7 جولائی 2025 - 19:04
یزید بن معاویہ، یزید کیسے بنا؟

یزید محض ایک ظالم حکمران نہیں تھا، بلکہ وہ انسانی نفسیات اور اخلاقیات کے مکمل زوال کی علامت تھا — جب عقل، ضمیر اور تربیت اس کے وجود میں مردہ ہو گئی، تو اس نے اپنی تاریخ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ و آلہ) کی اولاد کے خون سے لکھ دی۔

بین الاقوامی اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی ـ ابنا:

یزید اگرچہ تاریخ میں ایک سیاسی اور جرائم پیشہ حکمران کے طور پر جانا جاتا ہے، لیکن اس کی شخصیت کا نفسیاتی تجزیہ ہمیں ایک منحرف، ظالم اور بے رحم انسان کے جنم لینے کے عمل کو گہرائی سے سمجھنے کا موقع فراہم کرتا ہے — وہ کردار جس نے بڑی آسانی سے، ناعاقبت اندیشی کا ثبوت دیتے ہوئے، ایک امام کے قتل کا حکم دیا جو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ و آلہ) کے نواسے تھے اور نیک لوگوں کا خون کیا۔

1۔ بادشاہت زدہ خود پرستی (نرگسیت)

یزید کو نفسیاتی اعتبار سے "نرگسی شخصیت کے عارضے" (Narcissistic Personality Disorder) کا شکار قرار دیا جا سکتا ہے۔ وہ جو خلافت کو اپنی خاندانی میراث سمجھتا تھا، خود کو قانون و مذہب سے بالاتر قرار دیتا تھا۔ اس کی خود پرستی، عوامی رائے سے بے نیازی، مخالفین کو تذلیل اور مطلق اقتدار پر قبضے کے نشے نے اس کو اس وہم سے دوچار کر دیا تھا کہ  ہر عمل جائز ہے — چاہے وہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ و آلہ) کے نواسے کا قتل ہی کیوں نہ ہو۔

2۔ سائیکوپیتھی اور ٹھنڈی سنگدلی

شہداء کے جسموں کو روندنے، امام حسین (علیہ السلام) کے دندان مبارک پر چھڑی مارنے، اہل بیت (علیہم السلام) کی اسیری اور تذلیل، اور سچ بولنے والوں کے قتل جیسے اعمال یزید کو ایک کلاسیکی "سائیکوپیتھ" (Psychopath) ثابت کرتے ہیں۔ بے حسی، ہمدردی کا فقدان، دوسروں پر ظلم و جبر میں لذت محسوس کرنا، اور انسانوں کے دکھ درد سے بے حسی برتنا، یہ سب اس کی اس نفسیاتی مرض کی واضح علامات تھیں۔

3۔ خواہشات کی بے لگامی اور ضبط نفس کا فقدان

تاریخی روایات میں اس کے فسق و فجور، شراب نوشی، اور حرام کو حلال ٹھہرانے کے واقعات سے ثابت ہوتا ہے کہ یزید "خواہشات پر قابو نہ پانے کے عارضے" (Impulse Control Disorder) میں مبتلا تھا۔  یہ عارضہ (علم) نفسیات کی رو سے، میں رویوں اور اخلاقیات میں بہت سارے انحرافات اور سماج دشمنی پر مبنی عوارض کی بنیاد ہے۔ اس نے اپنی عقل کو خواہشات کے ہاتھوں گروی رکھا تھا، اور اپنے ضمیر کو طاقت کے بوٹوں تلے کچل دیا تھا۔

4۔ جذباتی ناپختگی (Emotional immaturity) اور ہیجانی مفلسی (Emotional Poverty)

تاریخ میں یزید کے بارے میں "کم عقل"، "کم حلم" اور "نادان" جیسے الفاظ نقل ہوئے ہیں جن سے ظاہر ہوتا ہے کہ وہ جذبات کنٹرول کرنے، منطقی فیصلے کرنے اور تنقید برداشت کرنے کی صلاحیت کی کمی جیسے عوارض سے بھی دوچار تھا۔ جو شخص حق و حقیقت کی آواز سننے کے بجائے اس آواز کے مالک کے قتل کا حکم دے، وہ جذباتی ناپختگی، ہیجانی مفلسی اور اور تربیت کے فقدان جیسے عوارض کا شکار ہوتا ہے۔

5۔ ناقص دفاعی طریقۂ کار

یزید اپنے قبیح اعمال کو چھپانے کے لئے "انکار" اور "اپنے رویوں حتی کہ جذبات کو دوسروں سے منسوب کرنا (Projection)" جیسے دفاعی طریقے استعمال کرتا تھا۔ وہ اپنے ہی اعمال کی ذمہ داری قبول کرنے کے بجائے، اہل بیت (علیہ السلام) کی شان میں گستاخی کرتا تھا، حقائق کو دباتا تھا اور دوسروں کو اپنے گناہوں کا ملزم ٹہراتا ڈالتا تھا۔ یہ خود فریبی  (Self-deceit) کا طریقہ اس کے ضمیر کی آواز کو نظر انداز کرنے اور ظلم کی دلدل میں مزید دھنس جانے کا باعث بنا۔

ایک یزید کی خلقت اندرونی ٹوٹ پھوٹ سے شروع ہوتی ہے

یزید، امام حسین (علیہ السلام) کا قاتل بننے سے پہلے، اپنی ہی معیوب شخصیت کا شکار تھا؛ ایک ایسا انسان جو اندر سے کھوکھلا ہو چکا تھا، اخلاقیات سے عاری ہو چکا تھا، اور اقتدار کے نشے اور عیش پرستی کا غلام بن چکا تھا۔ وہ ایک زندہ ثبوت ہے اس حقیقت کا کہ کس طرح ایک فرد کی ذہنی اور اخلاقی کیفیت پورے معاشرے اور تاریخ کو خون و غضب سے دوچار کر سکتی ہے۔

یزید اور اس کا کردار نشان عبرت ہونا چاہئے

اگر ہم عبرت نہ لیں تو یزید محض ایک نام نہیں رہے گا، بلکہ ایک سایہ بن جائے گا، ایک روش اور کردار بن جائے گا، "یزیدیت" کے عنوان سے؛ جو کسی بھی معاشرے، کسی بھی عہدے یا حتیٰ کسی بھی فرد یا تنظیم یا دھڑے اور ٹولے کی شکل میں دوبارہ جنم لے سکتا ہے۔ ظلم، فسق اور خود غرضی جیسی خصوصیات و رجحانات جہاں کہیں بھی موجود ہوں، وہ ایک نئے سانحے کی تخلیق کا باعث بن سکتے ہیں۔

یزید بن معاویہ، یزید کیسے بنا؟

آج کے زمانے یا یزید نیتن یاہو اگر، تو اس کے اوصاف اور نفسیاتی خصوصیات کر کریدنا چاہئے، بہت ساری شباہتیں نظر آئیں گی۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

تحریر: علی لاریزادہ

ترجمہ: فرحت حسین مہدوی

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

110

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha