بین الاقوامی اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی ـ ابنا ـ کے مطابق، ایران کی زبردست جوابی کاروائیوں اور صہیونی ریاست کی بے بسی کے بعد، صہیونی چینل i13 نے ہفتے کی شام خبر دی ہے کہ غزہ میں صہیونی ریاست کی زمینی کاروائی عنقریب ختم ہو جائے گی۔
مذکورہ چینل کے مطابق، اسرائیلی فوج نے حکومت کے سیاسی حکام سے کہا ہے کہ "غزہ کی پٹی میں اسرائیلی قیدیوں کی زندگیوں کو خطرے میں ڈالے بغیر، مزید کچھ زیادہ مقاصد ایسے نہیں ہیں جو قابل حصول ہوں"۔
آج بروز اتوار، صہیونی فوج کے سدرن کمانڈ ہیڈ کوارٹر میں ایک میٹنگ ہونے والی ہے جس میں وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو، وزیر جنگ یسرائیل کاٹز، چیف آف اسٹاف ایال زمیر اور متعدد دیگر اسرائیلی وزراء کی شرکت متوقع ہے۔
اجلاس میں نام نہاد "آپریشن گیڈونز چیریٹس" کو جاری رکھنے پر تبادلہ خیال کیا جائے گا۔ حالانکہ ایال زمیر نے جمعہ (27 جون) کو دعویٰ کیا تھا کہ "ہم نے غزہ میں اپنے مقاصد حاصل کر لئے ہیں۔"
زمیر کا دعویٰ تھا کہ: "ہم جلد ہی اس مقصد تک پہنچ جائیں گے جو ہم نے مذکورہ آپریشن کے فریم ورک کے اندر موجودہ مرحلے کے لئے طے کیا تھا، اور پھر ہم سیاسی حکام کو آپشنز پیش کریں گے۔"
اسرائیلی فوج کے چیف آف سٹاف نے کہا کہ ہم جنگ کے دو اہداف کے حصول کے لئے کام جاری رکھیں گے جو کہ یرغمالیوں کی رہائی اور حماس کی شکست! ہے۔
جنگ بندی کے مذاکرات کے بارے میں صہیونی ریاست کا دعویٰ ہے کہ قیدیوں کے تبادلے کے معاہدے کے حوالے سے پیش رفت ہوئی ہے لیکن اس کے ساتھ ساتھ اس نے مذاکراتی ٹیم بھیجنے کے بارے میں ابھی تک کوئی حتمی فیصلہ نہیں کیا ہے۔
صہیونی چینل i11 نے دو باخبر ذرائع کے حوالے سے خبر دی ہے کہ اسرائیل اور حماس کے درمیان اس وقت جو بنیادی فرق موجود ہے وہ جنگ کے خاتمے کی شرط اور اس بات کی ضمانت ہے کہ جس کا مطالبہ فلسطینی اسلامی مزاحمت (حماس) کر رہی ہے۔
صہیونیوں کا دعویٰ ہے کہ ان مذاکرات میں نہ صرف تبادلے کے معاہدے پر بات ہوگی بلکہ غزہ کے خلاف جنگ کے خاتمے کا بھی جائزہ لیا جائے گا۔
ادھر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے گزشتہ روز دعویٰ کیا تھا کہ غزہ میں جنگ بندی کا معاہدہ جلد طے پا جائے گا اور یہ اگلے ہفتے ہوسکتا ہے تاہم صہیونی ذرائع نے اس دعوے کی تردید کر دی۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
110
آپ کا تبصرہ