بین الاقوامی اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی ـ ابنا ـ کے مطابق، حالیہ دنوں میں، اسرائیل کے ممکنہ حملے کے بارے میں مختلف تجزیے سامنے آئے ہیں۔ تہران یونیورسٹی کے پروفیسر ابراہیم متقی جیسے ماہرین نے حالیہ حرکات و شواہد کی بنیاد پر خبردار کیا ہے کہ اسرائیل امریکی حمایت سے آنے والے ہفتوں میں فوجی کارروائی شروع کر سکتا ہے۔
اہم نکات:
- جنگ کا امکان اور اس کی نوعیت:
- اہم سوال یہ ہے کہ کیا اگلا تصادم واقع ہوگا؟ اگر ہؤا، تو اس کی کیا خصوصیات ہوں گی؟
- جنگ ختم نہیں ہوئی، بلکہ صرف عارضی طور پر روک دی گئی ہے۔ یہ رکاوٹ دشمن پر آنے والے دباؤ اور اس کو درپیش مسائل کی وجہ سے ہے اور کسی بھی وقت جنگ دوبارہ شروع ہو سکتی ہے۔
- جنگ کا وقت طے کرنا ممکن نہیں ہے، کیونکہ یہ ایک عملی، تزویراتی، عملی اور سیاسی معاملہ ہے۔ جنگ کا ہونا یقینی ہے، لیکن اس کا وقت دشمن کی صلاحیت پر منحصر ہے۔
- اسرائیل کی رکاوٹیں:
- ایران کی قومی یکجہتی : اسرائیل کی سب سے بڑی رکاوٹ ایران میں قیادت کے گرد مضبوط اتحاد تھا۔ دشمن کا ایران کے اندرونی انتشار کا گمان غلط ثابت ہوا۔
- عوامی غم و غصہ: اسرائیل کے خلاف عوامی نفرت بڑھی ہے، اور ایران میں عوام اسرائیل پر سخت حملوں کے خواہاں ہیں۔ دشمن اب ایران میں داخلی انتشار پیدا کرنے پر توجہ دے رہا ہے۔
- اسرائیل کا داخلی بحران: گذشتہ جنگ کے دوران اسرائیل کو شدید داخلی دباؤ کا سامنا کرنا پڑا۔ اگلی جنگ میں اسرائیل کے لئے معاشرتی خوف اور بے چینی ایک بڑا چیلنج ہوگی۔
- امریکہ کا کردار:
- حتمی فیصلہ سازی کا اختیار امریکہ کے پاس ہے، اور اسرائیل صرف ایک عامل اور گماشتے کا کردار ادا کرتا ہے۔
- امریکہ کو یقین نہیں ہے کہ صرف فوجی حملہ کافی ہوگا، بلکہ ساتھ ہی سیاسی دباؤ، معاشی پابندیاں، اور معاشرتی بحران پیدا کرنا بھی ضروری ہے۔
- ہوشیار رہنے کی ضرورت:
- اگر اسرائیل کو ایران میں کوئی موقع نظر آئے، تو وہ خطرہ مول لے سکتا ہے۔ لہٰذا، ایران کے لئے ضروری ہے کہ وہ اپنی دفاعی صلاحیت، قومی اتحاد، اور اتحادی ممالک کے ساتھ تعلقات کو مضبوط بنائے اور نئے اور کارآمد معاہدے منعقد کرے۔
نتیجہ:
اگر ایران اپنی داخلی یکجہتی، فوجی طاقت، اور بین الاقوامی حمایت کو برقرار رکھے، تو جنگ کا امکان کم ہو سکتا ہے۔ ورنہ، اسرائیل اپنے مسائل حل کرتے ہی کسی بھی وقت حملہ کر سکتا ہے۔ گوکہ یہ حملہ کئی ہفتوں، کئی مہینوں اور کئی سالوں تک مؤخر ہو سکتا ہے اور یہ بھی ممکن ہے کہ صہیونی ریاست کے اندرونی مسائل حل نہ ہونے پائیں اور وہ کبھی بھی حملہ نہ کر سکے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
تحریر: مہدی محمدی
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
110
آپ کا تبصرہ