بین الاقوامی اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی ـ ابنا ـ کے مطابق، یمن کی مسلح افواج کے ترجمان بریگیڈیئر جنرل یحییٰ سریع نے اپنے بیان میں کہا: اس آپریشن کے دوران ـ جسے مکمل طور پر ریکارڈ کیا گیا ہے ـ صہیونی جہاز کو مکمل طور پر ڈبو دیا گیا۔
انھوں نے کہا: ہمارے بحری دستوں کے جنگجوؤں نے جہاز کے کچھ عملے کو بچا لیا، جنہیں طبی امداد فراہم کرنے کے بعد محفوظ مقام پر منتقل کر دیا گیا۔
یمن کی مسلح افواج کے بیان میں واضح کیا گیا کہ یہ جہاز اس وجہ سے نشانہ بنایا گیا کہ اسے بھیجنے والی کمپنی نے یمن کی مقاطعے کے قانون کو نظرانداز کرتے ہوئے دوبارہ ام الرشراش (نام نہاد ایلات) بندرگاہ کے ساتھ تعاون شروع کر دیا تھا۔ جہاز نے یمنی بحریہ کے انتباہات کو نظرانداز کیا، لہٰذا اسے نشانہ بنایا گیا۔
بیان میں زور دیا گیا کہ یہ آپریشن مظلوم فلسطینی عوام کی حمایت اور فلسطینی مجاہدین کی جدوجہد کی تائید میں کیا گیا۔
یمن کی مسلح افواج کے ترجمان نے آخر میں زور دے کر کہا کہ یمن کی مسلح افواج بحیرہ احمر اور بحیرہ عرب میں صہیونی ریاست کی بحری نقل و حرکت کے خلاف اپنی کارروائیاں جاری رکھیں گی۔
بریگیڈیئر جنرل یحییٰ سریع نے خبردار کیا کہ جو کمپنیاں اور ممالک مقبوضہ فلسطین کی بندرگاہوں کے ساتھ تعاون کریں گے، ان کے جہاز اور عملے کسی بھی علاقے میں محفوظ نہیں ہوں گے۔ ہم تمام کمپنیوں اور ممالک کو صہیونی ریاست کے ساتھ تعاون کے نتائج سے خبردار کرتے ہیں؛ ہمارا مقصد غزہ پر صہیونی ریاست کے حملے روکنا اور اس خطے پر لگی پابندیوں اور اس کے محاصرے کو ختم کرنا پابندیاں اٹھانا ہے۔
یاد رہے کہ کل منگل (مورخہ 8 جولائی کو بھی یمنی افواج نے فلسطینی عوام کی حمایت اور اسرائیلی جہازوں کے بحیرہ احمر و عمان میں داخلے پر پابندی کے تسلسل میں، ایک نشانہ بند کاروائی میں "میجک سیز" (Magic Seas) نامی جہاز کو نشانہ بنایا ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
110
آپ کا تبصرہ