے لگائے۔ رہبر معظم کے پہلے بیان کے بعد، امام خمینی (رضوان اللہ علیہ) کی وصیت پر عمل کرتے ہوئے 'ولایت فقیہ' کی مکمل حمایت کرتے ہوئے، انھوں نے ملک کو کسی بھی قسم کا نقصان نہیں پہنچنے دیا۔

3۔ ہمارے پیارے ملک پربزدلانہ حملے اور کھلم کھلا فوجی جارحیت کا اصل ذمہ دار، بلا شک و شبہ، دہشت امریکی حکومت ہے، جس نے انسانی حقوق کے دعویدار یورپی ممالک کی حمایت اور رضامندی سے صہیونی ریاست کو ایک گھناؤنے جرم اور گندے اقدام پر مأمور کیا تاکہ وہ اپنی خام خیالی کی رو سے ایران کو تقسیم کرکے اسلامی جمہوریہ کے مقدس نظام کو ختم کر دے۔

ایران کی تقسیم ایک ایسا ہدف ہے جو کم از کم ایک سو سال سے استعماری طاقتوں کی جانب سے ایران کی علاقائی سالمیت کے خلاف جاری ہے، اور اسلامی جمہوریہ پچھلے پانچ دہائیوں سے اس کے خلاف سیسہ پلائی ہوئی دیوار کا کردار ادا کرتی آئی ہے۔

4۔ امریکہ کی جارح حکومت، خاص طور پر اس کے قاتل صدر، صرف مکاری اور فریب کے ساتھ مذاکرات اور سفارت کاری کا لبادہ اوڑھے ہوئے تھے، لیکن درحقیقت وہ شروع سے ہی صہیونی ریاست کے منحوس اور طفل کُش وزیر اعظم کے ساتھ مکمل ہم آہنگ تھے، ان ہی نے نیتن یاہو کو جنگ کا جواز دے دیا، اور اس کو جارحیت کا حکم دیا۔ 12 روزہ جنگ کے دوران، امریکہ نے انٹیلی جنس، ہتھیاروں اور حتیٰ کہ دفاعی کاروائیوں کے حوالے سے  اس کا ساتھ دینے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی، اور آخر کار ہماری جوہری تنصیبات پر علامتی حملہ کرکے ہمارے پیارے وطن پر جارحیت کی دستاویز پر دستخط کر دیئے اور اس جارحیت کی ذمہ داری قبول کر لی۔

5۔ ایرانی عوام کے ساتھ امریکی حکومت کی دشمنی نہ تو کل کی ہے اور نہ ہی آج کی۔ ظاہر ہے کہ ہم اپنے لئے بلاوجہ مسائل کھڑے نہیں کرنا چاہتے۔ بعض لوگ کہتے ہیں کہ ہم امریکہ کو مشتعل کر رہے ہیں، لیکن ایسا نہیں ہے! امریکہ کو مشتعل کرنے کی ضرورت نہیں ہے؛ امریکہ دشمن ہے۔ امریکہ کسی وقت ایران کا مالک تھا، لیکن اسلامی انقلاب نے اسے اس کے قبضے سے نکال باہر کیا۔ امریکہ چین سے نہیں بیٹھے گا جب تک کہ وہ دوبارہ ایران پر مسلط نہ ہو جائے۔

اب کئی دہائیوں تک ایران کے خلاف بدترین سازشوں کے بعد، کیا وہ ہماری قوم سے نرم روی کی توقع رکھتے ہیں؟ "مرگ بر امریکہ" کا نعرہ ایرانی قوم کو کسی نے نہیں سکھایا، بلکہ یہ ہر ایرانی کے دل کی گہرائیوں سے ابھر آیا ہے۔ لہٰذا، ہم مجلس شورائے اسلامی کے نمائندے بھی عظیم ایرانی قوم کی پیروی کرتے ہوئے بلند آواز سے "مرگ بر امریکہ" کہتے ہیں۔ یہ نعرہ، جو ایرانی قوم کی پالیسی کی عکاسی کرتا ہے، ایک مضبوط اور عقلی بنیاد رکھتا ہے۔ ظاہر ہے کہ "مرگ بر امریکہ" سے مراد امریکی عوام نہیں ہیں- امریکی عوام سے ہمارا کوئی مسئلہ نہیں ہے۔

"مرگ بر امریکہ" کا مطلب ہے "مرگ بر استکبار"، یعنی ٹرمپ اور ان سرغنوں پر موت ہو جو امریکہ کا انتظام چلا رہے ہیں۔ ثانیاً، آج "مرگ بر امریکہ" کا نعرہ صرف ایرانی قوم تک محدود نہیں رہا، بلکہ دنیا بھر کے کئی ممالک میں یہ نعرہ لگایا جاتا ہے، کیونکہ امریکی حکومت ظلم، جنگ، اسلحوں کے ذخیرے، دوسری قوموں پر تسلط، جبر اور مداخلت کی حامی ہے۔

جدید دنیا میں استکبار کا سب سے بڑا نمونہ امریکی ریاست ہے۔ اگر امریکہ ایک عام سی حکومت ہوتی اور اس کی روشیں اور عزائم استکباری نہ ہوتے، تو وہ ہمارے لئے بھی دوسری حکومتوں کی طرح ہوتی اور ہمارے لئے یہ مختلف حکومت نہ ہوتی؛ لیکن آج امریکہ کا نظام اور اس کی حکومت استکبار کا مکمل نمونہ ہے۔

6۔ مجلس شورائے اسلامی، محترم حکومت خاص طور پر ہمارے عزیز صدر کے اچھے اور قابل قدر کردار اور مسلح افواج کی قربانیوں کا شکریہ ادا کرتے ہوئے، ملک کی ضروری قانونی ضروریات کی تکمیل کے لئے ـ بدستور مجاہدانہ انداز سے ـ میدان میں حاضر ہے اور دنیا بھر کی دیگر پارلیمنٹس کے ساتھ، طفل کش صہیونی ریاست اور امریکی دہشت گرد فوجیوں کے مظالم کی مذمت کے لئے کوشاں رہے گی۔ یہ مظالم، خاص طور پر غزہ، لبنان اور یمن میں، پوری دنیا کے سامنے ہیں، اور ہمارے پیارے وطن ایران میں، بالخصوص انتظامیہ، عدلیہ اور مقننہ کے سربراہان کے خلاف سازش کے ذریعے، انتہائی وحشیانہ اور قانون شکنی کی حد تک پہنچ گئے۔

مجلس شورائے اسلامی، بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی  (IAEA) کے ساتھ تعاون کو معطل کرنے کے قانون کو ـ اپنی تنصیبات اور سائنسدانوں کے مکمل تحفظ کی ضمانت کی فراہمی تک ـ غیر قانونی جارحیت اور بین الاقوامی ذمہ داریوں کی خلاف ورزی کے خلاف، ایران کے منطقی اور پختہ ردعمل کا ایک حصہ سمجھتی ہے، جارح امریکی حکومت اور آئی اے ای اے ـ جس نے اس جارحیت کو جواز فراہم کیا ـ کو جان لینا چاہئے کہ جب تک کہ ایران کو مکمل اطمینان حاصل نہیں ہوگا کہ اس پر دوبارہ جارحیت جارحیت نہیں ہوگی، [آئی اے ای اے کے] جاسوسوں [نیز] جارحین کو کسی قسم کی معلومات فراہم نہیں کی جائیں گی۔

7۔ عالمی استکبار کے خلاف جنگ کے لئے، ہمیں اپنے تمام تر وسائل کو بروئے کار لانا چاہئے۔ ایک مرکب اور چند جہتی جنگ میں صرف فوجی پہلو ہی اہم نہیں ہوتا۔ اللہ تعالی قرآن کریم میں ارشاد فرماتا ہے:

"وَأَعِدُّوا لَهُمْ مَا اسْتَطَعْتُمْ مِنْ قُوَّةٍ؛

جتنی ہو سکے ان سے نمٹنے کے لئے طاقت جمع کرو"۔

(الانفال-60)۔

یہ طاقت بادی النظر میں صرف فوجی طاقت لگتی ہے لیکن یہ فوجی طاقت کے دائرہ کار سے کہیں زیادہ وسیع ہے۔ اس کی وسیع جہتیں ہیں۔ اس کی اقتصادی جہتیں ہیں، سائنسی طاقت، ثقافتی طاقت، سیاسی طاقت، اور تبلیغی اور ابلاغی طاقت اس میں شامل ہیں؛ اور تبلیغ و ابلاغی طاقت کی سب سے اہم مثالوں میں سے ایک سفارت کاری اور گفت و شنید کی قوت ہے۔ سفارت کاری کا میدان، میدان جنگ کی مانند ہے۔

حقیقت یہ ہے کہ سفارت کاری کا میدان کھینچا تانی کا میدان ہے اور یہ فطری بات ہے کہ جب امریکہ نے مذاکرات کو ایران کو دھوکہ دینے اور صہیونی ریاست کی چپکے سے فوجی جارحیت چھپانے کا وسیلہ بنایا ہے، تو اب مزید پہلے کی طرح مذاکرات نہیں ہو سکتے۔ پیشگی شرائط طے کی جانی چاہئیں اور جب تک ان شرائط کا مکمل اہتمام نہیں ہوگا، کوئی نئی بات چیت نہیں ہو سکتی۔

8۔ ہمیں پختہ یقین ہے کہ ہمیشہ، خاص طور پر موجودہ حالات میں، انقلاب کے رہبرِ دانا کے متعین کردہ خطوط ملک کی اہم حکمت عملیوں اور تزویرات میں فیصلہ کن حیثیت رکھتی ہیں۔ ان کی ہدایات اور فرامین کو ـ سب کے لئے ـ قومی یکجہتی کا محور ہونا چاہئے۔ اس فریم ورک سے باہر، کوئی بھی عمل یا گفتگو دشمن کو خوش کرے گا، قومی مفادات کے خلاف اور ولایت کی راہ میں متحدہ حرکت کے منافی ہوگا۔ اللہ کے فضل سے، یہی راستہ ہمیں تزویراتی برتری اور دشمن پر حتمی فتح کی ضمانت ہے۔ ان شاء اللہ

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

110

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha