27 جون 2025 - 02:25
نہ جنگ، نہ مسلط کرد امن؛ صیہونی جارحیت کے خلاف ایرانی قوم کا نظریہ فعال مزاحمت

ایران کی پالیسی واضح ہے: نہ تو وہ جنگ بھڑکانے والا ہے، نہ ہی غیرمنصفانہ امن کو تسلیم کرنے والا۔ یہ موقف قومی طاقت، عوامی حمایت اور تزویراتی اعتماد پر مبنی ہے، جو خطے میں مستحکم توازن کی ضمانت بھی ہے۔

اسلامی جمہوریہ ایران کے رہبر معظم امام خامنہ ای (مد ظلہ العالی) کا کا حالیہ بیان کہ "عزت مآب ایرانی قوم نہ تو جنگ کو قبول کریگی اور نہ ہی مسلط کئے گئے امن کو" محض ایک نعرہ نہیں، بلکہ ایک دفاعی-سیاسی نظریے کی بنیاد ہے جسے "فعال مزاحمت" کہا جا سکتا ہے۔ یہ نظریہ جنگی جنون، مصنوعی خطرات اور ناانصافی پر مبنی علاقائی رویوں کے خلاف ایک واضح موقف ہے، جو ایران کی تزویراتی خودمختاری اور قومی وقار کا آئینہ دار ہے۔

اہم نکات:

  1. تاریخ کا سبق:
    • ایران نے کبھی جنگ کا آغاز نہیں کیا، لیکن جارحیت کے جواب میں اس نے دشمن کو بھاری قیمت چکائی ہے (جیسے مقدس دفاع کے دوران)۔
    • آج بھی دشمن اگر ہمارے امن و خودمختاری کو ـ خواہ محدود فوجی کارروائیوں کے ذریعے ہو خواہ "مسلط کردہ امن" کے بہانے ـ اپنے عزائم کے تحت، برباد کرنا چاہے  تو ایران اپنے موقف پر قائم ہے: "نہ جنگ کے خواہاں ہیں اور نہ ہی دھوکے پر مبنی سلامتی کا شکار ہونگے"۔
  2. ہوشیارانہ تسدید (Intelligent Deterrence) کی حکمت عملی:
    • ایران کا ردعمل جذباتی یا غیرمنظم نہیں، بلکہ مربوط فوجی-سیاسی صلاحیتوں، قومی اتحاد اور بین الاقوامی قانونی جواز پر مبنی ہے۔
    • صہیونی ریاست کی محدود جنگوں کی کوششوں کے جواب میں ایران "ذہانت آمیز توازن" (Intelligent Balancing) کی پالیسی اپناتا ہے، جس میں ردعمل کا وقت اور مقام وہ خود طے کرتا ہے۔
  3. جھوٹے امن کی حقیقت:
    • کیمپ ڈیوڈ، اوسلو یا ابراہیم معاہدوں جیسے تجربات ثابت کرتے ہیں کہ غیرمنصفانہ کے سامنے خم کیا جائے تو گویا دشمن کو نئے ہتھیار فراہم کئے جاتے ہیں اور وہ جب چاہے جارحیت کر سکتا ہے۔
    • ایران کے لئے امن صرف اس صورت میں قابل قبول ہے جب وہ انصاف، قومی خودمختاری اور عوامی وقار پر مبنی ہو۔
  4. امیرالمؤمنین علی بن ابی طالب (علیہم السلام) کا حکیمانہ فرمان:
    • امیرالمؤمنین (علیہ السلام) نے کے مکتوب نمبر 53 میں مصر کے والی مالک اشتر کو ہدایت کی:
      • "امن کی دعوت کو مسترد نہ کرو، اگر اس میں اللہ کی رضا ہو، کیونکہ امن سے فوج کو آرام، پریشانیوں سے چھٹکارا اور ملک کو تحفظ ملتا ہے۔ لیکن امن کے بعد دشمن سے ہوشیار رہو، کیونکہ وہ دھوکہ دے سکتا ہے اور تمہارے قریب آکر تمہیں غفلت میں آ لے سکتا ہے۔"

اختتامیہ:

ایران کی پالیسی واضح ہے: نہ تو وہ جنگ بھڑکانے والا ہے، نہ ہی غیرمنصفانہ امن کو تسلیم کرنے والا۔ یہ موقف قومی طاقت، عوامی حمایت اور تزویراتی اعتماد پر مبنی ہے، جو خطے میں مستحکم توازن کی ضمانت بھی ہے۔

— محمد حائری شیرازی کے مضمون کی تلخیص
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

110

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha